Aurat Kutiya bn gyi | Shaitani Aina | Allah wali Aurat ka waqia
بصرہ میں دو بہنیں رہا کرتی تھیں وہ یتیم تھی لیکن ان کے باپ نے اتنا پیسہ چھوڑا تھا کہ وہ آرام کی زندگی جی رہی تھی ..بڑی بہن بہت شاطر اور برے کام کرنے والی تھی اور چھوٹی بہن بہت سیدھی سادھی تھی جو اللہ کے بہت قریب تھی اس نے اپنے اچھے اخلاق سے سب کو اپنا بنالیا تھا جو اس کو دیکھتا اس کی تعریف کیے بنا نہیں رہتا اس باتنے بڑی بہن کو حسد جلن میں مبتلا کردیا وہ جلتی رہتی اور بہن کو تکلیف دینے کی سازش کرتی رہتی کہ کسطرح اس کی چھوٹی بہن لوگوں کی نظر میں گر جائے چالیں تواس نے بہت چلیں پر کامیاب نہ ہوسکی.. اب وہ ایک ایسا عمل سیکھ رہی تھی جس کی وجہ سے وہ اپنی بہن پر جادو کر کے اس کو کوئ جانور بنادے تاکہ وہ جانور اس کے گھر میں رہے اور وہ اس پر اپنی مرضی چلائیں وہ پری بھی رہنے والے ایک جوگی کے پاس جاتی تھی اور اس سے وہ گندا علم سیکھتی تھی تاکہ اپنی بہن کو برباد کرسکے . یہاں ایک بار چھوٹی بہن قریبی جنگل میں پانی بھرنےگئ تو وہاں ایک بوڑھا لاغر کمزور شخص بےہوش پڑا تھا ان کی ویسے بھی رحم دل تھی اس نے اس بوڑھے کو اٹھایا اور اس کو جگہ نہیں کوشش کی لیکن وہ ہوش میں نہیں ایا اس نے پانی اس کے منہ پر ڈالا تو بوڑھا ہوش میں ا گیا اور کہنے لگا تم کون ہو لڑکی بولی بابا اپ کون ہیں یہاں پر بے ہوش پڑے ہیں وہ کہنے لگے میں تو دور سے سفر کر کے ا رہا ہوں شاید تھکن کی وجہ سے میں بے ہوش ہو گیا لڑکی کو بہت ہی دکھ ہوا اس نے کہا کہ اپ میرے گھر چلیں گے وہاں جا کر میں اپ کو کھانا بھی کھلاؤں گی اور اپ کا خیال بھی رکھوں گی.. وہ بوڑھے ایک اللہ والے تھے اور تبلیغ کے سفر پہ نکلے ہوئے تھے لیکن لمبے سفر کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوگئ لڑکی بابا کو اپنے گھر لے ائی اور ان کی خدمت کرنے کی یہاں پہ بڑی بہن نے جب ایک بوڑھے کو اس کے گھر پہ دیکھا تو وہ بہت جللائی اس نے کہا یہ کون ہے تم کس فقیر کو اٹھا کر لائی ہو تو وہ لڑکی کہنے لگی دیکھو یہ بہت ہی تکلیف میں تھے اور ان کا خیال رکھنا میرا فرض ہے تو کہنے لگے نہ جانے کنزنویوں کو اپنے گھر لے اتی ہو تو میں شرم نہیں اتی کہ تم مجھ سے پوچھے بغیر یہ کام کر رہی ہو تو وہ کہنے لگی نیکی کرنے میں کسی سے کیا اجازت لینا یہ تو اللہ کے نبی کا حکم بھی ہے کیا کسی کی پریشانی کو دور کریں تو اللہ اپ کی پریشانی کو بھی دور کرے گا.. وہ والا اس چھوٹی بچی سے بہت خوش تھے وہ کہنے لگے بیٹی تو اللہ کی عبادت کرتی ہوں مجھے اچھا لگتا ہے لیکن کیا تم رات میں نماز پڑھتی ہو تہجد کی نماز تو کہنے لگی نہیں مجھے میری امی نے جو کوئی سکھایا تھا بس وہی میں کام کرتی ہوں مجھے نہیں پتہ یہ کون سی نمازیں تو کہنے لگے چلو اج تو میرے ساتھ عبادت کرنا پھر وہ اللہ والے کے ساتھ نماز پڑھنے لگی اس کو اس عبادت بہت مزہ اتا تھا وہ فجر تک اس اللہ والے کے ساتھ عبادت کرتی رہتی تھی بڑی بہن نے ایک دن اپنی بہن کو اللہ والے کے ساتھ نماز پڑھ کے دیکھا تو سوچنے لگی یہ لوگ لگتا ہے کوئی ایسا عمل کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہ میری بہن ساری دولت اپنے نام کروا لے گی انسان کی نیت جیسی ہوتی ہے وہ عمل بھی وہی کرتا ہے اس کی گھٹیا سوچ تھی تو وہ اسی طرح سوچ رہی تھی اپنی بہن کے بارے میں جب کہ وہ بہن تو صرف اللہ کو راضی کرنا چاہتی تھی.. اس لیے اللہ والے جو اس کے استاد بن گئے تھے وہ اس کو وہ علم دے رہے تھے وہ اللہ کی محبت میں ڈوبتی ا رہی تھی اور یہاں اس کی بہن اس سے نفرت کرتی جا رہی تھی افسوس کی بات یہ ہے کہ یہاں پر انسان کے پاس بہت کرنے کا وقت نہیں اور انسان نفرت بھی ساری زندگی گزاردیتا ہے. ایک دن اپری بہن اپنے اس جوگی بابا کے پاس گئی اور کہا میری بہن میں جانے کی اس بوڑھے کو اپنے گھر میں لے کر ائی ہے اور اس کے ساتھ وہ رات کے پچھلے پہر ایسا عمل کر رہی ہے مجھے لگتا ہے کہ وہ میرے باپ کی ساری دولت ہتھیا لے گی اور میں کنگال ہو جاؤں گی میں چاہتی ہوں کہ میں اسے اپنے علم کے ذریعے جانور بنا دوں اور وہ جانور یہ اشاروں پر چلے تو جو یہ کہنے لگا تم اس کو کون سے جانور بنانا چاہتی ہو تو کہنے لگی کوئی بھی پالتو بے زبان جانور جو میرے گھر میں رہے میرا وفادار بن کر تو جوگی کہنے لگا تم اس کو کتیا بنادو اچھا ہے تمہاری حفاظت بھی کرے گی ٹھیک ہے اگر وہ دونوں مکار ہنسی ہنسنے لگے وہ روز جوگی کے پاس جا کر وہ سیکھنے لگی اور رشتہ داری علم کے لیے اسے قبرستان میں جانا پڑتا قبروں کو کھود کر ان مردوں کے ساتھ بیٹھ کر اس نے وہ علم کرنا ہوتا انسان کسی کو تباہ کرنے کے لیے کیا کچھ کر سکتا ہے اور اگر وہ کسی کے ساتھ اچھا کرنا چاہے تو اس کو اتنی محنت تو کرنے کی ضرورت بھی نہیں پڑے صرف اچھا اخلاق اچھا دل چاہیے وہ اس کو برباد کرنا چاہ رہی تھی اصل میں خود ہی تباہ و برباد ہو رہی تھی یہاں پہ چھوٹی بہن دن رات اللہ کو منانے کے لیے عبادت کرتی رہتی اللہ والے اسے روز دعا دیتے اور کہتے بیٹی اللہ تعالی تمہیں بہت خوش رکھے تم نے میری خدمت کی اس خدمت کے بدلے تمہیں وہ مقام ملا ہے کہ تم سوچ بھی نہیں سکتی پھر ایک دن اللہ والے کہنے لگے اچھا بیٹی اب میں چلتا ہوں تو وہ بہت اداس ہو جس نے کہا اپ چلے جائیں گے تو میرا کیا ہوگا اللہ والے کہنے لگے اللہ سے بڑا نگہبان کوئی نہیں ہے ہم سب اللہ کے بندے ہیں اور اس کے غلام ہیں ایک مقصد ہے جو ہم پورا کر رہے ہیں ہم ہر کوئی ایک دوسرے کی مدد کے لیے بنا ہے اور یہ کام ہم سب کو کرنا ہے اس لیے تم میں نے تم کو جو باتیں سکھائیں ہیں ان پر عمل کرو اور لوگوں کی خدمت کرو پھر ایک دن اللہ والے وہاں سے رخصت ہو گئے اور وہ لڑکی اکیلے رہ گئی اس کو بہت برا لگا ان کا وہاں سے جانا بڑی بہن نے دیکھا کہ اب میری بہن اکیلی ہے تو وقت اگیا ہے کہ میں اس پر اپنا عمل کروں .. اس رات کو ایک بڑے سے قبرستان میں گئی اور قبر کھود کر مردے کو باہر نکالا پھر اس نے انکھیں بند کر کے اپنا ورد کرنا شروع کیا... وہ ویٹ کرتی جا رہی تھی اور قبرستان کی وحشت بڑھتی جا رہی تھی لیکن اسے تو صرف اپنی بہن سے بدلہ لینا تھا اسی وجہ سے وہ اس وحشت اور بھیانک رات سے نہیں ڈر رہی تھی اچانک ایک زوردار اواز ائی اور کسی نے کہا جا تجھے وہ علم مل گیا ہے اب تو جسے چاہے جو بھی جانور بنائے وہ بن جائے گا وہ بہت خوش ہوئی اس کو یہ خوشخبری ملی تھی اس نے جوگی بابا کے پاس آکر اس سے کہا کر کہا کہ مجھے وہ علم مل گیا ہے میں بہت خوش ہوں کہ میں نے اتنے دنوں یہ تپسیہ کی جس کا پھل مجھے مل گیا ہے اب میں اپنے گھر جاؤں گی اور اپنی بہن کا حشر برا کر دوں گی جس سے مجھے نفرت ہے جس نے میرا جینا عذاب کیا ہوا ہے. جاؤ لیکن خیال رکھنا میرے پاس جو ہے وہ اس کے پاس نہیں اس لیے مجھے ڈرنے کی کوئ ضرورت نہیں اس نے غرور سے کہا وہ گھر اگئی پہلے اپنی بہن کے ساتھ چال بازی کے لیے اس نے میٹھی میٹھی باتیں کرنا شروع کر دی اس کا خیال رکھتی اور اس کے سارے کام کرنے لگی چھوٹی بہن بھی محبت کی ماری ایک رات اس نے پوری تیاری کر رکھی تھی اس خاص عمل کو کرنے وہ بیٹھگئ یہاں چھوٹی بہن نماز پڑھ رہی اچانک دروازے پر دستک کون ا گیا اس وقت وہ چلا کر اٹھی اور دروازہ کھولا تو سامنے وہی اللہ والے کھڑے ہوئےتھے اس نے کہا اس وقت کیا کر رہے ہو تو اللہ والے نے کہا کہ ایک رات یہاں پر رک سکتا ہوں تو کہنے لگی میں تمہیں جانتی نہیں اور تم کہتے ہو میں تمھیں اپنے گھر میں رکنے کی اجازت دے دوں اللہ والے بولے تم مجھے جانتی ہو غور سے مجھے دیکھو اس لڑکی نے غور سے دیکھا تو وہی اللہ والے تھے پر جھوٹ بولنے لگی کہ کہ نہیں میں نے نہیں پہچانا جاؤ یہاں سے اسی وقت چھوٹی بہن اگئی وہ اللہ والے کو پہچان کر خوشی سے کہنے لگی ارے آپ اندر ائیے وہ ان کو اندر لے کر اگئی بڑے بہن کو غصہ آیا کہ اج تو میرے عمل کا خاتمہ ہونا ہے اور یہ ادمی یہاں اگیا خیر کوئی بات نہیں اس کو کون سا دکھ رہا ہے میں اپنا کام کرتی ہوں اس کے بعد اس نے پھر سے وہ گندا عمل شروع کر دیا اور بہن کے پاس اگئی پھر بہن سے کہنے لگی میں تمہیں تحفہ دینا چاہتی ہوں اس نے ایک آئینہ دیا اور کہا دیکھو خود کو کتنی حسین لگتی ہو تم چھوٹی بہن تو بھولی جھوٹی محبت کو سچ سمجھ بیٹھی وہ آئینہ کو سامنے رکھ کر یکھنے ہی لگی تھی کہ اللہ والے بولے رکو بیٹی اور بڑی سے بولے مجھے لگتا ہے تم زیادہ خوبصورت ہو پہلے تم اس ائینے کو دیکھو کیونکہ تم اس کی زکدار ہو تو کہنے لگی تو میں کیسے پتہ میں خوبصورت ہوں اللہ والے بولے بیٹا انکھوں کا اندھا ہوں دل کا اندھا نہیں چلو تم دیکھو بڑی بہن نے سوچا کہ میں نے تو یہ ہماری اپنی بہن کے لیے کیا ہے مجھے کیا فرق پڑے گا اس نے کہا ٹھیک ہے میں اتنی خوبصورت ہوں تو چلو میں ہی دیکھ لیتی ہوں جیسے ہی اس نے ائینے کو سامنے رکھا وہاں پر ایک کتیا کی شکل تھی اور جب بہن نے اس کو دیکھا تو وہ خود بھی ایک کتیا بن گئی وہ گبھراگئ اس نے کہا یہ کیا ہوا میرے ساتھ اللہ والے بولے تو اس کےلیے گڑھا کھودنے ائی تھی تو اسی گڑھے میں گر گئی تو سمجھ رہی تھی کہ تیرا جادو کام کریگا تو ہم بھی اللہ کے بندے ہیں تم یہاں پر اپنا عمل کر رہی تھی وہاں پر ہم اللہ سے دعا کر رہے تھے کہ جو کچھ تم کر رہی ہو تم پر الٹ ہو جائے تم جادو کر کے اپنی بہن کو تباہ کرنا چاہتی تھی اس کو ایک جانور بنانا چاہتی تھی اب تمہی ایک جانور بن گئی اور زندگی بھر جانور بنی رہو گی جو کسی کا برا چاہتا ہے تم نے اپنی بہن کے ساتھ اچھا رویے رکھا صرف اس کو نجات دکھانے کے لیے یہ حسد چینل لال ہے جی انسان کو تباہ کر دیتا ہے اس لیے تم نے جو عمل کیا تم پر وہ الٹ ہو گیا.... شیطان سے مانگوگی تو تباہی ہوگی اللہ سے مانگتی تو اللہ تعالی تمہارے دل میں اپنی بہن کی محبت ڈالتا اور تم دونوں سکھی رہتے لیکن تم نے ایسا نہیں کیا تم اپنی بہن کو ایک پالتو جانور بنانا چاہتی تھی اب تم ہی اس گھر میں پالتو جانور بن کر رہو گی اس کے بعد اللہ والے کہنے لگے اے میری بیٹی تم نے اپنے اچھے عمل سے اللہ کو راضی کر لیا اللہ تعالی نے تمہاری حفاظت کے لیے ہمیں بھیج دیا ورنہ ہم بھی ایک اللہ کے عاجز اور ادنی سے بندے ہیں اچھا عمل انسان کو کبھی نہ کبھی افات سے تکلیفوں سے بھلا یاد سے بچاتا ہے اس لیے تمہارے اچھے عمل نے تمہیں بچا لیا اب ہم چلتے ہیں چھوٹی بہن کہنے لگی کہ اپ رک جائیں بابا اپ کیوں جا رہے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں ہم اسی کام سے یہاں ائے تھے اور تم کو یاد ہوگا ہم تو کوئی جنگل میں ملے تھے وہ ہم بے ہوش نہیں تھے بلکہ اللہ تعالی نے اسی دن سے ہمیں تمہاری حفاظت کرنے کا ہمیں حکم دیا تھا اللہ تعالی پر یوں ہی بھروسہ رکھنا
Comments
Post a Comment