Ek Tawaif Bandariya Bn gyi | Bandar Aur meethe Kele | Allah wale ka waqia
کسی جگہ ایک طوائف زادی رہا کرتی تھی جو بہت مغرور تھی کیونکہ ایک تو اس کا چہرہ خوبصورت تھا دوسرا اس کی آواز بہت سریلی تھی اور اسی آواز کا جادو جگا کر وہ ہر گاوں کے مردوں کو پھنسایا کرتی تھی۔وہ مردوں کی کمزوری جانتی تھی مردوں کو اپنے حسن کا دیوانہ بنادیتی وہ مسلمان نہیں تھی لیکن ایک شریف زادی بن کر کسی بھی گاؤں میں گھس جاتی تھی اس بار مجھے اس گاؤں میں ائی وہاں پر سارے مسلمان تھے اور سب سے بڑی بات پکے نمازی تھے وہ عیاش لالچی طوائف زادی اس گاؤں میں گھس آئ تاکہ سب کو اپنے ساتھ ملالے۔اپنے خطرناک ارادوں کے ساتھ وہ وہاں پر رہنے لگی اور جلد ہی ان گاؤں والوں کا حصہ بن گئی کسی کو پتہ بھی نہیں چلا کہ اس کی نیت کیا ہے اس نے دیکھا کہ سب اس سے گل مل گئے ہیں اور اسے پسند نہیں کرنے لگے ہیں تو اس نے اپنا کام کرنا شروع کر دیا ۔۔اب صبح جب فجر کی اذان ہوتی وہ اسی وقت ایسا سر بکھیرتی کے مرد مسجد کی طرف جانے کے بجائے اس کی طرف آجاتے۔۔وہ آواز کا ایسا جادو جگاتی کہ سب سحر میں گھر جاتے اور اپنے دین کو بھول جاتے ۔اس طرح اس نے ان سب مسلمانوں کا جینا حرام کردیا تھا سب کو آہستہ آہستہ اپنے جال میں وہ پھنسا رہی تھی۔خاص کر جو سب سے عبادت گزار اور مالدار شخص ہوتا اس کو تو پہلے اپنے پاس بلاتی اس طرح ہوتے ہوتے پورا گاوں اللہ کو بھول گیا اور اس کے کہنے پر ایک بڑے سے بت کو پوجنے لگا عورتیں بچے سب اس کے شکار بن چکے تھے سوائے ایک نیک مرد کہ جو کہ اب تک اس کی باتوں میں نہیں آیا تھا وہ اذان کہ وقت جب بھی گانا گاتی وہ کہتا لاحول ولا وقوة اللہ باللہ شیطان سے پناہ مانگتا ہوں تو اس کی جادوئ آواز اس کے دل کو نہ بدلتی بلکہ وہ نماز پڑھتا ایک دن اس کی بیوی پریشان ہو کر اس کے پاس آئ اور کہا یہ عورت تو سب کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے سب کا مزہب بدل رہی ہے اب کیا ہوگا شوہر بولا سوائے دعا کے میں کچھ نہیں کر سکتا۔۔ایک بار کسی اللہ والے کا اس گاوں سے گزر ہوا اسلام کی تعلیم دینے کے لیے وہ یونہی سفر کیا کرتے تھے سوچا کچھ دن اس گاوں میں بھی رکا جائے سنا ہے یہاں بڑے اچھے لوگ رہتے ہیں اور یہاں کی مسجد میں گاوں کا بچہ بچہ نماز پڑھتا ہے وہ خوشیی خوشی گاوں کے اندر داخل ہوگئے پر حیرت کا جھٹکا لگا انہوں نے دیکھا کہ اس گاؤں میں کچھ الگ ہی ماحول ہے یعنی ایک طرف مسجد تھی لیکن سارے لوگ مسجد میں نہیں جا رہے بلکہ بڑے سے بت کے اگے وہ لوگ جھک رہے ہیں اپ کو بہت عجیب لگا اپ نے سوچا مجھے یہیں پر رک جانا چاہیے لگتا ہے لگتا ہے یہاں کوئ گڑبڑ ہے ان گاوں والوں کو میری ضرورت ہے اپ اس گاؤں میں ائےتو دیکھا وہ طوائف ادائیں دکھا کر سب سے کہہ رہی تھی دیکھو میں یہاں پر جو بولوں میرے ساتھ بولتے رہنا اور اس بت کے اگے جھکے رہو یہ ہماری مانگے پوری کرے گا ہم جو مانگتے ہیں ہمیں دیتا ہے اور میں تو اسی مرد کو ہی ملوں گی جو میرے اس خدا کو پوچھے گا اب ہر مرد تو اس کو پانا چاہتا تھا وہ جو کہتی جاتی وہ سب وہی کر رہے تھے اللہ والے کو بہت ہی برا لگا لیکن اپ اس وقت مصلحتا خاموش رہے..آپ ایک درخت کے نیچے آکر بیٹھ گئے جو کیلے کا درخت تھا۔۔پہلے دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس گاوں میں ہو کیا رہا ہے۔۔۔ یہ رات کا وقت تھا آپ نے سوچا نماز پڑھ لیتا ہوں کوئ نہ کوئ راستہ تو مل ہی جائیگا۔آپ نے عبادت کرنا شروع کردی۔۔السلام والے پہلے کی طرح ہوتے تھے شاید ان کی عبادت سے دیکھ کر وہ اپنے جیسا ہی انسان سمجھتے لیکن اب وہ لوگ جو کہ بدل چکے تھے اور مسلمان بھی رہ رہے تھے تو ایک بزرگ کو اس طرح پیڑ کے نیچے نماز پڑھتے دیکھ کر ان میں سے ایک ادمی نے اس عورت کو خبر دی تھی کہ ایک انجان بوڑھا ادمی کیلے کی درخت کے نیچے نماز پڑھ رہا ہے۔۔اس عورت کے کان کھڑے ہو گئے اس نے کہا یہ فور ادمی ہے جاؤ خبر لے کر آو اس نے اپنے ادمی بھیجے تو اللہ والے اپنی نماز میں مصروف تھے اپ نے کسی پر توجہ نہیں دی جواب نماز پڑھ چکے تو وہ ادمی اپ کو گھور گھور کر دیکھ رہے تھے اور کہنے لگے اے بوڑھے تم کہاں سے یہاں پر چلے ائے ہو کون ہو تم اللہ والے بولے مسافر ہوں یہاں سے گزر رہا تھا توسوچا کچھ دیر اس بستی میں میں قیام کر لوں بس میں کسی کو تنگ نہیں کروں گا اور یہاں سے میں چلا جاؤں گا وہ طوائف کے آدمی چیخے لیکن تمہیں نظر نہیں آتا ہے کہ یہاں پر کوئی بھی نماز نہیں پڑھتا ہے اللہ والے کہنے لگے کیوں نماز نہیں پڑھتے کیا تم لوگ مسلمان نہیں ہو وہ خاموش ہو گئے ۔آپ تہجد کی نماز پڑھ رہے تھے اس کے بعد فجر کی نماز کا وقت ہونے لگا اذان دینے والا کوئی نہیں تھا اپ نے ان لوگوں سے کہا قریب مسجد بنی ہوئی ہے کہ یہاں پر کوئی بھی موذن نہیں تو ان لوگوں نے کہا کہ نہیں یہاں پر کوئی نماز نہیں پڑھتا ہے بلکہ فجر کے وقت تو یہاں پر ہماری عبادت شروع ہوتی ہے وہ سامنے جو بت رکھا ہوا ہے اس کے سامنے ہم لوگ اپنے سر جھکاتے ہیں ابھی اپ کو ایک سوریلی اواز ائے گی اس کو سن کر اپ کا بھی دل چاہے گا کہ اپ یہ نماز چھوڑ کر اسی کی بات کو سنیں جو ہم سے یہ سب کروا رہی ہیں اور ہم سب اسی کے لیے یہ سب کر رہے ہیں۔۔۔۔۔اور پھر خاموش ہو گیا کچھ نہیں کہا اس کے بعد ان لوگوں نے درخت سے کھیلے توڑے اور اپنی عبادت کے لیے چلے گئے کہنے لگے تم بھی ہمارے ساتھ ا جاؤ اگر نماز پڑھو گے تو بہت برا ہوگا مزید تمہاری ہڈیوں میں جا نہیں ہے کیا فائدہ ایک ہاتھ پڑنے پر تو مارے جاؤ گے اپ نے پھر صبر کیا۔۔۔پر ان کے ڈر سے نماز تھوڑی چھوڑتے آپ نے مسجد میں جاکر اذان دینی شروع کی اذان کی آواز ایسی خوبصورت تھی کہ بے دین لوگ جو پہلے ایک اللہ کے ماننے والے تھے ان کے دل میں ہلچل مچ گئ وہ عورت جو گانا گاکر ان سب کے دلوں سے اللہ کی محبت نکاک رہی تھی لوگوں کی بدلتی کیفیت دیکھی تو طیش میں آگئ۔۔پاور کہنے لگی کیا ہو گیا ہے تم لوگوں کو یہ کس کی اواز کو تم لوگ بہکے جا رہے ہو جو میں کہتی ہوں وہی کرو اس کے ڈانٹنے پر اور اس کے جادو والے منتر پھونکنے پر وہ لوگ پھر سے اس کی باتوں میں آگئے اور اس بت کے اگے سجدہ کرنے لگے اللہ والے نے پھر سے اذان دی لیکن کوئی بھی انسان ان کی اواز پر نہیں آیا سوائے اس نیک ادمی کے جو بستی میں بچا ہوا تھا وہ ایا اللہ والے نے اپنی امامت میں اس کو نماز پڑھائی پھر اپ اس سے کہنے لگے میرے بھائی لگتا ہے تم پر اس عورت کی اواز کا اثر نہیں ہوا۔۔تو لگا اللہ کا کرم ہے کہ مجھ پر اس کی اواز سے جادو نہیں چلا ورنہ وہ طوائف زادی تو نہ جانے کتنے مردوں کو اپنے پاس بلاکر حسن کے جال میں پھنساکر برے کام کرواتی ہے کے بڑے بڑے لوگ اس کے دام میں پھنسے ہوئے ہیں اور میں کسی کو نہیں چھڑوا سکتا میں دعا کر رہا تھا کہ اللہ تعالی کسی نے نیک بندے کو یہاں پر بھیجے اور اپ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اپ اللہ کے بہت پہنچے ہوئے بندے ہیں پر یہ طوائف عورت بہت خطرناک ہے اس کے جال سے نکلنا اتنا اسان نہیں اللہ والے کہنے لگے اللہ پر بھروسہ رکھو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔۔کیلے کا اتنا بڑا درخت ہے یہاں پر لذیذ میٹھے کہنے لگے ہوئے ہیں تو یہاں کوئی بندر نہیں تو اس نے کہا افسوس کی بات یہ ہے کہ یہاں پر پہلے بندر رہا کرتے تھے جو ہمارے دوست ہمارے ساتھی تھے اور بہت خوش تھے ہمارے ساتھ لیکن جس عورت نے ان کو بھی اس جگہ سے نکال دیا ان کا بھی رزق چھین لیا اب افسوس کرنے لگے اور کہا کیسی عورت ہے یہ اس کے دل میں کسی کے لیے رحم نہیں چلو ٹھیک ہے ہم دیکھتے ہیں اب کیا ہوگا اگے اس کے بعد اپ اسی کیلے کے درخت کے نیچے آکر بیٹھ گئے اس عورت کو غصہ انے لگا کیونکہ اس کو پتہ چل گیا تھا کہ وہ اللہ والے لوگوں کو اپنی طرف بلا رہے ہیں کسی سے ڈرتے بھی نہیں ہیں تو وہ خود ان پاس چلتی ہوئ آئ غرور سے ناک چڑھا کر طوائف نے اس اللہ والے کے پاس آکر کہا کہ کیا کرنے آئے ہو اس گاوں میں انھوں نے کہا کہ مسافر ہوں کچھ دن یہاں رکونگا اور چلاجاونگا یہاں پر کس کی اجازت سے رکھے ہو تو اللہ والے نے کہا اللہ کی اجازت سے اس کے سوا کوئی حاکم نہیں اس کے سوا کوئی مالک نہیں وہ عورت غصے میں ا گئی اس عورت نے پیڑ کی طرف دیکھا جہاں بڑے بڑے کیلے لگےتھے۔۔اس نے اشارہ کیا ایک کیلے کا گچھا اللہ والے کے سر پر آگرا پر آپ کو کچھ نہ ہوا
اللہ کے فضل سے آپ بچ گئےوہ حیران تھی کہ اتنا بھاری کیلوں کو گچھا اس آدمی کے سر پر گرا لیکن کچھ نہ ہوا وہ ہلکا سا ڈری اور واپس اپنی جگہ آگئ اس کے دل میں اب آگ لگی ہوئ تھی سخت نفرت حسد جلن سے پاگل ہورہی تھی طوائف نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ جب یہ بوڑھا نماز پڑھنے کے لیے مسجد کی طرف جائے گا تو اس کے راستے میں کانٹے بچھا دینا ان لوگوں نے فجر کی نماز کے وقت اس اللہ والے کی راہ میں کانٹے بچھادیے پر اللہ پاک کے کرم سے وہ کانٹے پھول بن گئے اور آ پنے آسانی کے ساتھ نماز پڑھ لی۔وہ عورت یہ سب دیکھ کر حیران تھی کہ یہ کیا ہورہا ہے یہ بوڑھا کیا کوئ جادوگر ہے جو میرا کوئ وار اس پر اثر نہیں کررہاہے۔۔اس کو ضد آگئ کہ اسی طرح چلتا رہا تو آدمی سب کو پھر سے مسلمان کردیگا مجھے کچھ کرنا پڑیگا ۔۔اس نے سوچ لیا تھا کہ مجھے کیا کرنا ہے اب وہ فجر کے وقت کا انتظار کرنے لگی رات کا اندھیرا پھیل چکا تھا اس رات اس نے خاص قسم کا عمل کرنا شروع کر دیا فجر سے پہلے تک وہ اپنی اواز کا جادو چراتی رہی اور لوگ اس کے پاس ا کر بیٹھتے رہے پھر اچانک شور اٹھا اور کسی نے کہا یہ تو بندروں کا پورا غول یہاں پر ا رہا ہے وہ مسکرانے لگی اس نے کہا یہ میرے ہی حکم پر یہاں ا رہے ہیں اب دیکھنا کیا ہوتا ہے وہ بندر جو کہ ہزاروں کی تعداد میں تھے وہ اس کیلے کے درخت کی طرف جا رہے تھے اس کے مقصد یہی تھا کہ یہ سارے بندر اس اللہ والے پر حملہ کر دے کیونکہ وہ سب کھیل لگانے ا رہے تھے اور کیلے کے لیے وہ لوگ اس کو بھی کچل جاتے لیکن اس سے پہلے کہ وہ لوگ درخت کے پاس پہنچتے وہ سب رک گئے اور اللہ والے کو دیکھنے لگے جو کہ وضو کر رہے تھے پھر اس کے بعد اللہ والے نے ان سب بندروں کی طرف دیکھ کر کہا تم سب بھی اللہ کی مخلوق ہو اور ہماری طرح تم بھی اللہ کی تسبیح کرتے ہو تو کیا تم ایک شیطان کی بات مانو گے وہ جو تمہیں بھٹکا رہی ہے وہ چاہتی ہے کہ تم سب اللہ کے خلاف جاؤ اور مجھے نماز پڑھنے سے روکو تو کیا تم ایسا چاہو گے کہ میں اللہ کی عبادت نہ کروں تم سب بھی اللہ کو مانتے ہو تم بھی تو اللہ کو مانتے ہو کہ تم لوگ اس عورت کی پیروی کرو گے جو تم کو اللہ کے پاس سے ہٹا رہی ہے اور مجھے نماز پڑھنے سے روک رہی ہے عورت مکاری سے ان بندروں کی طرف دیکھ رہی تھی وہ کہنے لگی اے بڑھے یہ بندہ تمہاری بات کہاں سمجھیں گے یہ جانور ہیں انسان نہیں یہ جانور ہیں لیکن ان انسانوں سے بہت بہتر ہے پھر اللہ والے نے کہا اے اللہ کی مخلوق تم اس وقت میرے پیچھے اؤ میرے پیچھے چلتے چلے جاو اس کے بعد اپ کے اشارے پر سارے بندر اپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگے کار عورت اپنی اواز کا زیادہ چلا رہی تھی لیکن وہ بندر ان انسانوں کی طرح اس کی کسی بات میں نہیں آنے والے تھے۔ وہ سب اللہ والے کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے مسجد کی طرف آگئے۔اب یہ منظر پورے گاؤں نے دیکھا یہاں تک کہ وہ مکار طوائف زادی بھی اس حیرت انگیز منظر کو دیکھ رہی تھی کہ اللہ والے امامت کر رہے تھے اور ان کے پیچھے کوئی مسلمان نہیں تھا سوائے ان بندروں کے جو اللہ کے حضور سجدے میں جھکے ہوئے تھے انسان سجدہ کرنا بھول گئے لیکن جانور اللہ کہ اگے سجدہ کرنا نہ بھولے۔جبکہ انسانوں کو اللہ نے اشرف روح رکعت بنایا ہے لیکن وہ غرور میں اللہ کو بھی نہیں مانتا یہ احسان بھول جاتا ہے پر جانور اللہ کا احسان کو بھی نہیں بولتے اتنے سارے بندوں کو اللہ کے اگے جھکتی دیکھ کر اب وہ ادمی جو کہ اس طوائف کے عشق میں گرفتار تھے سب ہوش میں آگئے وہ سب کہنے لگے ہم یہ کیا کر رہے تھے ہم اس کی باتوں میں کیسے ا گئے سارے مرد مسجد میں ائے اور نماز پڑھنے لگے اللہ والے کے پیچھے سب نے نماز پڑھی کتنا دل کو خوش کر دینے والا منظر تھا کہ جانور بھی اللہ کو سجدہ کر رہے ہیں انسان بھی سجدہ کر رہے ہیں اور وہ طواف زیاد دور کھڑی کھول رہی تھی اس نے کہا بہت ہو گیا اب میں کسی کو نہیں چھوڑوں گی اس کے بعد اس نے اپنی اواز نکالنا شروع کر دی دراصل اس کی وہ اواز ایک جادوئ آواز تھی اس اواز کے ذریعے وہ لوگوں پرجادو کیا کرتی تھی سب کے ذہنوں کو قابو میں کرتی تھی جس کی وجہ سے کوئی بھی اپنے مذہب کو چھوڑ کر اس کے مذہب کا ہو جاتا اور شیطان کے راستے پر چلتا لیکن اب چونکہ اللہ والے کی دعا سے اللہ کے کرم سے سب لوگ دین کی طرف لوٹ ائے تھے تو اب اس کی اواز کو جادو وہاں نہیں چلنے والا تھا الٹا اس کی اواز اسی پر الٹ گئی یا اللہ والے دعا کر رہے تھے یا اللہ سب نے دیکھا کہ تیرے طاقت کتنی بڑی ہے بے زبان مخلوق بھی تیرے اگے جھکتی ہے تیری تسبیح کرتی ہے تیری تاریں بیان کرتی ہے تیری حمد و ثنا کرتی ہے اس طرح شیطان طوائف اس سے پہلے ان تمام مسلمانوں کو اسلام چھوڑنے پر مجبور کر چکی تھی دین سے پھیل چکی تھی لیکن تیری حکم پر پھر سے یہ سب تیرے دین پر اگئے ہیں اس لیے اب کسی کو بھی اس کی باتوں میں نہیں انے دینا اور اس کا جادو کسی پر بھی نہیں چلے۔ ادھر اللہ والے دعا کررہے تھے کہ اس حسین عورت کا روپ بدلنے لگا اپنے وجود کو اس طرح بدلتا دیکھ کر وہ کچھ نہ کر پارہی تھی دیکھتے ہی دیکھتے طوائف عورت ایک بندریا بن گئی جس حسن پر ناز کرتی تھی اب کوئی خوبصورتی نہ رہی جس اواز کی وجہ سے سب کو اس نے ان کے دین سے ہٹایا تھا اس کی وہ اواز بھی نہیں نکل رہی تھی اس کی انکھوں میں انسو تھے وہ اللہ والے کی طرف دیکھ کر اشارہ کرنے لگی کہ مجھے معاف کر دے اللہ والے اس کی اشاروں کو سمجھ کر کہنے لگے کہ میں تمہیں کون ہوتا ہوں معاف کرنے والا تم نے تو اللہ کی شان میں گستاخی کی ہے تم نے اس مسلمانوں کو ان کے دین سے دور کیا ہے تم نے ایک بہت بڑی گستاخی کی ہے اور یہ سب میں نے نہیں کیا بلکہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہوا ہے اب میں تمہارے لیے کچھ نہیں کر سکتا ہوں۔۔۔بھائی یہ کہ تمہارے لیے دعا کروں لیکن جو کچھ ہوگا وہ سب اللہ کی مرضی سے ہوگا اس کے بعد عورت انسان نہیں بنی بلکہ وہ انہیں بندروں کے ساتھ وہ اکیلے کے اسی درخت کے پاس رہنے لگی کیونکہ وہ بندر ماں سے جانا نہیں چاہتے تھے ان کو اللہ والے کے ساتھ اس مسجد میں نماز پڑھنے میں اتنا مزہ ایا کہ وہ سب مل کر انسانوں کے ساتھ نماز پڑھتے ۔اللہ والے کا کام ہو چکا تھا سارے گاؤں والوں نے اپ کا شکریہ ادا کیا اور اپ اپنی منزل کی طرف بڑھ گئے
Comments
Post a Comment