Mitti ke putle ke insan bnane wala shehzada ek bolne wali machli aur Allah wale ka waqia
Copyright strike : this story is written by owner of this blog so we don't give you any permission to copy this content ..you can't make video for YouTube channel... And also you can't use this story on any other social media platforms... Otherwise we will give you copyright strike
کسی جگہ ایک غیر مسلم شہزادے کی حکومت تھی جو بہت بےرحم تھا وہ بہت خوبصورت تھا اور اس کو اپنی خوبصورتی پر غرور بھی بہت تھا اس نے اپنی بستی میں ایک عجیب رسم بنا رکھی تھی کہ وہاں پر جو بھی بدصورت ہوتا ہے تو وہ اس کو وہاں سے نکال دیتا ہے یا پھر اسے موت کی سزا دیتا اور یہ سزا بہت بھیانک تھی.. جب کسی کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہونے والا ہوتا تو وہ کہتا ہے کہ تمہارا بچہ خوبصورت ہونا چاہیے ورنہ میں اسے مروا دونگا اور ایسے ہی ہوتا اگر کسی کے ہاں کوئی کالا سیاہ یا کم صورت بچہ پیدا ہوتا تو اسے مروا دیتا اس کی اس جگہ کوئی اہمیت نہیں ایسی باتوں سے وہ خدائ کے دعوے کرنے لگا جسے اللہ ہمیشہ زندہ ہے زندہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں اتی نہ ہی اسے کبھی کوئی نیند اتی ہے اونگ اتی ہے بلکہ اس کے بنائے ہوئے بندے ہی اپنی موت مرتے ہیں اب وہ اپنے اپ کو سب کچھ سمجھنے لگا سب سے زیادہ طاقتور گاٶں والے اللہ سے نہیں بلکہ اسے ڈرنے لگے تھے کیونکہ اس نے اپنے ظلم کا نشانہ ان سب کو بنایا ہوا تھا اب یہ اللہ کی مرضی ہے کہ وہ کس کو کیسا پیدا کرتا ہے کسی کو کالا کسی کو بولا کسی کو خوبصورت کسی کو کم صورت پر ہم سب اللہ کی مخلوق ہیں اللہ سب سے محبت کرتا ہے لیکن شہزادہ اب بیزار ہو گیا.. یہ میرے گاؤں میں سب خوبصورت کیوں نہیں ہے مجھے خود ہی ان کو بنانا پڑے گا ایک دن اس نے اپنے خاص جادوگر کو اپنے پاس بلایا اور کہنے لگا کہ میں نے اس گاؤں میں حکم نازل کیا ہے کہ یہاں پر سب لوگ خوبصورت بچے پیدا کریں لیکن اب تم دیکھ رہے ہو کہ یہاں پر ہر کوئی الگ شکل کا پیدا ہوتا ہے .. میں چاہتا ہوں میرے گاؤں میں رہنے والے تمام لوگوں کے بچے میری مرضی سے خوبصورت پیدا ہوں تو کیا تم کوئی ایسا عمل کر سکتے ہو جس کی وجہ سے میں اپنے ہاتھوں سے سب کو بناسکوں... نے کہا کہ میں طریقہ بتا سکتا ہوں لیکن جان ڈال نہیں سکتا اس نے کہا مجھے نہیں پتہ مجھے ان میں جان بھی ڈالنی ہے تو جادوگر نے کہا تو پھر میں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ
کہ جس عمل کو بڑے بڑے جادوگر کرتے ہیں ہمیشہ کی زندگی پانی کے لیے تو وہ کہنے لگا بتاؤ کیا کرنا ہوگا تو اس نے کہا جنگل کے بیچ ایک ندی ہے جہاں کا پانی آب حیات ہے اس کو پینے سے آپ ہمیشہ کی زندگی پالینگے اور پھر آپ کو میں انسان بنانے کے لیے مٹی دونگا اس مٹی سے اپنی مرضی سے پتلے تراشیے اور منتر پڑھ کر پھونکیے گا تو وہ انسان بن جائیگا جس کو پیدا کرنے کی آپ خواہش کرتے ہیں.. چلو ابھی اسی وقت تو کہنے لگا نہیں اس وقت نہیں بلکہ صبح جب سورج طلوع ہوگا اس وقت ہم اس ندی کی طرف جائیں گے اور یہ سفر آپ کو پیدل کرنا ہوگا.
اس نے کہا میں اپنی زندگی کو ہمیشہ کے لیے پانے کے لیے سفر پیدل کر سکتا ہوں اب فوج تیار ہوئی اور جادوگر سمیت وہ شہزادہ صبح ہی صبح ندی کی طرف نکلا اج وہ بہت خوش تھا کہ وہ ہمیشہ کے لیے زندہ ہو جائے گا اور کبھی منے گا نہیں اس کو موت نہیں ائے گی تو وہ خدائی دعوی تو کر ہی چکا ہے اب خدا کے برابر بھی کھڑا ہو جائے گا غرض کے تین دن کا سفر طے کر کے وہ لوگ اس جنگل میں پہنچے جو بہت ہی خطرناک جنگل تھا لیکن چونکہ جادوگر اپنے عمل سے وہاں پر ہو جاتا ہے اسی وجہ سے کوئی جانوروں کے قریب نہیں ا رہا تھا وہاں ایک بہت صاف شفاف ندی بہہ رہی تھی جادوگر نے کہا اب میں اپ کو بتاتا ہوں وہ منتر اب آپ یہ منتر پڑھیے... اس منتر کو بیٹھ کر پڑھنے لگا اچانک ندی میں سے ایک بہت بڑی مچھلی نکلی اس مچھلی نے کہا جی حضور اپ کیا کہنا چاہتے ہیں شہدا نے کہا میں ہمیشہ کی زندگی چاہتا ہوں جس طرح خدا زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اسی طرح میں بھی ایسا چاہتا ہوں معاذاللہ
یہاں پر وہ جادوگر مچھلی کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگا کہو اس سے کہ ہاں میں اپ کو یہ پانی دیتی ہوں اس کے بعد اس مچھلی نے ایسا ہی نہیں کہا اور ایک پیالہ پانی نکال کر شہزادے کو دے دیا شہزادے نے وہ پانی پی لیا اب وہ خود میں طاقت محسوس کرنے لگا اور خشک ہونے لگا کہ میں ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئی اب میں کبھی نہیں مرونگا.. جادوگر نے کچھ اس کو ایسے منتر بتائے..کہ جس کی وجہ سے وہ اپنے اندر شیطانی قوت محسوس کرنے لگا اس نے کہا جادوگر سے کیا میں اب کسی کو زندہ کر سکتا ہوں یعنی کسی اندر جان ڈال سکتا ہوں تو وہ کہنے لگا ہاں اپ بس اس مٹی سے پتلا بنائیے گا اور اس کو پھونک مارے گا تو وہ اپ کی مرضی کے مطابق یہ بن جائے گا اب شہزادہ شیطان کا چیلا بن چکا تھا جادوگر نے اس کو اپنا سب سے بڑا اور قوی علم دے دیا جس پر وہ شہزادہ غرور سے چلانے گا کہ اب میں یہاں کا خدا ہوں معاذ اللہ اس کے وہ شہزادہ لوٹ کر بستی میں ایا اور اس نے حکم جاری کیا کہ اب یہاں پر کوئی بھی اولاد کو پیدا نہ کرے بلکہ میں خود پتلا تراشوں گا اور اس میں جان پھونکوں گا.. جس کسی کو بیٹا ہے بیٹی چاہیے وہ مجھ سے کہے اس کے بعد لوگ چونکہ مجبور تھے کیونکہ وہ سب کی گردن اڑادیا کرتا تھا.. اب جب کسی کے ہاں شادی ہوتی تو وہ اس جگہ کے بعد اگر اپنی خواہش کا اظہار کرتا ہے کہ ہمیں بیٹا چاہیے وہ اپنی مرضی سے ایک پتلا بناتا اور اس میں پھونک دیتا وہ خوبصورت سا پتلا ایک انسان بن کر ان کا بیٹا بن جاتا اس طرح اس کو بہت ہی زیادہ مزہ بھی ا رہا تھا اور وہ اس بات پر اکڑ کر چل بھی رہا تھا کہ میں جو چاہیں کر سکتا ہوں ایک دن وہ اس جادوئ مٹی سے انسان کو بنارہا تھا کہ ایک اللہ والے اس بستی میں داخل ہوئے جو بےشک اللہ کے حکم سے ہی اس جگہ آئے تھے آپ کو فقیرانہ روپ دیکھ کر سپاہیوں نے آپ کو روکا اور کہا کہ اے فقیر تم کہاں چلے ا رہے ہو تو کہنے لگے کہ میں بے گھر ہوں مجھے رہنے کے لیے تھوڑی جگہ چاہیے.. سپاہیوں سے بار بار روک رہے تھے شہزادے تک یہ خبر پہنچی تو اس نے حکم دیا کہ آنے دو اس بھکاری کو جب وہ اللہ والے وہاں پر پہنچے تو شہزادے نے کہا کہ تمہیں کوئی اور جگہ نہیں ملی جانے کی تو اللہ والے نے کہا میں نے اس بستی کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے کہ یہاں پر اپ اپنی مرضی سے لوگوں کو بناتے ہیں تو شہزادہ فخر سے کہنے لگا ہاں تم نے صحیح سنا میں ہی یہاں کا خدا ہوں یہاں پر کسی کی اولاد پیدا نہیں ہوتی بلکہ جب ان کا دل چاہتا ہے تو وہ مجھ سے کہتے ہیں اور میں اس اولاد کو پیدا کرتا ہوں اللہ والے کو غصہ تو بہت اتا ہے لیکن اپ ضبط کر گئے اور اپ کہنے لگے اچھا چلو مجھے دکھاؤ کیسے تم اس میں جان پھوکتے ہو اور کیسے وہ پتلا بناتے ہو شہزادے نے کہا میں تمہیں کیوں بتاؤں تم کون ہوتے ہو پوچھنے والے میں تمہیں جانتا بھی نہیں ہوں وہ کہنے لگے بس ایک بار میں اپ کی کاریگاری دیکھنا چاہتا ہوں میں نے اپ کی بڑی تعریف سنی ہے اپ جب اس نے اپنی تعریف سنی تو اس نے اللہ والے سے کہا اچھا ٹھیک ہے چلو میں دکھاتا ہوں وہ انہیں کا خاص کمرے میں لے گیا وہاں پر مٹی رکھی ہوئی تھی اس نے مٹی اٹھائی کچھ منتر پڑھا اور اسے پتلا بنانا شروع کر دیا اپنی مرضی سے اس نے انسان بنا دیا تو اس پر اس نے پھونک ماری بھوک کے لگتے ہی وہ انسان زندہ ہو گیا اور چلنے پھرنے لگا سانس لینے کا باتیں بھی کرنے لگا اللہ والے کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ اس شہزادے کو ہی خدا مان لیتا کہ ہاں تم کو کتب طاقت مل گئی ہے اللہ والے خاموش ہیں انہوں نے کہا بہت اچھی بات ہے یہ تو اچھا کام ہے لیکن یہ بتاؤ کیا تم خدا کی طرح ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہو شہزادی نے کہا ہاں تبھی تو یہ کام کر رہا ہوں اچھا تو پھر یہ کیسے یہ طاقت ملی نے کہا کہ دور جنگل میں ایک ندی جہاں پر اب حیات ہے وہ پانی پی کر میں ہمیشہ کی زندگی پا چکا ہوں.. ابھی صحیح وقت نہیں تھا کہ اللہ والے اس کو کوئی بات سمجھاتے اس لیے انہوں نے کہا کہ میں اپ کے پاس کچھ دن رہ سکتا ہوں میں تو اپ کو دیکھ کر دنگ رہ گیا ہوں اور ایسی بادشاہ تو میں نے اج تک نہیں دیکھی شہزادہ تعریف پر تعریف سن کر پھل نہیں زما رہا تھر چکے اللہ والے کی باتوں میں ایسی تاثیر تھی کہ وہ ان کی باتوں میں اگیا اس کے بعد اللہ والے کہنے لگے کہ میں یہیں پر قیام کرنا چاہوں گا میں دیکھنا چاہوں گا کہ اپ کے پاس کتنی خدائی طاقت ہے اب شہزادہ روز اللہ والے کے سامنے ایک نیا انسان بناتا اور اس کو زندہ کر کے اس کو وہاں چلانا شروع کر دیتا یہاں تک کہ اس بستی میں کئی لاکھ انسان پیدا ہوگئے اور یہ سب اللہ والے کے سامنے ہو رہا تھا اپ نے اس وقت شہزادہ کو نہیں رکھا پھر ایک دن عمل کا وقت ایا اپ کہنے لگے کیا آپ مجھے اس ندی کی طرف لے چلتے ہو کیونکہ اب شہزادے کو اللہ والے پر اعتبار ہونے لگا تھا تو کہنے لگا ہاں ہاں بالکل کل ہی ہو اپنی سواری لے کر چلتے ہیں کیوں کل کیوں اج کیوں نہیں اس نے کہا ہمیں صبح نکلنا پڑے گا اللہ والے کہنے لگے اچھا اچھا ٹھیک ہے اس کے بعد وہ ساری رات عبادت کرتے رہے کیونکہ ان کو بھی خود میں طاقت پیدا کرنی تھی انسانی طاقت خدائی طاقت نہیں ساری رات تسبیح پڑھ کر انہوں نے فجر کی نماز پڑھی اس کے بعد یہ قافلہ جنگل کی طرف چل پڑا بہت لمبا سفر تھا پیدل ج چلنے کے بعد اخر وہ لوگ اس ندی کے پاس پہنچے جہاں پر آب حیات تھا یعنی وہ پانی جو زندگی دے اللہ والے نے کہا کہ آپ نے یہاں سے پانی پیا ہے شہزادہ بولا ہاں یہی سے ایک مچھلی باہر آئ تھی اللہ والوں نے کہا اچھا تو بلاؤ اس مچھلی کو تو شہزادہ نے جادوگر کی طرف دیکھا اور کہا چلو اس کو بلاؤ اور بتاؤ کیسے اس نے مجھے پانی دیا تھا جادوگر نہیں بہت دیر تک منتر پڑا اور پھر ندی کی طرف پھونک ماری تو وہاں سے ایک بڑی ہی مچھلی باہر آئ دو زبانی نے کہا احمد سلیق ہے تو نے شہزادے کو پانی دیا ہے جس سے یہ ہمیشہ زندہ رہے گا نہیں تو میں نے کہا کچھ تو نہیں کیا شہزادہ غصے میں ا گیا اس نے کہا یہ تو کیا بکواس کر رہی ہے تو نہیں تو مجھے پانی دیا تھا جس سے میں ہمیشہ کی زندگی پا گیا ہوں تبھی تو میں خدا بنا ہوں تاکہ سب کو زندہ کر سکوں دیکھو یہ سارے میرے ہی بنائے ہوئے ہیں مشین نے کہا ایسا کوئی پانی ہے تو ہوتا ہی نہیں ہے جو ہمیشہ کی زندگی دے سکے اور تم جھوٹ بول رہے ہو شہزادے غصہ ا گیا اس نے کہا اے فقیر تو نے کیا کیا ہے بتا تو تو مجھے تو جادوگر لگتا ہے سب سے تو نے میرے ذہن پر قبضہ کیا ہوا ہے تبھی میں تیرے کہنے پر سارے کام کررہا ہوں..اس نے اپنا منتر پڑھا اور ایک مٹی کا ڈھیر اٹھا کر اس کا ایک پتلا اس کا ایک پتلا بنا دیا اور اس پر کچھ مندر پڑھ کر پھونکنے لگا تو وہ انسان زندہ ہی نہیں ہوا وہ بار بار اس پر منتر پڑھ کر پھونکتا رہا لیکن وہ سانس ہی نہیں لے رہا تھا وہ اسی طرح بت بنا کھڑا تھا اس نے جادوگر کی طرف دیکھا اور کہا کیا ہوا یہ میرا عمل کام کیوں نہیں کر رہا ہے جادوگر نے کہا نہیں نہیں تو وہی منتر ہے جو اپ پھونک رہے ہیں لیکن مجھے نہیں پتہ یہ کیا ہو رہا ہے اللہ والے مسکرانے لگے اور کہا اب کچھ نہیں ہو سکتا تیری مرضی سے کیونکہ
وربک یخلق ما یشآء ویختار ما کان لھم الخیرۃ (28: 68) ” اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے اور منتخب کرلیتا ہے اور یہ انتخاب ان لوگوں کے کرنے کا کام نہیں ہے “۔ یہ وہ عظیم حقیقت ہے جسے بسا اوقات لوگ بھلا دیتے ہیں یا اس کے بعض پہلوؤں کو لوگ بھلا دیتے ہیں کہ اللہ جو چاہتا ہے ، پیدا کرتا ہے۔ کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اللہ کے کاموں کے سلسلے میں کچھ مشورہ دے یا اللہ کی تخلیق میں ۔۔۔۔ اضافہ کرے یا اس کی بناوٹ میں تبدیلی کرے۔ تم بہت زیادہ بےوقوف بنایا تھا تم کوئی خدا نہیں ہونا ہی کبھی خدا بن سکتے ہو تم وہ جھوٹے خدا ہو جس نے اپنے اپ کو اللہ کے برابر لا کر کھڑا کر دیا اور کوئی بھی اب حیات ہوتا نہیں ہے اب حیات یعنی وہ پانی جو زندگی دے یہ مچھلی اور یہ ندی سب جھوٹ ہے کوئی بھی یہاں پر تمہیں زندگی دینے والا نہیں سوائے اللہ کے اور تم کبھی بھی زندگی پا نہیں سکتے تم کیا سمجھتے ہو ہمیشہ کے لیے زندہ رہو گے جس پر تم گھمنڈ کرتے ہو ابھی اللہ چاہے تو چٹکی میں تمہارا خاتمہ کر سکتا ہے پھر بھلا ایک پانی کے پینے سے انسان کیسے زندہ رہ سکتا ہے ہاں انسان کا اچھا عمل اس کے اچھے اخلاق اس کا نیک کردار اس کے کیے ہوئے اچھے کام اسے ہمیشہ زندہ رکھتے ہیں امر رکھتے ہیں ہمیشہ وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتا ہے اور اصل زندگی تو وہی ہے کہ انسان لوگوں کے دلوں میں زندہ رہے اور یہ روح ہوتی ہے جو انسان کی ہمیشہ رہنے والی ہے تم نے جن مٹی کے پتلوں کو بنایا جن پر تم اکڑ کر چلتے ہو یہ لاکھوں لوگ جو تمہارے شیدہ ہیں جن کے تم پیشوا ہو یہ سب تمہارے کسی کام کی نہیں اللہ چاہے تو سب کو ایک ہی ان میں ختم کر سکتا ہے اب وہ شہزادہ غصے سے پاگل ہو گیا اس نے کہا اے فقیر تو نے میری طاقت کو للکارا ہے اب دیکھ میں دے ساتھ کیا کرتا ہوں اس کے بعد اس نے کوئی بڑا سمندر پڑا اور اس پر بھوک نہیں والا تھا کہ اللہ والے نے اللہ تعالی سے دعا کرنا شروع کر دی یا اللہ اب تو اپنی جلالت دکھا تیری کبریائی کا تجھے واسطہ دیتا ہوں میں اللہ والے دعا کی تو یہ سارے لاکھوں لوگ جو اس کے حمایتی بن کر اللہ والے پر حملہ کرنے والے تھے وہ سب مٹی کا ڈھیر بن گئے اور اسی وقت ختم بھی ہو گئے شہزادہ دیکھنے لگا یہ کیا ہوا پھر وہ اس مچھلی کی طرف ایا اور کہا جلدی سے مجھے پانی دے مچھلی نے کہا میں نے تجھے پہلے بھی کہا تھا کہ کوئی پانی نہیں جو زندہ کرے اللہ تعالی زندہ کرتا ہے وہی مارتا ہے اور یہ سب دھوکا ہے دھوکا اس کے بعد وہ ندی وہاں سے غائب ہو گئی اور وہ جادوگر کی طرف ائے اور کہا میری مدد کر میری مدد کر کیا میں خدا نہیں ہوں اللہ والے نے کہا تو کر خدا ہوتا تو مدد مانگتا نہیں بلکہ مدد کرتا تو تو خود بھیک مانگ رہا ہے اپنی زندگی کی تو بتا تو کیسا خدا ہے تو جھوٹا خدا ہے تو اللہ ہو نہیں سکتا اللہ نہ کسی کی مدد مانگتا ہے نہ ہی کسی سے مدد لیتا ہے بلکہ اللہ سے سب مدد مانگتے ہیں اس کے ہی نیک بندے اس کے کرم سے لوگوں کی مدد کرتے ہیں بس میں بھی اسی کام سے یہاں ایا تھا کہ تاکہ لوگوں کو تیرے اس ظلم سے بچا سکوں اللہ بڑا رحیم و کریم ہے تو دیکھ کہ تو خدا نہیں تو کیسے مٹاتا ہے اس کے بعد ایک زور کی اندھی چلی اور اس اندھی نے وہاں پر کھڑے ہوئے جتنے بھی اس کی حمایتی تھے جادوگر اس کے ساتھ ہی سب کو پتھر کا بت بنا دیا جاتا کہ وہ شہزادہ بھی پتھر کا بت بن گیا ساری بستی وہاں پر جمع تھی سب لوگ وہ ناقابل یقین منظر دیکھ رہے تھے اللہ والے بستی والوں کی طرف ائے اور کہا ظالم کا ظلم برداشت کرنا بھی اصل ظلم ہے تم لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اس جھوٹے معبود کو مان لیا تھا تم نے دیکھا کوئی انسان نہ خود کو پیدا کر سکتا ہے نہ ہی خود کو ختم کر سکتا ہے یہ سب اللہ تعالی کا کرم ہے اور وہی ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے وہ انسان نہیں اس لیے ابھی اس وقت ہے کہ تم لوگ سدھر جاؤ اور سب لوگ اللہ کو مانو اور وہی رب ہے کہ جو کسی کو کالا پیدا کرتا ہے کسی کو گورا اس نے ہر ایک کو ہر نسل کا پیدا کیا ہے یہ اس کی حکمت ہے اس کی مصلحت ہے لیکن اللہ کے سوا کوئی کسی کو پیدا نہیں کر سکتا
Comments
Post a Comment