رمضان کی راتیں تھیں ایک اللہ والے نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کے کانوں سے کسی کی آواز ٹکرائ نماز توڑنہیں سکتے تھے اسلیے توجہ نہیں دی پر جب نماز پڑھ لی توغور کیا ایک آواز تھی جو بہت درد بھری تھی کسی لڑکی کی آواز تھی جو پکار رہی تھی کہ ہماری مدد کے لیے آئیے
ہے کوئ نیک شخص جو ہمیں اس بلا سے نجات دے....اللہ والے آنکھ بند کرکے آواز کو غور سے سننے لگے کون تھی وہ کہاں سے آرہی یہ آواز جاننا چاہتے تھے آپ نے تسبیح پڑھنی شروع کردی تسبیح پڑھتے جارہے تھے اور سب سچ سامنے آرہا تھا یہ کام کوئ آسان نہیں تھا...جو سے کرنے کے لیے کہا جا رہا تھا لیکن اللہ والے کیسے کسی کے دکھ کو نظر انداز کرسکتے ہیں..ایک رات کو یہ آواز نہیں آئ جب تین راتوں تک یہ درد میں ڈوبی آواز آتی رہی تو اب آپ نے ا کی مدد کرنے کا سوچا جو اتنی مشکل میں پھنسے ہوئے تھے سحری کے بعد آپ نے نماز پڑھ کر سفر کی تیاری شروع کی اپ اپنے گاوں سے نکلنے لگے تو پیچھے سے تین چار آدمیوں نے اواز دی جو آپ کے ساتھی تھے انہوں نے کہا کہاں جا رہے ہیں آپ
میں کسی کام سے جا رہا ہوں اگر وہ کام اتنا ہی ضروری ہے تو ہم سب اپ کے ساتھ ہم چل سکتے ہیں اللہ والے نے کہا کام اتنا آسان نہیں جتنا دکھائ دے رہا ہے ... مجھے اکیلے جانے دو وہ کہنے لگے ہم نے اپ سے بہت کچھ سیکھا ہے اپ ہمیشہ دوسروں کے کام اتے ہیں ہم بھی چاہتے ہیں اس بار رمضان کے مہینے میں کوئی نیکی کے کام کرے اگر اپ کے ساتھ مل کر ہم کسی کی مدد کر سکتے ہیں تو کیوں نہ ہم بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائیں کہ جن کو اللہ تعالی قبول کرے
چلو پھر چلتے ہیں اپ نے اپنے ساتھیوں کو ساتھ لیا اور چل پڑے سب کا روزہ تھا اور دھوپ بہت زیادہ تھی چلتے چلے جا رہے تھے روزے میں نہ کھا پی سکتے تھے نہ پی سکتے تھے اللہ والے نے کہا مجھے پہاڑ نظر ارہا ہے اس پر ہمیں چلنا ہے اسی کے راستے سے ہمیں اس منزل تک پہنچنا ہے سب کی ارادہ کر کے اپ کے ساتھ چل پڑے تھے اس لیے کسی کے بہت ہی پل نہیں ائے باہر پر وہ لوگ چڑھ گئے تھے تبھی سورج کی تپش اور گرمی سے ایک شاگرد چکرا کر زمین پر بیٹھ گیا اللہ والے نے کہا تمہاری ہمت نہیں تھی تمھیں نہیں انا چاہیے تھا اس نے کہا مجھے پتہ ہے اپ کسی اہم کام کے لیے جا رہے ہیں اور میں کیوں نہ اپ کے ساتھ اس کام میں شریک ہوتا لیکن بس اس شدید گرمی کو برداشت نہیں کر پا رہا اللہ والوں نے اس کی مشکل دیکھی تو کہا میں تمہیں ایک درود بتا دیتا ہوں اس درود کو پڑھو انشاءاللہ پتہ بھی نہیں چلے گا ہم کیسے اس جگہ پہنچ جائیں گے اپ نے کہا میرے ساتھ پڑھتے جاؤ صَلَّى اللَّهُ عَلَى حَبِيبِهِ مُحَمَّدِ وَّاٰلِهِ وَبَارَكَ وَسَلَّمَ سب نے ایک اواز وغیرہ اپ کے ساتھ یہ درود پڑھا اپ نے فرمایا یہ درود خضری ہے یہ ہمیں راستہ بھی دکھائے گا اور تمہارے روزے کو اسان بھی بنائے گا تم نے مجھ سے نہیں پوچھا کہ میں کہاں جا رہا ہوں پھر بھی تم لوگ میرا ساتھ دے رہے ہو اللہ تعالی تمہاری تمام پریشانی کو دور کرے گا دن بھر وہ لوگ چلتے رہے نہ ہاتھ میں کچھ کھانے کا سامان تھا نہ ہی پینے کا پانی تھا اس شاگرد نے کہا اللہ والے ہم اپ کے ساتھ ہاتھ ہو گئے ہیں لیکن ہمیں یاد نہیں رہا کہ اپنے ساتھ پانی یا پھر کھانے کی کوئی کھجوریں رکھ لیتے اللہ والے نے فرمایا جو درود میں نے تمہیں بتایا ہے اس درود اسے کیسے تمہاری خواہش بھی پوری ہو جائے گی اپ نے ابھی یہ بات کہی تھی کہ ایک شاگر چلایا وہ دیکھو دور ایک ندی نظر ارہی ہے افطار کا وقت ی ہونے والا تھا وہ لوگ دوڑتے ہوئے اس نے دی تک پہنچے اور جیسے ہی اللہ والوں نے کہا کہ اب تم لوگ روزہ کھول لو ان لوگوں نے ندی کا پانی پیا اس پانی کو پی کر وہ لوگ تازہ دم ہو گئے جب جان میں جانا ہی تو ان میں سے ایک نے پوچھا حضرت ہم نے اپ سے کوئی سوال نہیں کیا بلکہ اپ کے ساتھ ہم ا گئے ہیں اب بتائے گا کہ اخر ایسا کون سا کام پڑا کہ اپ فجر کی نماز پڑھتے ہی اپنے گاؤں سے روانہ ہو گئے اللہ والے نے کہا ہاں میں تو میں تفصیل بتاتا ہوں دراصل تین دنوں سے مجھے ایک اواز ارہی تھی وہ کوئی بہت سے ٹو درد میں ڈوبی ہوئی اواز تھی مجھے ایک لڑکی کی تھی وہ کہہ رہی تھی کوئی ہے جو میری مدد کو ائے گا مجھے اور میری بہنو کو بچا لو ہمارے گاؤں پر ایک بلا اگئی ہے اور اس عزاب میں ڈالنے والے ہمارے اپنے ہی ہیں پھر تین دن مجھے لگاتار اواز اتی رہی تو میں نے مراقبہ کیا اور تب مجھے پتہ چلا کہ اس گاؤں میں کوئی مصیبت میں پھنسا ہوا ہے اور وہ اس گاؤں کی لڑکیاں ہیں....
ایک شاگرد بولا کیا وہ گاؤں اب پاس میں ہی ہے اپ نے کہا ... ہاں مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی ہے پہلے ہم یہاں پر نماز پڑھ لیتے ہیں پھر یہاں سے شروع کریں گے اپنا سفر وہ سب نے مل کر اللہ والے کے ساتھ ردی کے پاس ہی مغرب کی نماز پڑھی... اللہ والوں نے کہا تم سب کو درود یاد ہے نا جی ہاں ہمیں درود پاک یاد ہے یہ درود ہماری رہنمائی بھی کرے گا ہمیں آفت سے بھی بچائے گا جو اس گاؤں کے باہر بیٹھی ہوئی ہے
اس کے بعد اپ نے شاگردوں کے ساتھ پھر سے چلنے لگے .
دور سے ان کو ایک چیخ سنائی دی اور کوئی ان کے پاس دوڑتا ہوا ا رہا تھا وہ ایک لڑکی تھی جس کے پورے حال کو دیکھ کر اللہ والے نے کہا کون ہو تم لڑکی اس نے کہا مدد کریں ہماری ہم بہت مشکل میں ہے اللہ والے نے کہا ہاں ہم اسی مشکل کے حل کے لیے ہی یہاں ائے ہیں اس لڑکی نے کہا اب وہی ہیں کہ جن کو میں نے پکارا تھا مجھے نہیں پتا تم نے اس کو اس کو بلایا تھا لیکن مجھ تک تمہاری اواز پہنچ گئی بتاؤ بیٹی کیا تم نے یہاں پر بلایا ہے کہنے لگی کیا بتاؤں اپ کو اپنی داستان غم یہ صرف میری داستان نہیں بلکہ اس گاؤں میں رہنے والی ہزار لڑکیوں کی داستان ہے اللہ والوں نے کہا چلو بتاؤ تاکہ ہمیں بات صحیح طرح سے سمجھ میں ائے وہ کہنے لگی تو سنیے جس گاؤں میں رہتی ہوں میں وہ گاؤں بہت خوبصورت سا گاؤں ہے اس گاؤں میں ساری نعمتیں موجود تھیں ہمارے بڑے کھیت ہیں اور پانی کی ندیاں ہیں ایک ندی ہے جس کے بعد اپ کھڑے ہیں اس کے علاوہ بھی کسی چیز کی کوئی کمی نہیں تھی لیکن پھر ہمارے گاؤں کے باہر ایک اجگر سانپ آگیا اس کی وجہ سے جو بھی کسان باہر کھیتوں میں کام کرنے کے لیے جاتے تھے ان کا کام رک گیا نہ پانی بھر کے ہم گاؤں میں لا سکتے تھے کسی کو سمجھ نہیں ا رہا تھا اخر وہ کس لیے ا کر بیٹھا ہے اور بڑی بات یہ تھی کہ وہ گاؤں کے اندر نہیں ا رہا ہے بلکہ وہ گاؤں کے باہر ہی بیٹھا ہوا ہے پھر کیا ہوا کیا کوئی حل ڈھونڈا گیا اس نے کہا ہمارے گاؤں کے بڑے بزرگوں نے ایک ساتھ مل کر سب سے بڑے دیوتا کی کرنا شروع کر دی اور اس کے اگے بیٹھ کر دعائیں مانگنے لگے تاکہ وہ ہمیں بچائے لیکن سارے بڑے لوگ مل کر بھی دعائیں مانگتے رہے اور وہ سانپ وہاں سے ہل ہی نہیں رہا تھا تمام گاؤں والوں کا کھانا پینا ختم ہو گیا کیونکہ نہ کوئی پانی کے پاس جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی اپنے کھیتوں پر کام کرنے تو جب اناج ہی نہیں ہوگا پانی نہیں ہوگا تو کوئی کھائے گا کیسے گاؤں کے سب رہنے والے سخت مشکل کا شکار ہو گئے تبھی ایک بڑے بزرگ نے کہا کہ ہمیں رات بھر ایک ایسی عبادت کرنی پڑے گی کہ جس کی وجہ سے ہمیں پتہ چلے کہ اس کا مقصد کیا ہے اور یہ کیا چاہتا ہے اس کے بعد سب نے اگ جلائی اور اس کے چاروں اور بیٹھ کر منتر پڑھنے لگے پوری رات یہ عمل کرتے رہے صبح جیسے ہی اجالا پھیلا ہمارے گاٶں کے سب سے ضعیف شخص نے کہا کہ اپ مجھے لگتا ہے یہ کیا چاہتا ہے اس خاص طاقتور عمل سے پتہ چلا ہے کہ ہمیں گاؤں کی دس جوان لڑکیاں ایک ایک کرکے اس کو کھلانی پڑیں گی یعنی یہ ان لڑکیوں کو کھا کر یہاں سے چلا جائے گا یہ لڑکیوں کو کھانا چاہتا ہے تبھی یہاں پر ایا ہے اور چونکہ ہم پورے گاؤں کی جان بچانا چاہتے ہیں تو یہ قربانی تو دینی ہی پڑیگی ورنہ یہ پورے گاؤں کو ختم کر دے گا ہزار لوگوں کی جان بچانے کے لیے 10 لڑکیوں کی قربانی کوئی بڑی بات نہیں ہے .. اپ نہیں جانتے یہ بات سن کر ہمارا حلق خشک ہو گیا تھا کہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پورے گاؤں کی جان بچانے کے لیے یہ مرد ہمیں بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں یعنی ان کو کوئی اور حل نظر نہیں اتا ہے یہ ہماری جان دے کر کس طرح اس کو یہاں سے ہٹا سکتے ہیں اللہ والوں نے کہا تم لوگ ایک خدا کے ماننے والے نہیں ہو وہ بولی نہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ ہمارا خدا بھی ہم بچا نہیں سکتا جس کی ہم پوجا کرتے ہیں... اللہ والوں سے سوال کیا کیوں تمہیں کیسے پتہ چلا وہ کہنے لگی میرا دل کہتا ہے تبھی تو میں نے دعا کی کہ جو بھی خدا اس جہاں کا ہے جس نے اس جہاں کو بنایا ہے وہ اگر مجھے سن رہا ہے تو کسی کو میری مدد کے لیے بھیج دے کیونکہ اگر ہم جس کی عبادت کرتے ہیں وہ ہمیں بچانے والے ہوتے تو اس طرح لڑکیوں کی قربانی نہیں دینی پڑتی انسانوں کو کھا کر کیا وہ سانپ کے یہاں سے چلا جائے گا وہ بھی صرف لڑکیوں کو اگر وہ کھانا ایا ہے تو پورے گاؤں کو کھائے گا نہ کہ صرف لڑکیوں کو کھا کر اس کا پیٹ بھرے گا اللہ والے نے کہا لگتا ہے تم ایک عقلمند لڑکی ہو اور نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے وہ جو روشن نشانیاں دیکھتے ہیں تم نے جس کو تازہ دعا کی اس نے مجھے تمہاری مدد کے لیے بھیجا ہے ویسے وہ سب کے لیے کافی ہے لیکن چونکہ اس نے وسیلے اور ذریعے بنائے ہیں تو ہمیں انسان ایک دوسرے کے کام ا سکتے ہیں مجھے جب اشارہ ملا کہ تم مدد کے لیے بلا رہی ہو تو میں اپنے گاؤں سے چل پڑا اور یہ میرے ساتھی ہیں ہم سب مل کر تمہاری اور لڑکیوں کی جان بچانا چاہتے ہیں جن کو بغیر کسی وجہ کے صرف خود کو بچانے کے لیے بلی چڑھایا جارہا ہے.... لڑکی نے کہا اپ ہی وہ مسیح ہیں جو ہماری مدد کریں گے ورنہ ہم تو نا امید ہی ہو گئے تھے اللہ والے نے کہا تم کس طرح گاؤں سے باہر اگئی جبکہ گاؤں کے راستے پر ہی وہ سانپ بیٹھا ہوا ہے کیا اس نے تمہیں نہیں کھایا وہ کہنے لگی کہ جی ہاں سب سے پہلے مجھے ہی اس سانپ کے سامنے ڈالا گیا تھا لیکن ایسے لگا کسی طاقت نے مجھے بچایا میں ہوا میں اچھلی اور زمین پر ا گری پھر میں تیزی سے بھاگتی ہوئی ادھر ا رہی تھی کہ شاید کوئی میری مدد کو ا جائے اور پھر اپ کو میں نے سامنے دیکھا پتہ چلا وہی ہیں کہ جو ہمارے لیے ائے ہیں اللہ والے نے کہا مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ تم اس نام کے بارے میں نہیں جانتی لیکن تمہارے دل میں وہ نور ہے کہ جس کی بنا پر تم اپنے ساتھ کئی جانے بچا سکتی ہو اس کے بعد اپ نے اپنے ساتھیوں کی طرف دیکھ کر کہا تم لوگ تیار ہو جی ہاں ہم تیار ہیں چلو پھر اللہ کا نام لو اور وہی درود پڑھو میرے ساتھ سب نے درود خضری پڑھنا شروع کر دیا وہ لڑکی بھی اپ کے ساتھ درود کو دہرا رہی تھی جبکہ وہ جانتی نہیں تھی کہ کیا پڑھا جا رہا ہے.... لیکن اسکو ان کا پڑھنا بہت اچھا لگ رہا تھا اس لیے ساتھ ساتھ وہی الفاظ دہرا رہی تھی
اپ کا قافلہ چل پڑا تھا اس لڑکی کے ساتھ چلتے چلتے دور سے ایک روشنی نظر ائی اپ نے کہا لگتا ہے یہی تمھارا گاؤں ہے وہ لڑکی پولیس صحیح پہچانا اپ نے یہی ہمارا وہ گاؤں ہے شاگرد خوش ہوئے کہ چلو گاؤں تو اگیا ہے اب ہم دیکھتے ہیں کہ جیسا کتنا بڑا سانپ ہے کہ جو لڑکیوں کو نگلنے کے لیے بیٹھا ہے کہ جس کے لیے اللہ والے کو بلایا گیا ہے ابھی وہ لوگ گاؤں کے پاس پہنچے ہی تھے کہ دور انہیں ایک بڑا سا سانپ بیٹھا نظر ایا جس کا منہ اتنا بڑا تھا کہ اس کے منہ کے اندر کوئ انسان آسانی سے چلے جاتے .... سب حیران ہو رہے تھے کہ ایک سانپ کہ ہم نے اتنا بڑا سانپ تو اج تک نہیں دیکھا اس کی اونچائ کسی پیڑ کے جتنی تھی اور انسان اس کے اگے چیونٹی لگ رہے تھے....
اب اپ آگے جانے لگے وہ سب ڈرنے لگے اللہ والے بولے میرے ساتھ ہمت کر کے ائے ہو نا تو پھر اب ڈرتے کیوں ہو جس رب پر بھروسہ کر کے یہاں تک ایا ہوں وہی تمہاری ہماری حفا ظت کرے گا ہم کسی کی جان بچانے ائے ہیں یاد رکھو دل میں اگر نیکی ہو اور نیت اچھی ہو اور دوسروں کو بچانے کی غرض ہو تو اللہ تعالی خود اس انسان کو بھی بچالیتا ہے جو سب کی مدد کرتا ہے اب آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس سانپ کے پاس پہنچے وہ بڑا سا سانپ منہ کھولے بیٹھا تھا اپ نے اندر دیکھا تو بہت سے گاؤں والے جمع تھے جو کہ کچھ لڑکیوں کو پکڑے ہوئے تھے وہ لڑکیاں چلا رہی تھی نہیں ہمیں اس کے اگے نہیں ڈالو ہمیں کیوں مارنا چاہتے ہو کیونکہ تم کو یہ کھائے گا تو ہم سب گاؤں والوں کی جان چھوٹے گی اللہ والے وہیں کھڑے ہوئے تھے اپ نے للکارا اے لوگو کیا تم نرے جاہل ہو کیا کہ تمہیں عقل نہیں ان لڑکیوں کو کھلا کر کیا تم اس سے جان چھڑا سکتے ہو یہ لڑکیوں کو کھانے نہیں ایا ہے اندر سے وہی بوڑھا ادمی چیخا تم کون ہوتے ہمیں بتانے والے ہمارے عمل نے ہمیں بتایا ہے کہ یہ لڑکیوں کی قربانی لے گا اور چلا جائے گا اور جب یہ لڑکیاں تیار ہیں قربان ہونے کے لیے تم ان کو کیوں بچا رہے ہو یہ بات تم کو کس نے بتائی کہ یہ لڑکیوں کو کھانے ایا ہے اس کی غذا یہ لڑکیاں ہیں تو اس نے کہا ہمارے دیوتا نے جس کو ہم مانتے ہیں نے کہا جو خود اپنا بھلا نہیں کر سکتا وہ تمہارا بھلا کیا کرے گا اور یہ کون سا خدا ہے جو کہ معصوم لڑکیوں کی بھینٹ چڑھوا رہا ہے براد نہیں بولا تو ہمارے معاملے میں مت بولو تمہاری وجہ سے یہ کہیں ہمارے پورے گاؤں پر ہی حملہ نہ کر دے ویسے ہی ہم سے بہت بھوکے اور پیاسے ہیں کئی دنوں سے ہم نے پانی نہیں پیا رزق کا ایک دانہ ہمارے منہ میں نہ گیا اب جب کہ ہم سب اس بات پر راضی ہیں ان لڑکیوں کے ماں باپ بھی تو تم ہمیں روک کیوں رہے ہو اللہ والے نے کہا یہ کوئی حل نہیں ہے تم کیا سمجھتے ہو اس کو اور کیا حل ہو سکتا ہے اللہ والے بولے یہ تو یہی سانپ بتائے گا کہ کیوں یہاں پر ایا ہے اور کس طرح یہاں سے جائے گا وہ سب ہنسنے لگے تم کیسی باتیں کرتے ہو بے وقوف انسان یہ صاف ہے بولے گا کیسے اگر بولے گا تو کیا تم لوگ ایک دین کو مانو گے ایک خدا پر ایمان لے اؤ گے تم شرٹ لگا رہے ہو شرٹ نہیں لگا رہا ہوں نہ ہی زبردستی تم کو اپنے مذہب میں لانا چاہتا ہوں صرف تم سب کی سمجھ کے لیے کہہ رہا ہوں کہ اے خدا ہے جو اس پوری دنیا کو چلاتا ہے جو ایک عالم کا رب نہیں وہ رب العالمین ہے صرف تم اور میں ہی اس کے بنائے ہوئے نہیں ہیں بلکہ اس نے سب کو پیدا کیا ہے وہ بڑا ادمی ہنسنے لگا اس نے کہا اے میرے بندو ذرا اور جلدی سے ایک ایک لڑکی کو اٹھا کے اس کے منہ میں ڈالو تاکہ یہ یہاں سے چلا جائے یہ بوڑھا تو نہ جانے کیا بکواس کر رہا ہے اس کی باتوں میں نہیں آنا بلکہ اس کو یہ لڑکیاں کھلاؤ کیونکہ ان کو کھا کر یہ یہاں سے جائے گا ورنہ یہ بلا نہیں ٹنے والی ان لوگوں نے لڑکیاں اٹھا لی اور اس سے پہلے کہ وہ سانپ کے منہ میں ڈالتے اللہ والے پھر سے دھاڑے رک جاؤ رک جاؤ تم ان کو نہیں کھانا میں اس خدا کا واسطہ جس نے تمہیں اور ہمیں بنایا ہے اپ کی اواز کی ہیبت سے وہ لوگ رک گئے پھر اپ نے اور جلال میں کہا اے سانپ اب تو ہی بتا تیرا رب کون ہے ..... وہ بوڑھا شخص جو اس گاؤں کا تھا اور جس کی بات پر گاؤں والے اپنے سر کو جھکاتے تھے وہ کہنے لگا ارے تو اپنے ساتھ سب کو پھنسوا رہا ہے کہیں یہ تجھے ہی نہ نگل لے اور اس کے بعد ہماری شامت ائے اللہ والے مسکرائے اور کہا میں جس رب کا بندہ ہوں وہ مجھے اس کا نشانہ نہیں بننے دے گا اور ویسے بھی جس پاک رب کا یہ پیارا سا مہینہ ہے جس کو رمضان کہتے ہیں اس مہینے میں شیطان قید کر دیے جاتے ہیں تو اب تک کیوں کھلا ہے اے سانپ تو جانتا ہے نا کون سا مہینہ ہے یہ تو تجھے بھی تو رحم کرنا چاہیے اس مہینے میں رحم کیا جاتا ہے اس مہینے میں نیکی کی جاتی ہے کیا تجھے خیال نہیں کہ اس ماہ صیام میں ماہ مقدس میں بلائیں بند کر دی جاتی ہیں بندوں پر رب کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں چل اپنا مقصد بتا کیوں ایا ہے بتادے ان سب بستی والوں کو تاکہ ان کی انکھیں کھلیں سانپ اللہ والے کہ حکم کو سن کر تھوڑا سا اپ کے بہت پاس آیا پھر اپنے سر کو اٹھایا اور اسمان کی طرف دیکھنے لگا اس کے بعد سارے گاؤں نے حیران کن منظر دیکھا اس نے زمین پر اپنا سر رکھ دیا جیسے سجدہ کر رہا ہو اس کے بعد اس نے سر اٹھایا اور ایک گرجدار اواز ائی اے گاؤں والوں یہ اللہ والے ٹھیک کہتے ہیں کہ میں اس رب کا بنایا ہوا ہوں جو ایک ہے جس نے صرف مجھے نہیں میرے ماں باپ کو اور مجھ جیسے اور بھی جانوروں کو بنایا ہے تم انسانوں کی طرح لیکن وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اب تم سن لو کہ میں کیوں یہاں پر ایا ہوں وہ کیوں تم لوگوں کا دانہ پانی رک گیا ہے اور کیوں تمھارے سر پر یہ مصیبت ا کر بیٹھ گئی ہے میری شکل میں
کیونکہ اے گاؤں کے مردوں.... خاصکر اے بوڑھے انسان اس نے اس گاؤں کے اسی ضعیف ادمی کی طرف دیکھ کر کہا تو نے اس گاؤں کی عورتوں پر بڑا ہی ظلم ڈھایا ہوا تھا تو ان سے یہاں پر سارے کام لیتا اور جب بھی کوئی وبال اتا تو سارا قصور اپنے گاؤں کی عورتوں پر ڈالتا یہ عورتیں اپنے مردوں کے پاس جاتی تو وہ بھی تیری بات ہی سنا کرتے تھے تو نے یہ کون سا کھیل یہاں کھیلا ہوا تھا.... کہ عورت ایک نحوست ہے اس کی وجہ سے ساری تباھیاں اتی ہیں انسان بنانے والی وبال اور تباہیاں بربادی اس کی سوچ ہے اس کی گندی نیت ہے اور یہ کسی ایک انسان کی وجہ سے نہیں بستی میں رہنے والے کسی بھی انسان کی وجہ سے آسکتی ہے تجھے اگر نہیں ا رہی تھی تو ظلم پر ظلم کیے جا رہا تھا تبھی اللہ کے حکم سے میں اس جگہ ایا اور تم سب کا کھانا رک گیا تمہارے یہاں کے مرد نہ کھیتوں پر جا سکتے تھے نہ پانی بھر کر لا سکتے تھے تو نے پھر سے چال چلی اور رات بھر جھوٹ موٹ کا عمل کر کے ان سب کو بے وقوف بناتا رہا اور پھر صبح تو نے کہہ دیا کہ دس لڑکیاں تو مجھے کھلائے گا میں سب کو ایک ہی جھٹکے میں کھا بھی سکتا تھا پر میں تو یہاں تجھے سبق سکھانے ایا ہوں تجھے بھی فورا میں مار سکتا تھا لیکن پھر کسی کو سمجھ نہیں اتا کہ تجھے کیوں کھایا گیا ہے اور تجھے ایک اچھا انسان سمجھ کر سب تیری تعریف بھی کرتے کہ تم نے سب گاؤں والوں کو بچا لیا اس لیے میں رکا ہوا تھا اے بستی والوں جھوٹے خداؤں کو مت پکارو کسی انسان کی ہر بات نہیں مانی جاتی ہے کچھ اپنی عقل سے بھی کام لیا کرو بتاؤ ذرا ان دس لڑکیوں کو کھا کر کیا میرا پیٹ بھر جاتا یا میں اس گاؤں سے چلا جاتا ...
اس اللہ کے نیک بندے نے مجھے اللہ کا واسطہ دیا ہے اور میں اپنے رب کا غلام ہوں ہاں میں بھی بھٹکا ہوا تھا مجھے بھی لعنت ملامت کی گئی ہے میرے برے عمل کی وجہ سے اور میں بھی اللہ کی ہی مخلوق ہوں اور تجھے بتانا چاہتا ہوں اے شخص کہ بند کر یہ دھوکے بازی صحیح کہا اللہ والے نے اس مہینے میں شیطان سرکش جنات قید بند کر دیے جاتے ہیں اگ کی زنجیروں سے جکڑ لیے جاتے ہیں لیکن تو نے تو ظلم کی انتہا کر دی تھی زمین پر رہ کر تو نے لوگوں پر مصیبت کے پہاڑ توڑ دیے تھے ... اب بتا کہ تجھے سب کے سامنے زندہ نکل جاؤں وہ اب بھی نہیں سبنھلا تھا اس نے کہا ارے میں تمہیں 10 خوبصورت لڑکیاں کھلا رہا ہوں کیا ان سے تیرا پیٹ نہیں بھرے گا اب اس کو غصہ اگیا اس نے کہا میں تجھے کھا کر رہوں گا تیرا خاتمہ پکا ہے تو مرے گا تو ان سب پر سے بلا ہٹے گی جیسے ہی اس کو لگا کے میری موت تو پکی ہے میری موت سر پر ہے تو اللہ والے کی طرف دیکھ کر کہنے لگا مجھے بچا لے یہ سانپ نے اپ کی وجہ سے بولنا شروع کیا ہے تو اپ اس سے کہیں کہ مجھے نہیں کھائے اللہ والوں نے کہا کہ تو زندہ رہ کر ان لڑکیوں کی زندگی اب تو نہیں چھینے گا تو سمجھتا ہے جو کمزور ہے اسی کو بلی چڑھا دو کیونکہ وہ تیرے سامنے اکڑ کر کھڑا نہیں ہو سکتا عورت کو اللہ نے نازک بنایا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورت کو تم کوئی بے جان چیز سمجھو عزت کرو عزت کرنے والے بنو اس نے دیکھ لیا تھا کہ کوئی بھی اسے بچانے والا نہیں وہی ادمی جو اس کے اگے پیچھے پھرتے تھے وہ سب اپنی جان بچا کر دور کھڑے تھے جن کی طاقت کے بل بوتے پر وہ لڑکیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑتا تھا اب تو اس سے معافی مانگنی ہی تھی اس نے اللہ والے کے آگے ہاتھ جوڑ دیے اور التجا کی کہ میں معافی مانگتا ہوں اب میں کوئی بھی ایسا گناہ نہیں کروں گا میں ایسی کو غلطی نہیں کروں گا
بس اپ اس سانپ کو حکم دے کہ یہ مجھے نہ کھائے یہاں سے چلا جائے اب بس یہ غیر نازل نہ ہو اللہ والے نے کہا ٹھیک ہے میں سانپ سے کہہ دیتا ہوں کہ تو سدھر جائے گا اس کے بعد اپ نے اس حساب سے کہا اے صاف سنو تمہیں اس ماہ صیام کا واسطہ جو کہ رحمت برکتوں والا مہینہ ہے تم اسے معاف کر دو اس کی غلطی کو معاف کرو اور یہاں سے چلے جاؤ سانپ نے کہا اپ کے کہنے پر میں یہاں سے جا رہا ہوں لیکن پھر سے اگر اس نے ایسے کوئی غلطی کی تو میں رکوں گا نہیں بلکہ اسے کھا جاؤں گا اس کے بعد بجلی زور سے کڑکی اور وہ سانپ وہاں سے غائب ہو گیا گاؤں میں جشن کا سما تھا جس طرح وہ صاحب وہاں پر مسلط تھا سب کی جان خشک ہو گئی تھی لیکن اب اس کے وہاں سے جانے پر ان سبھی کو سکون نہ ایا اور کہا کہ مجھے معاف کر دی میرے برے کاموں کی وجہ سے سب پر یہ ٹوٹی لیکن اپ کی دعا سے سب کچھ اچھا ہوگیا لڑکی اللہ والے کے پاس اس نے کہا اپ کی بدولت ہم پر سے عذاب اتا میں اپ کے سب کو اپنانا چاہتی ہوں کیونکہ اس کا خیال مجھے جہاں پر عورت کی عزت کی جاتی سوائے اسلام کے کوئی ہو نہیں سکتا اپ کے ساتھ گزاری چند گھڑیاں میرے دل میں گھر پر گئی ہے اس لیے مجھے کلمہ پڑھا دیجئے اللہ والے کہنے لگے سبحان اللہ مجھے خوشی ہے یہ ہے کہ رمضان کی ایسی مبارک راتوں میں کوئی اسلام قبول کر رہا ہے تو اے بستی والوں کیا تم بھی آگ سے بچنا چاہتے ہو.... بستی والوں سے پہلے وہ لڑکیاں ا گئی کہ جن کو سانپ کے منہ میں ڈالا جا رہا اللہ والے نے اتے ہیں تو اج وہ سب سانپ کے منہ وہ میں جا چکی ہوتی اپنے مل کر کلمہ شہادت پڑھ لیا اور پھر اللہ والے نے کہا اے گاؤں والوں تم سب بھی کلمہ پڑھ لو سب نے ایک ساتھ مل کر ہم زبان فرما پڑھ لیا پھر اللہ والے بولے تم یہ تو جان چکے ہو گے یہ رمضان کا مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہم روزے رکھتے ہیں تو سحری کا وقت تو وہ نہیں والا ہے کیا ہم سب مل کر سحری کر سکتے ہیں ندی سے پانی لایا گیا سحری تیار کی گئی اور پھر سارے گاؤں والے نے اللہ والے کے ساتھ مل کر رمضان کا پہلا روزہ رکھا ... اس کے بعد اللہ والے اپنے ساتھی کے ساتھ واپس اگئے
Comments
Post a Comment