کسی چھوٹے سے گاؤں میں ایک اللہ والے رہا کرتے تھے اور آس پاس کئی چھوٹے چھوٹے گاؤں موجود تھے... اللہ والے کی وہاں پر بہت عزت تھی کیونکہ اللہ تعالی نے اپ کو ایک ایسی میٹھی زبان دی ہوئی تھی کہ ہر کوئی اپ سے محبت کرنے لگتا چاہے وہ اپ کے گاؤں والے ہو چاہے وہ اس پاس کے گاؤں والے جب بھی کسی کو کوئی مشکل پیش اتی وہ اللہ والے کے پاس ا جاتا اللہ والے کے پاس ویسے تو بہت سارے شاگرد پہلے سے پڑھ رہے تھے لیکن اپ کے پڑھانے کے انداز ...سمجھانے کے انداز کو سن کر بہت سارے نئے شاگرد اپ کے پاس ا رہے تھے جن میں بڑی عمر کی بھی لڑکے تھے اور چھوٹی عمر کے لڑکے بھی ایک دن اللہ والے اپنے شاگردوں کو بتا رہے تھے....تم لوگوں کو میں اللہ تعالی کے بارے میں بتاتا رہتا ہوں کہ اللہ کون ہے جس کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ ایک ہے جس کا کوئی ساتھی نہیں لیکن تم لوگ جانتے ہو ہم اللہ کو مانتے ہیں اور ہمیں اس بات پر بھی یقین ہونا چاہیے کہ اللہ جو چاہے کر سکتا ہے زندہ کو مردہ اور مردہ کو زندہ اور یہ سب اسی کے ہاتھ میں ہے کہ وہ بہت بڑی ہستی بڑی شان والا ہے اور اس جیسا کوئی اور ہو نہیں سکتا انہی شاگردوں میں ایک شاگرد ایسا بھی تھا جو کہ کم عمر تھا جس کا سوال بھی کچھ انوکھا تھا اور نیا بھی جب اللہ والے نے یہ کہا کہ صرف اللہ ہی یہ سب کر سکتا ہے اور کسی کے پاس اتنی طاقت نہیں تو شاگرد نے جھٹ سے سوال کیا حضرت کیسے اللہ کیسے کر سکتا ہے ?
اللہ والے تھوڑا سا رکے اور اس کو نظر بھر کے دیکھا پھر بولے تم ہمارے نئے شاگرد ہو جی حضرت بولے بیٹا بات یہ ہے کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ وہ کیسے کر سکتا ہےکیا کرسکتا کب کرسکتا یہ راز تو صرف اسی کو معلوم ہے بندہ صرف اس کے معجزے دیکھتا ہے بات اس شاگرد کی سمجھ میں نہیں آئ تھی....
ابھی یہ بات چل ہی رہی تھی کہ اللہ والے کے پاس
پاس کی بستی سے کچھ لوگ آۓ اور کہنے لگے حضور غضب ہو گیا ہم تو لٹ گئے برباد ہو گئے ایک بہت بھیانک اجگر سانپ ہماری بستی کی ندی سے اچانک باہر اگیا ہے اور پورے گاؤں کی ایک ایک گائے کو پکڑ کر کھا رہا ہے وہ گائے کو زندہ سالم نگل رہا ہے حضور کچھ کیجئے جانور تڑپ تڑپ کر مر رہے ہیں ہم تو صرف دودھ کا کاروبار ہی کرتے ہیں اسی سے ہماری گزر بسر ہوتی ہے اگر ہماری ساری گائے مر جائیں گی تو کیا ہوگا ہمارا
ہم کیسے کھائیں گے کمائیں گے ہمارے بیوی بچے تو بھوکے رہ جائیں گے اب کچھ کیجئے ہمارے لیے تو بہت بے بس ہیں ہم تو اپنی گاؤں کو نہیں بچا پا رہے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ بھوکا اجگر سب کو اپنے وہ یہ کہہ کر رونے لگے اللہ والے نے کہا پریشان نہ ہو پیارے بھائیو اللہ بہت کریم ہے اور رحیم ہے اور رزاق ہے چلو میں ضرور چلوں گا تمہارے ساتھ دیکھتے ہیں کہ وہ افت کیوں یہاں ائی ہے یہ سب باتیں وہ شاگرد سن رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اللہ والوں نے جو ابھی کہا کہ اللہ تعالی مردے کو زندہ کر سکتا ہے تو کیا وہ اجگر سانپ اللہ کے کہنے پر کسی گائے کو زندہ باہر اگل سکتا ہے
ایک ایسی گائے جس کو اس نے کھایا ہو اور وہ اس کو ایسے واپس نکالے جیسے اس گائے کو کچھ ہوا ہی نہ ہو ایسا میں اللہ والے سے کہوں گا کہ اپ نے جو کہا کہ اپ کا رب اتنا طاقتور ہے رب کی طاقت مجھے دیکھنی ہے ... وہ شرارت میں یہ بات سوچ رہا تھا
کم عمری میں اکثر بچے ایسے سوال کرتے ہیں لیکن وہ شاگرد اس بات سے انجان تھا کہ وہ جس ہستی کے ساتھ موجود ہے وہ کوئی عام انسان نہیں بلکہ اللہ کے پیارے اللہ کے دوست ہیں اور جن کے کہنے پر اللہ ان کی بات نہیں ٹالتا ہے
اب اللہ والے اس گاؤں کی طرف روانہ ہوئے ساتھ کچھ شاگرد بھی چلنے لگے ان میں وہ میں شاگرد بھی شامل تھا چھوٹا تھا لیکن اللہ والوں نے جان بوجھ کر اسے منع نہیں کیا بلکہ اس کو ساتھ چلنے دیا چلتے چلتے بہت دیر ہو گئی وہ لوگ گاؤں میں ا چکے تھے سب لوگ ڈر سے کانپ رہے تھے لیکن اللہ والے کے ساتھ تھے اس لیے سب آپ کے پیچھے پیچھے تھے اللہ والے بستی میں ایک جھونپڑی میں ٹھہر گئے اس وقت رات ہو چکی تھی چاروں طرف خاموشی تھی اندھیرا پھیلا ہوا تھا سب لوگ اجگر کے ڈر سے اپنے اپنے گھروں میں چھپکے بیٹھے تھے جو جانور بچے تھے ان کو لوگوں نے گھر کے اندر باندھ دیا تھا اب دیکھنا یہ تھا کہ کیا وہ اجگر گھر کے اندر سے بھی گائے لے کر جاتا ہے یا نہیں گاؤں والوں کو اللہ والے نے کہا تھا تم لوگ اپنے گھر کو جاؤ میں یہاں پر اپنے شاگردوں کے ساتھ موجود ہوں بس یہاں پر پانی کا مٹکا رکھ دینا کیونکہ یہ بچے میرے ساتھ ہیں ان کو پیاس بھی لگ سکتی ہے ا اب اللہ والے نے شاگردوں سے کہا کہ میں ایک زبردست طاقتور عمل کر رہا ہوں تو مجھے بیچ میں ٹوکنا نہیں اللہ والے وہ عمل اس لیے کررہے تھے کہ آخر یہ سانپ کیا چاہتا ہے یہ کیوں جانوروں کو کھا رہا ہے پوری رات گزر گئی لیکن وہ سانپ اب تک دریا سے باہر نہیں ایا تھا گاؤں والوں میں سے کسی ادمی نے اللہ والے کو خبر دی کہ ابھی تو سانپ دکھائی نہیں دے رہا ہے اللہ والوں نے کہا تم لوگ بے فکر ہو کر چین کی نیند سو جاؤ میں جاگ رہا ہوں تم کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں اللہ بہت بڑا ہے وہ کہنے لگے لیکن حضرت ہمیں تو لاٹھی لے کر بیٹھنا پڑے گا نا وہ اتنا بڑا ہے اپ اندازہ نہیں لگا سکتے اللہ والے نے کہا میں نے کہا نا جس رب پر ہم بھروسہ کرتے ہیں وہ ہے ہمارے ساتھ ضرورت پڑے تمہیں پکار لیا جائے گا اب وہ لوگ سکون سے اپنے گھر چلے گئے یہ تہجد کا وقت تھا اللہ والے تو نماز پڑھ رہے تھے باقی شاگرد بھی بہت نیند میں تھے اور سو رہے تھے اللہ والے وہ تسبیح پڑھتے جا رہے تھے کہ جو ان کے استاد نے انہیں بتائی تھی اور یہ اسی وقت کے لیے تھی جب بہت بڑی مصیبت حملہ کرے اچانک اپ کو جانوروں کے بے چین ہونے کی اواز ائی ان کی گھنٹیاں بج رہی تھی اپ سمجھ گئے کہ وہ اجگر باہر آگیا ہے اپ نے کسی کو جگہ مناسب نہیں سمجھا لیکن وہ کم عمر شاگرد وہ تو دیکھنا ہی چاہتا تھا کہ اللہ والے کیسے اس کا مقابلہ کرتے ہیں اپ کے جھونپڑی سے باہر نکلنے کے بعد وہ بھی خاموشی سے اپ کے پیچھے کھڑا تھا لیکن اپ کو بتایا نہیں اللہ والے اس کو دیکھنے لگے کہ کیا وہ واقعی ندی سے باہر نکلا ہے تو ایک بستی والے کی چیخنے کی اواز ائی ارے میری گائے کو کھا لیا اس نے یہ کھا گیا آپ میری گائے کو اللہ والے کے پاس بعد میں دوڑتا ہوا ہے دیکھیں اللہ والے اپ نے کہا تھا کہ وہ کچھ نہیں کرے گا وہ تو ہماری اپ کے سامنے ہماری گائے کو زندہ نکل گیا سالم نکل گیا میرے پاس تو اس کے علاوہ کوئی بھی جانور نہیں ہے گاؤں والے بھی وہاں پہ جمع ہو چکے تھے اللہ والوں نے کہا تم لوگوں کو سمجھایا تھا گھر سے باہر نہیں انا لیکن وہ ہمارے جانوروں کھا رہا ہے اور ہم یہ کیسے برداشت کر سکتے ہیں جانور کی جان جا رہی ہے اگر تم لوگوں کی چلے گئی تو پھر کیا ہوگا اللہ والے کو جلال انے لگا ایک دم سے اس سانپ نے اللہ والے کی طرف منہ گھمالیا اور اپ کی بہت پاس ا کر چہرے کو دیکھنے لگا اپ کی انکھوں میں اس کو نہ جانے کے بعد نظر ائی کہ اس نے کچھ نہیں کہا اور پھر واپس ندی میں چلا گیا گاؤں والوں نے تو آنکھیں ہی بند کر لی تھیں کہ اب یہ اللہ والے گئے ان کو بھی وہ کھا لے گا منہ کے اتنے پاس آکر کسی انسان کو نہ کھانا یہ کیسے ممکن تھا سب بس حیرانی سے اس سوچ میں گم تھے کہ وہ ندی میں واپس کیوں گیا تھا اب یہ بات تو نہیں معلوم تھی کچھ وقت کے لیے بستی والوں کا ڈر ختم ہو گیا تھا لیکن وہی ادمی جس کی گائے کو اس نے کھایا تھا وہ روتا جا رہا تھا میرا تو سب کچھ چلا گیا میری گائیں ہی میرا سب کچھ تھی میری روزی روٹی کیسے چلے گی ...سب اس کو تسلی دینے لگے اللہ والے نے کہا اب مجھے ایک بات بتاؤ سچ کہنا اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہ یہ اس گاؤں میں کیوں ایا ہے یہ تو ان کو نہیں پتہ تو تم لوگ ایسا کیا کرتے ہو کہ جس کی وجہ سے اللہ نے اس عذاب کو تمہارے گاؤں میں بھیجا ہے وہ لوگ خاموش ہو گئے کچھ تو ایسی بات تھی جو نہیں بتا رہے تھے اللہ والوں نے کہا میں اپنے عمل سے بات معلوم کر سکتا ہوں لیکن تم اپنے منہ سے اگلو اور اگر گناہ کیا ہے تو اس کی معافی مانگو .. کوئی کچھ بھی نہیں بول رہا تھا ظاہر سی بات ہے انسان اپنی کمزوری اور اپنی خامی اور اپنے گناہ کے بارے میں بتاتے ہوئے اٹکتا ہے جبکہ سامنے والے کے بارے میں اس سے کچھ بھی پوچھو تو ایسے کھول کھول کر برائیاں کرتا ہے کہ جیسے اس کے علاوہ کوئی سچ بولنے والا نہیں اللہ والے کے ڈانٹنے پر اب گاؤں والے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے اللہ والے نے کہا بتاؤ کہ کیا جرم کیا ہے تم لوگوں نے تم میں سے کوئی تو ایسا ہے جو یہ خطا کر رہا ہے اور اس کے چکر میں سارے گاؤں کی گائے وہ سانپ کھا رہا ہے ... دیکھو سچ بتا دو ورنہ سارے گاؤں کی موت ہو جائے گی تم سب بھی نہیں بچو گے اتنے میں ایک ادمی اگیا ہے اس نے کہا میں اپ کو سب بتا دیتا ہوں دراصل یہ لوگ گائے کے دودھ میں میں پانی ملاتے ہیں اور مہنگا کرکے بیچتے ہیں پھر جو کم پیسے والے ہوتے ہیں یا کم حیثیت ہوتے ہیں جن کے پاس دودھ خریدنے کے لیے کوئ قیمتی چیز نہیں ہوتی تو اس کو مار کر بھگا دیتے اور ہم سب کو بھی منع کر دیتے کہ ان لوگوں کو دودھ دینے کی ضرورت نہیں یہ غریب خون چوستے ہیں ان کو مر جانا چاہیے ان کے کہنے پر ہم بھی ان کو دودھ نہیں دے رہے تھے قصور ہم سب کا ہے ہم ان سے ڈر رہے تھے اللہ سے نہیں جس دن یہ سانپ اس گاؤں میں ایا اس سے ایک دن پہلے ان لوگوں نے ایک غریب کے ساتھ بہت برا کیا تھا اللہ والوں نے کہا کون غریب دودھ والے اس کو اشارہ کرنے لگے نہیں بتانا اللہ والے نے کہا اب بھی جب کہ جان پر من پڑی ہے جبکہ سب کچھ تمہارا برباد ہو رہا ہے اب بھی تم لوگ اللہ کے قہر سے نہیں ڈرتے ہو کچھ پر لگیں گے اس اجگر کے اس ندی سے باہر انے میں اور تم سب کو ایک ساتھ کھا جانے میں کتنی بستیاں اسی طرح اجڑی ہیں بڑے بڑے شہر زمین بوس ہو گئے ہیں اللہ کی نافرمانی کرنے والے کبھی بچتے نہیں ہیں اس لیے ظلم نہ کرو ظلم کرنے والا خود بھی برباد ہوتا ہے اس کا ساتھ دینے والے بھی اس کے ساتھ ڈوب جاتے ہیں اس لیے مجھے پوچھنے دو کون ہے وہ... کہ جس پر تم نے اتنا جبر کیا جس کے دل کو تم نے اتنا توڑا کہ اللہ بھی تم سے ناراض ہو گیا اور اس کی قدرت جوش میں اگئی وہ کہنے لگا یہاں ایک سب سے غریب عورت ہے اور اس کا کوئی بھی اس جگہ نہیں ہے بیچاری ان کے پاس آئ اور دودھ مانگنے لگی کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں اور مجھے تھوڑا دودھ دے دو لیکن ان گوالواں نے اس کو بہت عزت کیا اور سامنے اس پر ہاتھ بھی اٹھایا اور پھر بھی کہتی رہی کہ میرا چھوٹا بیٹا بھوک سے بلک رہا ہے اور اس نے شام سے کچھ کھایا نہیں ہے تو مجھے دے دو میں تم لوگوں کی خدمت کر لوں گی لیکن ان لوگوں نے اس پر رحم نہیں کھایا اور اسے دیکھیں مار کر اپنے پاس سے نکال دیا اس نے تو کچھ نہیں بولا لیکن اس کی آة سب کو لگ گئی اسی شام وہ اجگر ندی سے باہر نکلا اور سب کی گائے کو کھانا شروع کر دیا ان لوگوں کی وجہ سے پورے گاؤں پر مصیبت ا گئی ہے حضرت .... اللہ والے بہت غضبناک ہوئے اپ نے ان گوالوں کی طرف دیکھ کر کہا کہ تم لوگوں کے پاس گائے تھی اللہ تعالی نے تم کو ایک نعمت دی ہوئی تھی اس کا مطلب یہ نہیں کہ تم لوگوں کو تنگ کرتے پھرو تم نے ایک بیوہ عورت کا دل دکھایا کہ اس کے یتیم بچے کے لیے تمھارے پاس دودھ نہیں شرم یا لحاظ مرگیاہے کیا کہ تم لوگوں نے کتنا بڑا گناہ کیا ہے تو دیکھ لو اللہ نے تم سے تمہاری وہ چیز چھین لی کہ تم اب کیا بیچو گے اب تم خود بھوکے مارو گے اچھا ہے وہ اجگر تمہاری تمام گاؤں کو کھا لے تاکہ تم لوگ کا احساس ہو کہ کسی بیوہ اور یتیم کے ساتھ برے سلوک کا کیا عذاب ہوتا ہے تھوڑا ڈرگ کا کہنے لگا معاف کر دیں بس ایک بار وہ بھیانک سانپ ہماری جان چھوڑ دے تو ہم پھر کچھ نہیں کہیں گے ہم ان کا بہت خیال رکھیں گے ہم ماں بیٹے کو کوئی تکلیف نہیں ہونے دیں گے ہم ان کی ذمہ داری اٹھائیں گے آپ بے فکر ہو جائے اللہ والے نے کہا وعدہ کرتے ہو تم وہ کہنے لگے جی جی بالکل اب اپ بتائیے ہم کیا کر رہے ہیں وہ تو چلا گیا.... یہ ہمارے نے کہا چلا گیا لیکن پھر ائے گا اب وہ نو عمر کم عمر لڑکا اپنے دماغ میں سوچ رہا تھا کہ یہاں پر اتنی باتیں ہو رہی ہیں لیکن میں نے جو سوچا تھا کہ اللہ والے سے کہوں گا کہ اس سانپ سے کہے کہ وہ گائے زندہ سلامت نکالے جو اس نے نگلی ہے لیکن کہوں کیسے ابھی وہ سوچ ہی رہا تھا کہ اللہ والوں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا کیا سوچتے ہو بچے دیکھنا چاہتے ہو اللہ کریم کی طاقت کہ وہ کیا کچھ کر سکتا ہے تو بس تم دیکھتے جاؤ قدرت کے نظارے لیکن یہ سب اس کے ہاتھ میں ہے میرے ہاتھ میں نہیں ہے میں صرف دعا کر سکتا ہوں میں صرف ارادہ کر سکتا ہوں میں صرف اسے کہہ سکتا ہوں....اس کی مرضی کہ وہ کب اپنا حکم نازل کرے کیونکہ ہم اس کی مرضی پر چلتے ہیں وہ نہیں اس کو سب اختیار ہے ہم کو نہیں گھبرا گیا ہے کہ ان کو میرے دل کی بات کیسے پتہ چل گئی گڑبڑا کر بولنے کا نہیں میں نے تو ایسا کچھ نہیں بولا اللہ والوں نے کہا ہم تمہارے دماغ پڑھ چکے ہیں اور کب سے تمہارے دماغ میں چل رہا ہے یہ بھی پتہ ہے خیر گاؤں والوں تم لوگوں نے جو کچھ اس بیوہ یتیم کے ساتھ کیا اللہ اس سے بہت ناراض ہوا اس لیے اس سانپ کو بلا بنا کر تمہارے گاؤں میں بھیجا گیا اب تم لوگوں نے معافی مانگ لی ہے تو ٹھیک ہے صبح کو اجالا پھیلنے دو ہم سب نماز ادا کرتے ہیں اللہ سے دعا کرتے ہیں تاکہ وہ ہم سے خوش ہو جائے اس کے بعد اللہ تعالی والے نے سب سے کہا کہ وہ جو کر لو باجماعت نماز ادا کی جائے گی اپ نے سب کو فجر کی نماز پڑھائی اور بہت دیر تک دعا کی سب نے امین کہا کیونکہ سب یہی چاہتے تھے کہ اپ اس گاؤں پر اللہ رب دو عالم کی رحمت کا بادل چھاجائے اب اپ اس ندی کے پاس ہیں اور کہا اے اجگر سانپ تو اللہ کے حکم کو مان تو اس کے حکم کو سن اور ندی سے باہر آجا گاٶں والے اب بھی خوف میں تھے کہ اللہ والے کے بولنے پر کیا وہ سانپ ندی سے باہر ائے گا کیا وہ اتنا سمجھتا ہے لیکن اسی وقت پانی ہلنا شروع ہوا اور بڑا سافٹ کا سانپ ان سب کے سروں پر کھڑا ہو گیا سب گاؤں والے ڈر کے پیچھے ٹھیک ہے اب یہ کہیں ہم پر ہی حملہ نہ کر دے اللہ والوں نے کہا تم ابھی کسی کو نہیں کھاؤ گے پہلے میری بات سنو تم یہاں پر کیو ائے بات پتہ چل چکی ہے لیکن اب ان لوگوں نے معافی مانگ لی ہے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ اس یتیم بچے کی ذمہ داری لیتے ہیں اور اس کا خیال رکھیں گے تم یہاں سے جا سکتے ہو اللہ کی طاقت کا نظارا سب نے دیکھا اپنی انکھوں سے کہ وہ بولنے لگا اس نے کہا ہاں میں یہاں سے چلا جاؤں گا اگر یہ لوگ ظلم کرنا بند کر دیں اور آگے جاکر دودھ میں پانی نہ ملائیں ان کے پاس جو کچھ ہے سب اللہ کا دیا ہوا ہے وہ چھین بھی سکتا ہے اگر ان لوگوں نے اس بات پر عمل نہیں کیا تو ان سب کی گائیوں کو میں ہڑپ چکا ہوں جو کچھ بچا ہے وہ بھی نہیں رہے گا اور یہ سب کنگال میں جائیں گے اور پھر ان سب کی بھی موت بن کر ان پر ٹوٹونگا ... اسی وقت وہ گاؤں والے دودھ والے بول پڑے ہمیں معاف کر دو ہم اب دوھ میں پانی نہیں ملائیں گے ملاوٹ نہیں کریں گے اور یتیم کے سر پر ہاتھ رکھیں گے اس کو بہت دودھ دیں گے وہ بولا ٹھیک ہے تو پھر میں جاتا ہوں اللہ والے نے کہا وہ گائے تو واپس کرتے جاؤ اس نے کہا وہ تو مر گئی ہوگی اللہ والے نے کہا اللہ کا حکم ہوا تو مرا ہوا بھی زندہ ہو سکتا ہے پھر اپ نے ہاتھ اٹھادیے اور بہت ہی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی اپ کی دعا جیسے ہی ختم ہوئ کہ اس اجگر کا بڑا سا منہ کھلا اور اس نے زندہ گائے کو باہر نکال دیا جو سانس لے رہی تھی جو بلکل ایسے کھڑی تھی جیسے اسے اس سانپ نے کھایا ہی نہ ہو سب کی انکھیں کھلی رہ گئ کہ اس گائے کو ایک کھروچ نہیں لگی تھی وہ لڑکا تو منہ کھولے کھڑا تھا اس نے کہا یہ کیا دیکھ رہا ہوں میں اللہ والے نے کہا کیوں بیٹا دیکھ لیا اللہ کا حکم تھا اس لیے گائیں صحیح سلامت واپس اگئی اپنے کیا دعا کی تھی میں نے کہا تھا اے اللہ تجھے اس یتیم کا واسطہ اس کے بچپن میں اس سنسار سے چلا گیا ہے جس کو کما کر کھلانے والا کوئی نہیں اس کی بوڑھی ماں اسے پالتی ہے اس بچے کے صدقے میں اس گائے کو زندہ کر دے اور واپس بھیج دے تو کر سکتا ہے تو ہر چیز پر قادر ہے تو دیکھ لو اس یتیم بچے کی وجہ سے اللہ نے اس مردہ گائے کو زندہ کر دیا وہ کہنے لگا میں مان گیا میں تو ایسی ہی سوچ رہا تھا کہ اپ کی بات میں دم ہے یا نہیں اللہ والے نے کہا میری بات کوئی مانی نہیں رکھتی اگر مسلمان ہو تو تمہیں اللہ کا یقین رکھنا ضروری ہے اب جس شخصی کو ائی تھی اس نے کہا اپ کی وجہ سے اس گاؤں میں رونق ائی ہے اپ کی وجہ سے اپ کی دعا سے وہ مصیبت ہمیں چھوڑ کر گئی ہے ورنہ وہ تو ہمیں مار کر ہی دم لیتی ہمارا سب کچھ تو اجاڑ ہی دیا ہے لیکن اللہ والے ایک بات نے مجھے بہت نادم کیا ہے اور شرمندہ کی ہوں میں نے جھوٹ نہیں جھوٹ بولا اللہ والوں نے کہا کون سا جھوٹ بولا تم نے اس نے کہا میرے پاس ایک گائے نہیں بلکہ میرے پاس پانچ گائیں ہیں اور میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ گائے بھی اس سانپ کے پیٹ میں جائیں اس لیے میں نے ان کو کہیں اندر باندھ کر رکھا ہوا تھا وہاں تک یہ نہیں پہنچا صرف ایک گائے جو باہر تھی اس کو اس نے کھا لیا اور اب میں سچ میں دل سے بہت معافی مانگتا ہوں جس گائے کو اس سانپ نے اپنے پیٹ سے نکالا ہے جس نے رب کے ہونے کا ثبوت دیا کہ اللہ جو چاہے کر سکتا ہے ہم سب کی عقلیں بھی حیران ہیں لیکن ہم نے اللہ کی ہونے کی نشانی دیکھی اب میں دل سے ایک فیصلہ کرتا ہوں کہ میں اپنی اس گائے اس یتیم بچے کے نام کر دوں گا کیونکہ جب اپ نے اس یتیم بچے کے صدقے میں گائے مانگی ہے تو پھر میرا فرض بنتا ہے اس کی ماں کو یہ گائے دے دی جائے تاکہ یہ کبھی کسی کے گھر جا کر دودھ نہ مانگے دودھ کا سوال نہ کرے اور اپنے بچے کو دل بھر کر دودھ پلائے اللہ والے نے کہا جھوٹ بولا بہت بری بات لیکن مجھے معلوم تھا تمہارے پاس ایک گائے نہیں بلکہ پانچ گئے ہیں لیکن میں اس لیے خاموش رہا کہ کے اگے جا کر تمہیں شرمندہ ہونا ہی ہے تم نے وہ ظلم ان اور اس عورت پر نہیں کیا جتنا بڑا ظلم ان گوالوں نے کیا تھا اس لیے ان کی وجہ سے اللہ تعالی غصہ ہوا تھا تم نے بہت اچھا فیصلہ کیا آپ نے پھر گاؤں والے سے کہا ائندہ ایسی غلطی مت کرنا ہم ان باتوں کو بہت معمولی سمجھتے ہیں لیکن جو حق اللہ تعالی نے ہم پر رکھے ہیں ان کو اگر ہم بھلا دیں اور ان لوگوں پر ظلم کریں کہ جن کی وجہ سے اللہ تعالی ہم پر سختی کرتا ہے تو ہم اس عذاب کو روک نہیں سکتے ہیں کیونکہ ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہی عذاب اتے ہیں بیماریاں آتی ہیں اللہ ناراض ہوتا ہے تو کسی مصیبت کو ہمارے پاس بھیج دیتا ہے اس لیے اب اس بار اس گناہ سے بچنا اس کے بعد اپنے شاگردوں کے ساتھ واپس گاؤں چلے ائے اور جس کو جو سبق ملنا تھا مل گیا
Comments
Post a Comment