ایک اللہ والے بکریوں کو چرایا کرتے تھے اور بکریوں کو کبھی ہری بھری گھاس کھلانے اونچے پربتوں پر چڑھ جایا کرتے تھے اس گاٶں کے لوگ ہنستے اور کہتے او بڑے میاں اپنی عمر دیکھو اور صحت بھی بدن میں جان ہے نہیں لیکن کسی جوان ادمی کی طرح پہاڑوں پر ایسے چڑھتے پھرتے ہو جیسے تمہیں تو کوئی ہواؤں میں اڑا رہا ہے وہ ہنس کر کہہ دیتے ہاں بھائیو جس رب پر میں بھروسہ کرتا ہوں وہی یہ کام کرتا ہے اس نے مجھے اتنی ہمت دی ہے کہ اس بڑھاپے میں بھی میں بکریوں کو چروانے دور پہاڑ پر چلا جاتا ہوں کیونکہ میں اپنے ہاتھوں سے کمانے پر یقین رکھتا ہوں اور اللہ والے کا یہ اصول تھا کہ وہ کسی ایک گاؤں میں نہیں رہا کرتے تھے بلکہ دس دن کسی بھی گاؤں میں گزار کر پھر اگے سفر کرتے ایک بار اپنی بکریوں کے ریوڑ کو لے کر وہ ایک بہت خوبصورت سے پہاڑ پر چڑھے اس پہاڑ پر ایک بستی بنی ہوئی تھی جہاں اکا دکا چنے گھر تھے لیکن ایک گھر ان میں سب سے بڑا تھا اللہ والے کو بھوک لگی انہوں نے سوچا کہ میں اس گھر کے دروازے پر دستک دیتا ہوں ضرور یہاں پر کوئی ہوگا جو میری مدد کرے گا ... انہوں نے بکریوں کو ہری بھری گھاس پر چھوڑا اور دروازے پر دستک دی دروازے کو کھولنے سے پہلے ایک عورت کی اواز ائی کون ہے اللہ والے نے کہا میں دور سے ایا ہوں مجھے بھوک بھی لگ رہی ہے اور پیاز بھی کیا مجھے یہاں سے کچھ کھانے کو مل سکتا ہے تو اندر سے ایک کرخت اور سخت اواز میں عورت چلائی اور کہا ہم کوئی بھکاری کو کھانا دینے والے نہیں ہیں جاؤ کسی اور گھر پر جاؤ اللہ والے کو بڑا ہی تعجب ہوا کہ میں تو سمجھ رہا تھا کہ یہاں کوئی دریا دل انسان رہتا ہے پر لگتا ہے یہاں پر رہنے والا انسان تو خوف الہی بھی اپنے دل میں نہیں رکھتا یہ عورت تو نہایت بد تہذیب ہیں اللہ تعالی نے کچھ نہیں کہا اور اپنی بکریوں کے پاس ا کر بیٹھ گئے پر اپ کو اس وقت بہت پیاس لگ رہی تھی اور بھوک سے آپ بے حال ہورہے تھے کیونکہ اپ نے 10 دن سے کچھ نہیں کھایا تھا اپ کے دل میں یہ بات سما گئی تھی کہ مجھے اسی گھر سے ہی روٹی لینی ہے اس لیے اپ پھر سے اس دروازے پر گئے اور دستک دی لیکن اس بار جس عورت کی اواز ائی اس نے بہت ہی آرام سے پوچھا جی کون ہے اپ نے کہا بیبی میں وہی ہوں جس کو بہت بھوک لگ رہی ہے کیا اپ کے گھر سے کچھ مل سکتا ہے عورت کہنے لگی کیا کھائیے گا تو کہا کہ مجھے اٹے کی بوری چاہیے اس نے کہا کہ اپ کو اتنی بھوک لگی ہے تو میں روٹی پکا کر ہی دے دیتی ہوں اپ نے فرمایا کہ مجھے اٹے کی ہی بوری چاہیے اور اسی گھر سے چاہیے اس عورت نے وہ بوری اپ کو لا کر دے دی اب پہلی والے عورت کون تھی یہ نہیں پتہ تھا اپ تو بس اس دوسری عورت کے اخلاق سے متاثر ہوئے تھے اللہ والے کوئی گندی سوچ اپنے ذہن میں نہیں رکھتے ہیں بلکہ انسان کے دکھ کو اندر سے پڑھ لیتے ہیں اٹے کی بوری لے کر اپ اپنی بکریوں کے پاس اگئے اور اٹا گوند کے راپ نے روٹی اپنے ہاتھوں سے پکائی اور کھا لی اللہ کا شکر ادا کیا جب تک وہ بکریاں گھاس چل رہی تھی اپ نماز پڑھنے لگے اور اس عورت کے لیے اپنے خاص دعا کی جس نے اپ کو اٹا دیا تھا اپ نے دعا کی یا اللہ اس کا جو بھی دکھ ہے وہ دور کر دے.... جس گھر سے اپ کو وہ اٹا ملا تھا وہاں پر دوڑتے رہا کرتی جن میں سے ایک عورت بہت دکھی رہا کرتی تھی جبکہ اس کے پاس سب کچھ تھا دولت مکان زمین زیورات پر وہ پھر بھی دکھی تھی کیونکہ وہ بیوہ تھی اس سے بھی بڑا دکھ اسے یہ تھا کہ اس کی کوئ اولاد نہ تھی جب اس کا شوہر زندہ تھا تو اللہ پاک نے اسے اولاد کی نعمت سے نوازا بھی تھا لیکن اس کی قسمت میں یہی لکھا ہوا تھا کہ اس کی اولاد پیدا ہوتے ہی مر جاتی وہ اپنی اولاد کا سکھ نہیں دیکھ پائی تھی اس کا شوہر اس پر اپنی جان نچھاور کرتا تھا لیکن بچوں کے مرجانے کا غم لے کر وہ اس دنیا سے چلاگیا شوہر کیا گیا اس کی تو دنیا ہی اجڑ گئ اس کے گھر میں جو عورت ہے اس کے ساتھ ہی وہ اس کے شوہر کی بہن تھی وہ جو ابھی اپنے بھائی کی زندگی میں اپنی بھابی کی بہت عزت کیا کرتی تھی اسے کبھی بانجھ ہونے کا اس نے طعنہ بھی نہ دیا تھا یہاں تک کہ جوانی گزر گئ پر اب اس کے ہاتھ ایک موقع اگیا اس نے اپنی زبان سے دل توڑنے والے جملے کسنے شروع کر دیے کہ تجھ جیسی عورت تو اپنے شوہر کو ہی کھا گئی اولاد بھی پیدا کرنے کی تجھ میں ہمت نہیں دیکھو تو اتنی بڑی جائیداد لے کر بیٹھی ہوئی ہے مجھے تو ہی لگتا ہے میرے بھائ کی موت کے پیچھے تمھارا ہی ہاتھ ہے بیچارے کو تم شادی بھی کرنے نہیں دی تم عورت نہیں ایک ڈاین ہو وہ حیران ہوتی میرے شوہر کے سامنے تو اسکی بہن میری بڑی تعریفیں کیا کرتی تھی کہ آپ کی اتنی حسین اور جوان خوبصورت بیوی ہے اور اب یہی بہن مجھے ڈائن کہہ رہی ہے کس طرح کی یہ دنیا ہے لوگ کیوں چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں بس یہی بات اس کے دل کو دکھایا کرتی تھی کہ شوہر کی بہن نے آس پاس کے لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا تھا اور تو اور اکثر کوئی مذاق میں یہ بھی کہہ دیتا تھا ارے تمہاری عمر کوئی اتنی زیادہ تو نہیں ہے صرف سر کے بال تو سفید ہوئے ہیں شادی کر لو اچھا ہے کوئی جوان شوہر مل جائے گا تمہاری اتنی بڑی جائیداد ہے کسی کو بھی تم اپنا شوہر بنا سکتی ہو پر ان جاھل اور بدمعاش لوگوں کی بات کا کوئی جواب نہیں دیتی کیونکہ وہ جس عمر میں تھی اب تو سوال ہی پیدا نہ ہوتا تھا کہ وہ بچہ پیدا کرسکتی ہے اتنی بڑی جائیداد ہونے پر بھی اس نے اس لیے شادی نہیں کی کیونکہ اس کو پتہ تھا کہ وہ جب اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں تو پھر شادی کا فائدہ اس لیے لوگوں کی باتوں سے اپنا دل جلانے سے بہتر وہ اللہ کی یاد میں خود کو مصروف رکھنا چاہتی تھی وہ اپنے آپ کو عبادت میں اتنا لگا چکی تھی کہ اسے کوئی پرواہ نہیں تھی لوگ اسے کیا کہتے ہیں کیا نہیں وہ ایک بہادر عورت تھی اکیلی سارا کام کرتی اس کا شوہر ایک بہت بڑا تاجر تھا تو اس لیے وہ اپنے شوہر کے کاروبار کو بھی اگے بڑھاتی جا رہی تھی پر اپنی شرم و حیا کو اس نے برباد نہ ہونے دیا بس اس کے دل میں ایک ہی درد تھا کہ اللہ اسے ایک بچہ تو دے ہی دیتا چاہے وہ بیٹا ہوتا یا بیٹی لیکن یہ دعا جیسے اس کی قبول ہی نہیں ہوتی تھی..
اللہ والے یہ بات اچھی طرح سے جان چکے تھے کہ وہ عورت مصیبت میں ہے ازمائش تو رب کی طرف سے ہے لیکن اس کے گھر میں جو دوسری عورت ہے اس نے اس کا جینا حرام کر دیا ہے اپنی زبان کے تیر سے اس کا جگر زخمی کرتی ہے اس لیے اللہ والے نے وہیں پر پڑاؤ ڈال دیا اٹا تو لینا ایک بہانہ تھا دراصل وہ اس کی مدد کے لیے وہاں رکے تھے اللہ والے اپنی بکری کو وہیں چرایا کرتے تھے ... عورت اپنے کام کے لیے کبھی گھر سے باہر نکلا کرتی تھی اور اللہ والے کو بکریوں کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر اس کے دل میں خیال اتا کہ میں ان سے دعا کرواؤں لیکن اس کی زبان طاقت نہیں رکھتی تھی کہ وہ ان سے کچھ کہے وہ وہاں سے خاموشی سے گزر جایا کرتی تھی اللہ والے سب کچھ دیکھ رہے تھے لیکن وقت کا انتظار کر رہے تھے ایک دن جب وہ گھر سے باہر نکلی اللہ والے نے اسے رو کر کہا میری بات سنو اے میں نے ایک عورت تم نے یہاں رہتے ہوئے میرا بہت خیال رکھا اور اب تک مجھے کھانے پینے پر کوئی تنگی نہیں ہوئی ورنہ میں اس جگہ بھی رہتا ہوں کئی کئی دن تک بھوکا رہنا پڑتا ہے پر تم نے تو انسان ہونے کا حق ادا کر دیا میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہیں کوئ تحفة دوں وہ تو بس یہ چاہتی تھی کہ اللہ والا اللہ والے اس کے لیے دعائے خیر کریں اور وہ خاموش کر ہی رہی ہے اللہ والے نے کہا میری ان 10 بکریوں میں ایک بکری ایسی ہے جو کہ بہت برکتی ہے اس لیے اس نے اج ہی ایک بچے کو جنا ہے میں چاہتا ہوں کہ وہ بچہ میں تمہارے حوالے کر دوں وہ کہنے لگی لیکن حضرت ایک ماں سے اس کے بچے کو اپ جدا کر رہے ہیں اللہ والے نے کہا بی بی سمجھ لو یہ بکری کے بچے کی تم ہی ماں ہو کیونکہ تم نے اب تک ایک بھوکے اور کھانا کھلایا ہے اللہ پاک تمہاری تمام مشکلات کو دور کرے گا پر خیال رکھنا کہ اسے اپنے پاس رکھنا اور اس کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانا کسی بھی بری نظر اور خراب نیت والے انسان کو اس کی طرف پھٹکنے نہیں دینا وہ کہنے لگی حضرت اگر یہ اپ کا تحفہ ہے تو میں اسے دل و جان سے اپنے پاس رکھوں گی کم از کم اس بچے کی وجہ سے میرا دل بھی بہل جائے گا پھر اللہ والے نے کہا کہ بیٹی مجھے یہاں پر 10 دن ہو چکے ہیں اب میں یہاں سے جا رہا ہوں تو اس نے روکا کہ بابا اپ یہاں پر رہیں اگر مجھے بیٹی کہا ہے تو اپ اپنی بیٹی کے گھر بھی رہ سکتے ہیں اللہ والے نے کہا نہیں میں کسی ایک جگہ نہیں ٹکتا ہوں اس لیے مجھے یہاں سے جانا ہوگا بس اس میمنے کا دھیان رکھنا اللہ والے وہاں سے جا چکے تھے وہ بکری کے بچے کو گھر لے ائی وہ بچہ بہت ہی پیارا تھا اس کی بھولی صورت دیکھ کر اس عورت کا دکھ بہت کم ہو جاتا اس کے غم کو ہلکا کرنے میں اس بکری کے بچے کا بڑا ہاتھ تھا وہ اسے اپنے پاس رکھتی پیار کرتی اسے اپنے ہاتھ سے دودھ پلاتی اور وہ بچہ بھی اسے اپنی ماں کی طرح ہی پیار سے دیکھتا اس بچے کے انے سے اس کے گھر میں خوشیاں ا گئی تھی یہ بات اس کے شوہر کی بہن کو ہضم نہیں ہوتی تھی وہ کبھی بن کر کہتی کیا میں اسے کھانا کھلا سکتی ہوں تو وہ کہتی نہیں نہیں یہ میرا ہی بچہ ہے اور ایک ماں ہی اپنے بچے کو کھانا کھلاتی ہے پلاتی ہے تو وہ ہنستے ہوئے کہتی لگتا ہے تم پاگل ہو گئی ہو تمہاری ہاں اپنا کوئی انسانی بچہ نہ ہوا تو ایک بکری کے بچے کو ہی تم نے اپنا بیٹا کہہ دیا وہ کچھ نہیں کہتی تھی اپنے کام سے کام رکھتی اس بچے کے انے سے اس کی زندگی میں ایک بہت بڑا بدلاٶ آیا تھا کہ وہ خوش رہنے لگی تھی اور یہی نہیں
اس بار اسے کاروبار میں بہت منافع ہوا تھا وہ سمجھ گئ تھی کہ یہ اسی میمنے کی برکت سے ہوا ہے اس لیے وہ اپنے ہاتھوں سے اس کی خدمت کرتی ایک رات جب وہ تہجد کے لیے اٹھی تو اسے کسی کے دعا مانگنے کی آواز آئ تو اس نے چپکے سے دیکھا کہ میرے گھرمیں یہ بچے کی آوز کیسے آرہی ہے لیکن حیرت سے اس کا منہ کھل گیا وہاں کوئی بہت ہی خوبصورت سا بچہ نورانی لباس پہنے ہوئے سجدے میں گر کر اللہ سے دعا مانگ رہا تھا اور کہتا جارہا تھا یا اللہ مجھے میری ماں سے الگ نہیں کرنا ایک تو خاتون اس بچے کو دیکھ کر ویسے ہی اپنے ہوش کو بیٹھی تھی پھر وہ اپنی ماں کا نام بھی لے رہا تھا نہ جانے کس کا بچہ تھا اور ان کے گھر میں کیا کر رہا تھا انہیں شک ہوا کہیں ان کی نند کسی ماں سے اس کے بچے کو الگ کر کے تو نہیں لے ائی جب اس بچے نے دعا مانگ لی تو خاتم اس کے پاس گئی اور کہا بیٹا تم کون ہو اور یہاں کیا کر رہے ہو بچے نے کہا میں یہیں رہتا ہوں اپ کو نہیں پتا عورت نے کہا لیکن میں نے تو تمہیں اج تک نہیں دیکھا بچے نے کچھ نہیں کہا عورت کو بڑی پریشانی تھی کہ یہ بچہ کچھ کہتا بھی نہیں ہے اور کس ماں کا لخت جگر ہے ماں تو تڑپ رہی ہوگی اس کا بچہ یہاں پر ہے اس غم میں اسے رات بھر نیند نہیں ائی جب صبح اس کی انن جاگی تو اس نے اس سے کہا کیا تم کسی بچے کو ہمارے گھر لے کر ائی ہو اس نے کہا کون بچہ کس کا بچہ میں نہیں جانتی تو پھر رات میں جس بچے کو میں نے دیکھا جو اللہ سے دعا کر رہا تھا نماز پڑھ رہا تھا وہ کس کا بچہ ہے اس خبیث نے کہا تم سچ میں اپنے ہوش و حواس میں نہیں ہو نیک عورت بولی یقین نہیں اتا تو چلو جب وہ اسے اس جگہ لے کر ائی جہاں پر بکری کا بچہ بندھا ہوا تھا تو وہاں کوئی بھی اور بچہ نہیں تھا بلکہ بکری کا بچہ بھوک سے میں میں کر رہا تھا وہاں کے پھاڑے اس جگہ اس بچے کو تلاش کرتی رہی ارے وہ یہیں تھا کہاں چلا گیا اس کے شوہر کی بہن اس پر ہنسنے لگی ارے میرا بھائی تو تمہارے غم میں اس دنیا سے چلا گیا تو کیسی عورت ہے پہلے میرے بھائی کو مار ڈالا اور اب ایک بکری کے بچے کو انسان کا بچہ کہتی ہے وہ عورت سمجھی کہ شاید اسے بھی وہم ہوا ہے بہرحال اس نے اپنے ہاتھوں سے اس بکری کے بچے کو دودھ پلایا اور پھر اپنے کاموں میں لگ گئی اسے لگا تھا ایک رات کا وہم ہے لیکن ہر رات جب بھی وہ تہجد کی نماز پڑھنے کے لیے اٹھتی تو اسے اسی بچے کی اواز اتی جو دعا مانگ رہا ہوتا اس بچے کے پاس ا کر اس سے جاننا چاہتی تھی لیکن وہ بچہ اسے کچھ نہیں بتاتا وہ اس نے بہن سے بھی کہنا چھوڑ دیا تھا کیونکہ وہ اس کی ہنسی اڑاتی اور اس نے پورے محلے میں اس کے تماشا بنا دیا تھا یہ بیوہ بانجھ عورت اپنے دماغ کو کہیں بیچ ائی ہے ایک بکری کے بچے کو انسان کا بچہ کہتی ہے اس نے ایک عورت کو بھی لگنے لگا تھا کہ سچ میں وہ پاگل ہی ہو رہی ہے ایک بچی کی چاہت میں اسے بکری کا بچہ ہی انسان کا بچہ لگ رہا ہے جبکہ ایسا ناممکن ہے اب وہ دعا کرنے لگے کہ وہ اللہ والے پھر سے اس کے پاس ائے اور وہ ان سے اس راز کے بارے میں جانے کے اخر یہ کیا ماجرہ ہے کیا ہو رہا ہے اس کے ساتھ لیکن ایک مہینہ گزر گیا اور اللہ والے نہیں ائے اس بکری کے بچے کے ا رہے تھے جہاں اس کے گھر میں خوشی ائی تھی وہیں اسے اس بات کا دکھ بھی تھا کہ مجھے دکھ رہا ہے وہ سچ ہے یا جھوٹ ہے ایک دن وہ نماز پڑھ رہی تھی نماز پڑھتے پڑھتے اسے رونا اگیا اس نے دعا کی یا اللہ رب کریم میں نے تیری عطا پر صبر کیا لیکن ایک خواہش تھی کہ میں صاحب اولاد ہو جاؤں پر اپنے شوہر کے ہوتے ہوئے بھی میرا کوئی بچہ زندہ نہ رہ سکا اس کے بعد میرا شوہر پہ مجھے چھوڑ کر چلا گیا اب ایک بکری کے بچے کو مجھے تحفے میں دیا گیا ہے وہ بکری کا بچہ جس کو میں اپنا بیٹا ہی مانتی ہوں اخر وہ کون ہیں اور کیوں یہ سب میرے ساتھ ہو رہا ہے یہ دنیا مجھے پاگل کہہ رہی ہے یا اللہ مجھے رسوا ہونے سے بچا لے یا اللہ تو عیب کی پردہ پوشی کرتا ہے تو میرے عیبوں کو میری کمیوں کو لوگوں کے سامنے ظاہر نہ ہونے دینا ورنہ یہ لوگ مجھے چین سے جینے نہیں دیں گے تو اپنی ادا سے اس نیک بزرگ کو میرے پاس بھیج دے اس نے دو ادمی تڑپ کر کی کہ ایک دن دروازے پر دستہ کوئی اس کی نند نے کہا کہ میں دیکھتی ہوں سخت لج میں کہنے لگی کون اللہ والے کی اواز تھی بیٹی مجھے اٹا چاہیے کیا اٹا مل سکتا ہے نند نے ان کو وہاں سے ددھکار کے پگانا چاہا کہ تم جیسے ادمی نے پہلے ہی میری اس بیماری کو پاگل کر دیا ہے اور پھر سے اگیا اٹا مانگ لے چلو جاؤ یہاں سے پر اس نے کہارک جاؤ ان کو بھگاٶ نہیں یہ اللہ کے نیک بندے ہیں مجھے ان سے کوئ بات کرنی ہے وہ چلائ اگر یہ اللہ کے نیک بندے ہیں تو یہ کیوں تمہارے ساتھ یہ کھیل کھیل رہے ہیں جانے تمہیں یہ بچہ کیوں دے دیا جس کو تم ایک انسان کا بچہ سمجھ بیٹھی ہو یہ بڈھا تمھارے ساتھ کوئی چال چل رہا ہے مجھے تو یہ جادوگر لگتا ہے کہ جو ہماری جائیداد کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے اس کے منہ نہیں لگو بلکہ میں تو کہتی ہوں یہ میمنہ بھی اس کے حوالے کر دوں جب سے یہ ایا ہے اس نے ہمیں پریشان کر کے رکھ دیا ہے وہ عورت کہنے لگی نہیں اس میں اس بکری کے بچے کا کوئی قصور نہیں بلکہ اس کے انے سے مجھے خوشیاں ہی خوشیاں ملی ہیں بس جو میں پوچھنا چاہتی ہوں مجھے ان سے پوچھنے تو اس کے بعد وہ اللہ والے کے پاس ائی اور کہا بابا میں اپ کو اٹے کی سو بوریاں دے دوں گی بس مجھے بتائیے اخر رات میں مجھے وہ بچہ کیوں نظر اتا ہے کیا وہ حقیقت ہے یا پھر میری صرف سوچ ہے سب کہتے ہیں میں وہم کرتی ہوں اور مجھے بھی لگتا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے اللہ والے نے کہا بیٹی میں تمہیں سب کچھ سچ سچ بتاؤں گا بس پہلے مجھے اٹا دے دو تاکہ میں اپنی روٹیاں پکاؤں اور کھانا کھا کر تم سے بات کروں وہ عورت جلی سے ارڈر لے کر ائی اور اللہ والے کو کہا لیجیے اللہ والے ناٹا گدا روٹی پکائی پھر روٹی کھانے کے بعد اللہ کا شکر ادا کیا اور اسی طرح نماز پڑھنے لگی عورت بے چین ہو رہی تھی اخر یہ کیوں میرے ساتھ ایسا کر رہے ہیں اس کی اپنی نند کی باتیں صحیح لگنے لگی کہی یہ کوئی جادوگر تو نہیں اور کہیں میرے ساتھ کوئی جادو ٹونا تو نہیں ہو رہا ہے پر یہ تو نماز پڑھ رہے ہیں اور سارے اچھے کام کر رہے ہیں نہیں یہ جادوگر نہیں ہو سکتے اس کے دل نے کہا جب اللہ والے نماز پڑھ چکے تو بکریوں کو گھاس کھانے کے لیے چھوڑ کر اس عورت کے پاس ائے اور کہا اب سن لو میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں کوئی جادوگر نہیں نہ ہی میں یہاں گھر تمہاری دولت حاصل کرنے ایا ہوں بلکہ تم ایک دکھی عورت تھی تمہارے دکھ کا علاج ہی کرنے ایا ہوں اپ نے کہا کہ اب مجھے گھر کے اندر انے کی اجازت ہے اللہ والے کو بھلا کیسے منع کرتی وہ عورت ان کو عزت سے اپنے گھر لے ائی اپ ایک جگہ بیٹھ گئے اور کہا بلاؤ اپنے شوہر کی بہن کو اپ کے بلانے پر وہ بدتمیز عورت وہاں ائی اور کہا اے بھکاری تو روز یہاں اٹا مانگنے ا جاتا ہے تو کیا چاہتا ہے اللہ والے نے جوشیلی اواز میں کہا اے عورت تو کتنی خبیث ہے تو نہیں جانتی تو انسانیت کے درجے سے نیچے گر جائے گی تو انہیں کبھی سوچا ہے کہ تو نے اپنے بھائی کی خوشیاں ختم کی تیری بھابھی بانجھ نہیں تھی نہ ہی کوئی اولاد اس کی مرتی لیکن تو نے اس پر ایک ایسا گندا عمل کیا تھا کہ اس کی کوئی اولاد زندہ نہیں رہتی تھی اور تیرے بھائی کو مارنے کے پیچھے بھی تیرا ہی ہاتھ ہے اور اب تو چاہتی ہے کہ یہ خاتون بھی اس دنیا سے چلے جائے اور تو اکیلی اس جائیداد کی وارث ہو یہ مال و دولت سب یہیں رہ جانا ہے کچھ بھی اپنے ہاتھ میں نہ رہے گا تو نے جو گناہ کیا ہے اس کی تجھے سزا تو ملنی ہی ہے 13 انجام تو بھیانک ہونا ہی ہے پر اس سے پہلے تو اپنے منہ سے اگل اور اس خاتون کو بتا کہ تو نے کس طرح اس کی زندگی کو برباد کیا ہے اللہ والے کی اواز میں کچھ ایسا جلال تھا کہ وہ کہنے لگی ہاں میں نے اپنے بھائی کی کسی اولاد کو زندہ نہیں رہنے دیا کیونکہ اگر اس کا کوئی بیٹا یا بیٹی اس دنیا میں ا جاتا تو پھر مجھے یہ سب نہیں ملتا پچھلے دن بھی اتنی بار تو ماں بنتی میں ہر بار تمہارا حمل ضائع کروا دیتی اے بڑھے تو نے مجھ سے سب کچھ بلوالیاہے نا تو اب بتا رات میں اسے جو بچہ نظر اتا ہے اس کے پیچھے کیا مقصد ہے یہ اس کا وہم ہے اللہ والے نے کہا وہ انسان کا بچہ ہی ہے جو اسے نظر اتا ہے وہ اس کی اولادوں میں سے ایک اولاد ہے جو کہ اپنی ماں کو بہت یاد کرتی ہے اللہ تعالی چاہے تو بندے کے لیے کیا کچھ نہیں کر سکتا وہ کن کویاکون کہتا ہے تو ہو جاتا ہے جو اللہ چاہتا ہے تو نے ایک ماں سے اس کی اولاد کو چھینا تجھے شرم تو نہ ائی وہ اور ڈھیٹ بن کے کہنے لگی کہ مجھے شرم نہیں ائی اور اب اس کی کوئی اولاد دنیا میں ا بھی نہیں سکتی نہ اس کا شوہر زندہ ہے اور نہ ہی یہ اس قابل ہے اللہ والے نے کہا کہ کوئی کس قابل ہے یا نہیں یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے تو اپنی خیر بنا اور تو کیا سمجھتی ہے اس کی کوئی اولاد دنیا میں نہیں ا سکتی اللہ چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے یہ اس کے ہاتھ میں ہے یہ اختیار اس کا ہے اولاد دینا نہ دینا لیکن تو نے جو کالا عمل کر کے اس نے ایک عورت کو دکھ دیا ہے اس دکھ کا ہر جانا تو تجھے بھرنا ہی پڑے گا اے بڑے تم کچھ نہیں کر سکتے ہو تم کیا کرو گے اس کو اولاد دو گے میں نے کہا نا کہ اولاد دینے والا تو اللہ ہے وہ چاہے تو اس کی اولاد اس وقت بھی اس کے پاس ا سکتی ہے وہ زور زور سے ہنسنے لگی اس نے کہا اچھا چلو یہ تماشہ تم لوگوں کے سامنے دکھاؤ وہ گھر سے باہر ائی اور اس پر اس کے لوگوں کو اواز دی ارے ارے اؤ میں نے تم سے کہا تھا نا میری بھابھی پاگل ہو گئی ہے اور اس کو پاگل کرنے والا کوئی اور نہیں یہ بڑھا جادوگر ہے کہ یہ عورت بنا باپ کے بچہ پیدا کر سکتی ہے اللہ والے تو ویسے ہی جلال میں تھے اب تک اس کی بات کو سن ہی رہے تھے اپ نے دھاڑ کر کہا میں نے تجھے ایک موقع اس لیے دیا کہ تو شاید اپنے کیے پر نادم ہو اور اپنی بھابی سے معافی مانگے لیکن تو نے اس کو اور سب کے سامنے کھول کر رکھ دیا اب تو دیکھ اللہ کیا کچھ کر سکتا ہے اپ نے پھر اس میم نے کوئی اشارہ کیا اے بکری کے بچے اپنے خالق کا نام لے جس نے تجھے پیدا کیا ہے تو کہتا ہے نا کہ تیری ماں تجھ سے جدا ہو گئی اور یہ عورت تجھے ماں سے زیادہ عزیز ہے تو بس اس عورت کی دعا کا پھل اسے مل جائے اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تجھے ایک بکری کے بچے سے انسان کا بچہ بنا دے جو اس عورت کو ماں کہے بستی والے زور زور سے ہنسنے لگے اور کہا اے بوڑھے کرتب دکھانا بند کرو ایک بکری کا بچہ انسان کا بچہ کیسے بن سکتا ہے یہ تو تمہاری جادوگری ہوگی اللہ والے نے کہا میری جادوگر نہیں بلکہ یہ اللہ کی قدرت سے ہوگا میں کسی کو پیدا کرنے والا نہیں نہ ہی میں کسی کو مارنے والا ہوں اور یہ اختیار یہ طاقت تو صرف اللہ کی ہے تم لوگ اللہ کو مانتے ہو یا نہیں مانتے وہ لوگ کہنے لگے ہم اللہ کو مانتے ہیں لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے اللہ کو مانتے ہو لیکن اس کی قدرت کا اندازہ نہیں تم کو پھر یہ کیسا ماننا ہے اللہ کو مانو تو پورے دل و دماغ کے ساتھ مانو کہ وہ بہت بڑا ہے وہ سب کچھ کر سکتا ہے اس عورت نے اس نیک خاتون کو درد دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی یہاں تک کہ جادو ٹونا کر کے حرام کام کر کے جو کہ اللہ کو پسند نہیں اس نے اپنے بھائی کو بھی مارا اس کی اولادوں کو بھی مارا لیکن اب اللہ تعالی اس بانج عورت کو ماں بنانے والا ہے تم دیکھنا اللہ کیا کچھ کر سکتا ہے بس اپ کے کہنے کی دیر تھی کہ وہ بکری کا بچہ انسانی بچے میں بدل گیا اور یہ وہی پیارا سا نورانی چکر والا بچہ تھا جو کہ رات کے اندھیرے میں خوش و خضوع کے ساتھ اللہ رب العالمین سے راز و نیاز کرتا یعنی عبادت کرتا دعا مانگتا جیسے ہی وہ اس خوبصورت چہرے والے بچے میں بدلا دوڑتا ہوا اس خاتون کے پاس اگیا ان سے لپٹ کر کہنے لگا اپ میری والدہ ہیں میں اپ کو اپنی ماں کہتا ہوں کیا اپ بھی مجھے بیٹا مانتی ہیں وہ عورت تو ویسے ہی کرشمہ دیکھ رہی تھی قدرت کا کرشمہ کہ کیسے ایک بانجھ عورت کو اللہ پاک نے صاحب اولاد کر دیا ایک بزرگ کی دعا سے ایک اللہ والے کے کہنے سے یہ سب کچھ ہو گیا وہ دعا جو کبھی اس کی قبول نہ ہوئی شوہر کے رہتے بھی کوئی بچہ اس کا بچ نہ سکا اور یہ سب حرکتیں اس کی شوہر کی بہن کی تھی اور اللہ والے کے ہوتے ہوئے اج اسے وہ خوشی ملی تھی جس خوشی کے لیے وہ اپنی زندگی بھر کی کمائی بھی لوٹانا چاہتی تھی اللہ پاک نے اسے وہ زندگی کی سب سے بڑی دولت دے دی اس نے کہا اے اللہ والے یہ تو میں جانتی ہوں کہ اپ اللہ کے نیک بندے اللہ کے بہت قریب ہوتے ہیں اللہ اپ کی دعا کو ٹالتا نہیں لیکن ایسا تو کبھی سوچا نہیں تھا اللہ والے نے کہا بیٹی تمہاری دعاؤں کا تمہارے اچھے اور عمل کا یہ نتیجہ ہے تم نے جس طرح مجھے اٹا دیا تمہاری اٹے کی بوریوں کے بدلے میں اللہ پاک نے تمہیں اولاد سے نواز دیا اب یہ بیٹا تمہارا نام اونچا کرے گا اور یہ نیکی کہ کاموں میں ہمیشہ اگے اگے رہے گا اس کے بعد اللہ والے نے کہا اے عورت تو نے شیطانکے راستے پر چل کر اپنے بھائی کو بھی دھوکہ کیے دیا اور اپنی اس بھابھی کو بھی تو دیکھ لے کس طرح تو نے چال چلی لیکن اللہ کی چال سب سے بڑی ہوتی ہے تم جیسے انسان کیا سمجھتے ہیں کہ اللہ کچھ نہیں جانتا اللہ سب جانتا ہے لیکن جب رسی کھینچتا ہے تو پھر بڑے بڑوں کی اکڑ نکل جاتی ہے وہ عورت رونے لگی اس نے کہا ہاں میں سمجھ گئی مجھے معاف کر دیجئے اللہ والے نے کہا معافی مجھ سے نہیں اس نیک عورت سے مانگو جس کی دنیا تم نے وہ جاڑ کے رکھ دی جس کے محبت کرنے والے شوہر کو تمہارا جادو کھا گیا بے شک جادو برحق ہےاور تم جیسے لوگ غلط طریقے سے کچھ بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں اللہ کا خوف تمہارے دل میں نہیں اور اے انسانو تم لوگ مذاق اڑانے کے لیے یہاں کھڑے ہو کبھی اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سوچو اگر یہ تکلیف تمہیں ملتی تو کیا ہوتا اگر کوئی تمہارا بھی اسی طرح مذاق بناتا تو کیا ہوتا اس لیے کسی کو کچھ کہنے سے پہلے دس بار سوچو کیونکہ مظلوم کی اسمان تک جاتی ہے عرش کو ہلا کر رکھ دیتی ہے اللہ اس مظلوم کی دعا سنتا ہے اس لیے اس سے پہلے تم سب پر کوئی عذاب ائے سنبھل جاؤ اور معافی مانگو ان سب نے معافی مانگی اور اللہ والے کے دست حق پر تائب ہو گئے یعنی توبہ کی اللہ والے کا کام ہو چکا تھا اپ وہاں سے اپنی بچیوں کو ریوڑ لے کر چلے گئے کسی اور بستی میں کسی اور کے مسئلے کو حل کرنے کیونکہ
اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا سب سے بڑی عبادت انساں سے پیار کرنا اپنا لہو بہا کر کسی درد مند انسان کے درد کو ختم کرنا ہے
Comments
Post a Comment