Badam ke Laddu khane wala saanp Bakri ka doodh nek Aurat aur Allah wale ka waqia
Copyright strike : this story is written by owner of this blog so we don't give you any permission to copy this content ..you can't make video for YouTube channel... And also you can't use this story on any other social media platforms... Otherwise we will give you copyright strike
کسی جگہ دو بھائی رہا کرتے تھے ۔ بڑا بھائی بہت رئیس تھا.. لیکن اس نے کبھی اپنے چھوٹے بھائی کو فائدہ نہیں دیا کیونکہ چھوٹا بھائی بہت غریب اور مفلس تھا۔ چھوٹا بھائی اب اس غربت کی وجہ سے بہت عاجز آگیا تھا ۔ ایک دن وہ اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ یہاں پر ہم کب تک فقر و فاقہ کی مصیبت سہتے رہیں گے اب مجھے پردیس جانا چاہیے۔شاید مجھے کہیں نوکری مل جائے اور مصیبت کے دن بھی کٹ جائیں ۔ یہ کہ کر وہ شخص اپنی بیوی سے رخصت ہو کر دوسرے شہر میں تلاش روزگا ر کے سلسلے میں چلا گیا۔ اسکی بیوی بے حد پریشان تھی ۔
وہ اللہ کی عبادت کرتی اور اسے دعا کرتی اے پالنے والے ! اب تو میرا شوہر چلا گیا ہے ۔ اب مجھے کون کھانے کو دے گا ۔ تو بتا کون اس کی مشکل گھڑی میں ساتھ دے گا... بیوی جب بہت مجبور ہو گئی تو اپنے شوہرکے بڑے بھائی کے ہاں گئی اور رو رو کر کہنے لگی ، بھائی میں کہاں جاؤں کیا کروں تمہارا بھائی تو مجھے تنہا چھوڑ کر مزدوری کرنے چلا گیا ۔ اب سوائے آپ کے میں کہاں جاؤں آپ میرے حال پر رحم کھاؤ اخر میرا اپ سے کچھ رشتہ ہے وہ رئیس بہت خوش غرض تھا اس کو اس پر رحم نہیں ایا الٹا اپنی بیوی سے کہنے لگا یہ میر ی بھاوج ہے تم اس سے گھر کا کام کاج لینا۔ یہ تمہاری اور تمہارے بچوں کی خدمت کریگی ۔اس کو تم جو کچھ اپنے کھانے سے دے دیا کرو۔ وہ عورت مجبور تھی اسی وجہ سے اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے اس نے وہاں پر نوکری کر لی ان کے ملازم بن کر وہ ان کے گھر کام کرتی انکی خدمت کرتی اور گھر کا تمام کام اسکو کرنا پڑتا۔
۔ اس پر بھی اس رئیس بھائ کی بیوی اس کو طعنہ دیتی اور اپنا جھوٹا کھانا اس غریب کو دیتی ۔ وہ عورت اس حالت میں بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتی۔دن بھر اس کو کام سے فرصت نہ ملتی تھی ۔ اور جب کبھی اس کا دل دکھ جاتا رات کو یہ اپنی تباہی اور ذلت پر خون کے آنسو بہاتی ۔ اس طرح ایک مدت گذر گئی ۔رات بھر اپنے شوہر کی واپسی کی رو رو کر دعائیں مانگتی تھی۔ ایک دن اس حالت میں رو رو کر سو گئی ۔
اس نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا کہ تم غریبوں کھانا کھلاؤ اور صدقہ کرو بہت زیادہ صدقہ کرو اس نے کہا کہ میں کیسے صدقہ کروں میں تو خود کسی کے ہاں کام کرتی ہوں لیکن پھر بھی کہنے والا یہی صدا لگا رہا تھا صدقہ کرو.
جب وہ بیوی نیند سے جاگی تو وہ تہجد کا وقت تھا اس نے اللہ تعالی سے رو رو کر دعا مانگی یا اللہ مجھے توفیق دینا صدقہ کرنے کی صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے اس کے بعد وہ فجر تک روتی رہی اور نماز پڑھتی رہی اس کے بعد اس نے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے پاس رکھے ہو کچھ پیسوں سے بادام کے لڈو بنائے اب سوچنے لگی میں اس کو کیسے صدقہ کروں اچانک اس کے دروازے پر ایک فقیر ایا اس وقت اس کی جیٹھانی اور جیٹھ گھر پر نہیں تھے اس نے اس
فقیر کو وہ لڈو دے دیے اور کہا بابا دعا کرنا میرا شوہر بخیر وخیریت گھر لوٹ ائے فقیر نے دعا کی اللہ تمہاری پریشانی دور کرے تمہاری مراد پوری کرے اس طرح اس نے ہر روز صدقہ کرنا شروع کر دیا .. ابھی تین دن میں گزرے تھے کہ ایک دن اس کی روحانی نے کسی فقیر کو اسے وہ بادام کے لڈو دیتے ہوئے دیکھ لیا وہ اس کو ا کر سڑکنے لگی اور دھتکارنے لگے اس نے کہا تو غریب عورت میرے ہی شوہر کے پیسوں سے یہ لڈو بنا کر تو فقیروں کو کھلا رہی اس نے کہا یا اپ کے شوہر کے پیسے نہیں بلکہ جو میں اپنی محنت سے کماتی ہوں ان میں سے کچھ پیسے میں نے بچائے تھے وہی میں صدقہ کرتی ہوں کو بہت غصہ اس نے کہا اٹھا اپ نے سامان اپنے بچوں سے میں یہاں سے نکل اس کے بعد اس نے اسے گھر سے باہر نکال دیا وہ فقیر وہیں کھڑا ہوا تھا جو روز اس کے صدقے کے وہ بادام کے لڈو لے کر جاتا تھا اور باہر بانٹ دیا کرتا تھا وہ فقیر اصل میں ایک اللہ والے تھے اور ان اللہ والے کو اللہ تعالی نے اس عورت کی مدد کے لیے بھیجا تھا اس اللہ والے نے کہا بیٹی تم فکر نہ کرو انشاءاللہ تمہارا صدقہ رائے گا نہیں جائے گا یہ غریبوں کے پاس جا رہا ہے اور وہ تمہیں دعا دیتے ہیں تم چلو میرے ساتھ اس کے بعد بولا والے اسے اپنی جھونپڑی میں لے ائے وہاں پر وہ اپنے بچوں کے ساتھ رہنے لگی اور وہ اللہ والے کی خدمت کرتی اور ان کے لیے دور سے پانی بھر کر لاتی تھی... ایک دن وہ جنگل سے ایک کنویں سے پانی بھر کر لا رہی تھی کہ اسے ایک بہت ہی کمزور سی بکری وہاں نظر ائی اس بکری کو دیکھ کر اسے رحم اگیا اس نے اس بکری کو لیا اور اپنے گھر لے ائی اب وہ روز اس کی خدمت کرتی اس کا خیال رکھتی اللہ تعالی نے اس اللہ والے کی برکت سے اس بکری کو شفا دی اور وہ بے تحاشہ دودھ دینے لگی.. اس بکری کے دودھ میں ایسی تاثیر تھی کہ جو بھی بیمار اس کو پی لے تھا وہ اگر اپاہج ہوتا تو وہ چلنا شروع کر دیتا اگر نابینہ ہوتا تو اس کی بینائی لوٹ اتی اس طرح بہت سارے مریضوں کو شفا ملنے لگی تو ہر کوئی اس اللہ والی کی جھونپڑی کے پاس اتا اللہ والے مسکرا کر اس عورت کی نیکی کو دیکھتے...
ایک دن اس نے اس بکری کے دودھ سے گھی نکالا اور پھر اس گھی سے اس نے وہی بادام کا حلوہ بنا کر سوچا کہ میں اپنی جٹھانی اور جیٹ کے پاس لے جاتی ہوں کئی دن ہو گئے ہیں میں ان کے پاس نہیں گئی اپنے شوہر کی بھی خبر لے لوں گی یہی سوچ کر وہ اس لڈو کو لے کر اپنی جیٹھانی کے گھر گئی تو اس مغرور عورت نے اس لڈو کو یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ ہم ایسی اینٹ پتھر جیسی چیزیں نہیں کھاتے ۔ جبکہ وہ خالص دودھ سے بنا حلوہ تھا.
جب اس نے اپنے شوہر کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگی تیرا شوہر کبھی واپس نہیں ائے گا تو بیوہ ہوچکی ہے بس یہ سمجھ لے
یہ بیچاری روتی ہوئ لڈو واپس لے آئی اور اسے اللہ والے کو دیا اپنے بچوں کو کہلایا اور خود بھی کھا کر اللہ کا شکر ادا کیا ۔اب اس مغرور کا حال سنئیے رات کو وہ سوگئی صبح کیا دیکھتی ہے کہ اس کے بچے سب بیمار ہونے لگے اور اسی دن سب کی موت ہو گئی .. اس نے یہ افسوسناک اور اپنے شوہر کو پہنچائی تو شوہر بھی بوکھلا گئے اپ جب وہ گھر پہنچا اپنے بچوں کی اس نے روتے روتے تدفین کی یہاں پر خبر ملی کہ اس کے کارخانے میں اگ لگ گئی ہے کھیت جل گئے ہیں اب وہ لوگ تباہ ہو گئے تھے ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا جب گھر میں کچھ نہ رہا تو ان دونوں کے حواس جاتے رہے ۔دونوں میاں بیوں رونے لگے ۔ جب کافی وقت گذر گیا تو اس مغرور عورت نے کہا یا اللہ اب بھو ک سے میرا برا حال ہے میں کیا کروں ۔
گھر میں جو کا آٹا تھا سوچا اس کو پکا کر کھا لوں جیسے ہی اس کو چھوا اس میں کیڑے نظر آئے ۔ اس نے فوراً آٹے کو پھینک دیا جب اس کے شوہر نے یہ ماجرہ دیکھا تو کہنے لگا کہ میری بہن کے گھر چلتے ہیں وہاں کھانے کے لیے روٹی ملے گی اور میرا بہنوئی مجھے لازمی کھانا دے گا۔ گھر کا تالا بند کر کے دونوں میاں بیوی چل دیئے ۔انکے پاس کچھ نہ تھا جو کسی سواری میں جاتے ،پیدل چلنے سے انکے پیروں میں چھالے پڑ گئے ۔
راستے میں ان کو ہرا بھرا کھیت نظر آیا اس کے شوہر نے کہا یہاں کچھ دیر ٹھہر جاتے ہیں میں ہرے چنے توڑ لاؤں اس کو کھا کر پانی پی لینے گے تو راستہ چلنے کی قوت آجائے گی ۔اسکے شوہر نے بہت سی ٹہنیاں چنے کی اپنی بیوی کے ہاتھ میں دیں ۔جیسے ہی اس کی بیوی اسکو ہاتھ لگاتی چنے کی ٹہنیاں فوراً سوکھ جاتیں اور گھاس بن جاتیں ۔ یہ عورت بہت گبھرا گئی یہ دونوں اس گھاس کو پھینک کر آگے بڑھ گئے راستے میں بہت ہی ترو تازہ گنے کا کھیت ملا ۔
اس کا شوہر بھوک اور پیاس سے بیتاب تھا ۔گنے کو دیکھ کر اور بیتاب ہو گیا ۔ اس نے بہت سے گنے کھیت سے توڑے اور بیوی کو لا کر دیئے اور کہا اب تو مجھ سے چلا بھہی نہیں جاتا گنا کھا لو تاکہ ہمیں قوت آ جائے ۔ جونہی اس عورت نے گنوں کو چھوا فوراً سانپ بن گئے ۔یہ دونوں ان چیزوں کو پھینک کر بھاگ گئے ۔ بروقت تمام یہ شخص اپنی بہن کے گھر پہنچ گیا۔
اس کی بہن نے پلنگ لاکر بچھا دیا.. اور ان لوگوں کے لیے کھانا لگا دیا گیا وہ لوگ کئی دن کے بھو کے تھے کھانا دیکھ کر بہت خو ش ہوئے ۔ اسنے اپنی بیوی سے کہا یہ کھانا اللہ نے کئی دن کے بعد دیا ہے کھا لیں ۔
جیسے ہی اس کی بیوی نے ہاتھ دھو کر کھانے کے لئے روٹی توڑی تو ادھر بھی ایک سانپ نکل آیا جو دیکھتے ہی دیکھتے سارا کھانا کھاگیا ان دونوں کو وہ کھانا نصیب نہیں ہوا دونوں اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور کہنے لگے یا اللہ ہم کب تک بھوک میں رہیں گے ۔ہماری جان نکلی جار ہی اور دونوں بھوک سے سو گئے رات کسی طرح گزر گئی صبح ہوئی تو شوہر نے بیوی سے کہا یہاں ایک میرا دوست رہتا ہے جو بہت امیر ہے چلو اسکے ہاں چلیں۔
دیکھیں اس مصیبت کے عالم میں وہ ہماری کیا مدد کر سکتا ہے۔ یہ دونوں اس کے پاس گئے ملازم نے دوست کو اطلاع دی کہ آپ کے پاس ایک مرد اور ایک عورت ملنے کے لئے آئے ہیں اور بہت بری حالت میں ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ میری طرف سے بادشاہ سے عرض کرو کہ مجھ سے مل لیں۔ بادشاہ نے ملازم سے ان دونوں کو اندربلا لیا اور اسکو دیکھ کر پہچان گیا ۔ اس کو ایک علیحدہ کمرہ دیا اور کہا تم دونوں غسل کر کے آرام کرو۔اس کے دوست نے حکم دیا کہ ہمارے مہمان کو سات رنگ کا کھا نا بھیجو ۔ بادشاہ کہ حکم کے مطابق سات کھانے ان دونوں کے لئے لگا دیئے گئے۔ اس کا شوہر بہت خو ش ہوا ۔ بیوی سے بولا جلدی اٹھو اللہ نے ہم کو نعمت بھیج دی ہے بیوی ہاتھ دھو کر دسترخوان پر آبیٹھی اور جس کھانے کو ہاتھ لگایا تو وہی کالا سانپ اگیا اور اس نے وہ پورا کھانا کھا لیا ۔ اس کے بعد اس نے ایک ایسا زہر اس عورت کی طرف دیکھا جس سے وہ انھی ہو گئی مجھے بچاؤ اس کا شوہر حیران ہو گیا کہ یہ کیا ماجرا ہے یہ کون سانپ ہے جو ہمارا کھانا کھا رہا ہے اور اب اس نے میری بیوی کو ہی یہ تکلیف دے دی اخر کیوں.
اسکا شوہر اپنی بیوی سے کہنے لگا کہ نہیں معلوم ہم سے کونسی خطا ہوئی ہے جو ہم پر ایسا عتاب ناذل ہوا ہے ۔بیوی رو کر کہنے لگی کہ مجھ سے ایک گناہ ضرور ہوا ہے شوہر نے کہا اے کمبخت تجھ سے کیاخطا ہوئی ہے ۔ شوہر نے کہا کے جلدی بتانا تھا ۔بیوی کہنے لگی جب تمہارا بھائی پردیس گیا تھا اور اسکا کہیں پتا نہ تھا تب تمہاری بھاوج بہت پریشان رہا کرتی تھی ۔ ایک دن وہ بادام کے لڈو بنا کر صدقہ کر رہی تھی کہ میں نے اس کو روک دیا.. اور ایک دن وہ میرے لیے خالص گھی کا وہی بادام کے لڈو بنا کر لائی تو میں نے وہ بھی نہیں کھایا اور اسے بددعا دی کہ تیرا شوہر کبھی تجھے نہیں ملے گا مجھے لگتا ہے مجھ سے
یہ گناہ ہوگیا ہے کیونکہ اسی وقت سے ہم پر یہ مصیبت نازل ہونا شروع ہوئی ہے ۔ اور اخر میں اپنی بینائی کھو چکی ہوں میں.. اللہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا شوہر نے کہا اب چلو ہمیں اپنے بھائی کی بیوی کے پاس جانا چاہیے تاکہ وہ ہمیں معاف کر دیں میں اس کا دل دکھایا ہے . کہنے لگا لیکن وہ کہاں گئی ہے میں تو جانتا بھی نہیں ایک فقیر ہے جو ہمارے دروازے پر روز اتا تھا وہ اسی کو وہ صدقے والے لڈو دیا کرتی تھی اور میں جانتی ہوں وہ کہاں رہتا ہے اس کے بعد وہ لوگ جنگل کے پاس پہنچے ہیں ایک جھونپڑی تھی اور جھونپڑی کے باہر ایک بکری بندھی ہوئی تھی .. باہر ایک عورت اس بکری کے دودھ کو نکال کر لوگوں کو دے رہی تھی وہاں پر بہت سی بیمار لوگ ائے ہوئے تھے اور ایک اللہ والے قریبی تسبیح پڑھ رہے تھے روتے ہوئے سورج کے پاس جائے گا ہمیں معاف کر دو وہ کہنے لگی اپ لوگ ایسی حالت میں کیسے تو جیٹھ رونے لگا ہو اور کہا ہم پر بہت بڑی افت آگئ ہے ہم نے تمہارا دل دکھایا ہے اللہ والے جتنے دنوں سے سب دیکھ رہے تھے اب وہ کہنے لگے تم لوگ ادھر اؤ .. اور نیک بیوی کو بھی اپنے اور کہا اب بات کو غور سے سنو تمہارا شوہر کسی مصیبت میں پھنس گیا تھا پھر اللہ تعالی نے تمہاری دعا سنی اور تمہیں خواب میں حکم دیا گیا کہ تم صدقہ کرو تم نے اللہ تعالی کی خوشی کے لیے صدقہ کیا پھر اللہ تعالی نے اپنی کرم سے ہمیں تمہارے پاس بھیجا اور ہم وہ نہیں لے کر لوگوں کو کھلا دیتے اس طرح وہ لوگ تمہیں دعائیں دیتے تمہارے شوہر اور مصیبت سے نکل گیا تھا لیکن ابھی اس کے انے کا وقت نہیں تھا اس لیے وہ نہیں ایا پھر اس کے بعد تمہاری یہ جیٹھانی اور یہ جیٹھانی جو بہت مغرور تھے نے ان کو بھی سبق سیکھنا تھا کیونکہ یہ اتنے امیر ہو کر بھی اپنے بھائی کی مدد نہیں کرتے تھے جو کہ غریب تھا اب ان کی جو حالت ہے وہ اس لیے کہ انہوں نے صدقہ نہیں کیا بلکہ تمہیں بھی صدقہ کرنے چلو گا اسی وجہ سے اللہ تعالی نے ان سے ان کی اولاد ان کا مال ان کا گھر سب کچھ چھین لیا اور یہ سڑک پر ا گئے چکن لگا وہ سانپ وہ بھی اللہ تعالی کی طرف سے بھیجا گیا تھا تم لوگوں کے امتحانوں کے لیے تاکہ تم دیکھو کہ تم کتنی بڑی غلطی کر رہے ہو .. تمہاری انکھوں کی بینائی بھی اس لیے چھینی گئی کہ تم نے ایک برکت اور شفا والے دودھ سے بنے بادام کے لڈو کو پتھر کا لڈو کہہ دیا جب تم نے اللہ تعالی کی نعمتوں کی اتنی ناقدری کی تو اللہ تعالی نے تم سے نعمتیں چھین لی اور اس بیٹی کو اپنے ساتھ میں اس لیے لایا تھا کیونکہ اللہ تعالی نے اس کا بھی امتحان لیا کہ یہ صابر اور شاکر رہتی ہے اور اس نے ہر لمحے اللہ کا شکر ادا کیا اور کبھی بھی اللہ تعالی کی ناشکری نہیں کی نہ ہی شکوہ کیا بلکہ بس دعا کرتی رہی لوگوں کی خدمت کرتی رہی یہاں تک کہ میرا بھی دل اس نے خوش کیا غرور ادھر کہنے لگی مجھے معاف کر دے اللہ والے بس میرے لیے دعا کیجیے کہنے لگے دعا تو ہم کر دیں گے تمہارا علاج بھی ہونا ضروری ہے جس علاج سے کافی لوگوں کا فائدہ ہوا ہے انہوں نے کہا اے نیک بیوی تم بکری کا یہ دودھ اس کی انکھوں میں ڈالو اس کی بینائی لوٹ ائی وہ نیکی کہنے لگی اللہ تیرا شکر ہے کہ تو نے ان کی مصیبت کو دور کیا وہ لوگ بہت خوش ہوئے کہنے لگے چلو تم ہمارے گھر چلو اب تم ہمارے ساتھ رہو گی اللہ والے کی طرف اس نے دیکھا انہوں نے کہا ہاں جاؤ بیٹی اب تمہارا امتحان کا وقت ختم ہو گیا ہے تم کامیاب ہوگئیں.. اس کے بعد وہ اپنی اس بکری کو لے کر جیٹھ کے گھر اگئی .. اللہ تعالی کا کرم اللہ والے کی دعا سے دروازہ اس کے شوہرنے کھولا وہ تو خوشی سے دیوانی ہو گئی اس نے اللہ کا شکر ادا کیا اور جب اس کے جیل وجانی گھر میں داخل ہوئے تو کیا معجزہ ہو گیا تھا. انکا مکان اصلی حالت میں تھا بچے جو مر چکے تھے اپنے ہاتھوں سے دفنائے گئے تھے وہ بچے زندہ سلامت وہاں کھیل رہے تھے اور نوکر گھرکے کام میں مصروف تھے
غلہ اناج وغیرہ جس طرح بھرا تھا ویسے ہی بھرا ہے ۔ کچھ بھی نہیں بدلا تھا نیک عورت کہنے لگی کہ یہ ہم سب کے ایمان کا امتحان تھا اللہ تعالی نے جو چھینا تھا وہ واپس دے دیا اللہ والے کی دعا سے .. ان سب نے توبہ استغفار کی
Comments
Post a Comment