Ayyash Aurat ne Bakri ka Bacha paida kiya Ek Bolne wali bakri aur Rozadar Allah wale

 ایک جگہ بہت بڑا میدان تھا جہاں اگنے والی گھاس کہیں اور نہ اگتی تھی تو پہاڑ کے نیچے رہنے والے لوگ جن کے پاس جانور تھے وہ اوپر پہاڑ پر آکر جانوروں کو چرایا کرتے تھے ...انھی میں ایک بہت  ہی خوبصورت سی عورت بھی تھی جو اپنی بکریاں وہاں لآکر چرایا کرتی تھی  وہ غریب تھی اس کو بکریوں کا دودھ بھیج کر اتنے پیسے نہیں ملتے تھے کہ وہ اپنا گزارا کر سکتی تھی اس نے ایک ایسا طریقہ استعمال کیا  کہ کام بھی بن جائے اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے 

بکریوں کو چرانے کے پیچھے  اس کی ایک بہت خطرناک سازش تھی شیطانی سوچ کے ساتھ وہ اپنا ہر قدم اٹھاتی تھی  لوگوں کو بہکانے سے  اس کا کام بہت اچھا چل نکلا تھا لوگ اس کے دیوانے ہونے لگے  اور جو وہ کہتی وہی کیا کرتے تھے اب اس کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہوتی تھی بکریاں  تو وہ نام کے لیے چراتی تھی  اس گھاس کی وجہ سے اس جگہ کی اہمیت بڑھ گئی تھی وہاں امیر لوگ بھی اپنے جانور لے کر آتے تھے وہ  اس وادی میں انے والے پیسے والے لوگوں کو اپنے گھر بلاتی اور دودھ بیچنے   کے بجائے بدکرداری کرکے اپنی زندگی گزارنے لگی تھی  خوبصورت تھی تو ہر کوئ آسانی سے جال میں پھنس بھی جایا کرتا تھا....اسے یہ بات نہیں پتا تھی کہ 

اس وادی میں ایک اللہ والے بھی اپنی عبادت کیا کرتے ہیں  کیونکہ اپ ایک درخت کے پیچھے چھپ کر اپنی عبادت کیا کرتے تھے جو آپ کو جانتے تھے وہ  آنے والے ان کی دعا ضرور لیتے تھے کیونکہ اصل میں دیکھا جاتا تو انھی کی برکت سے وہ گھاس اتنی نایاب اور قیمتی تھی... کہ جس کو کھا کر جانور بےتحاشہ دودھ دیا کرتے .. اور یہ بات وہ  نہیں جانتی تھی ..رمضان کا مہینہ تھا جو مسلمان تھے وہ روزے رکھ کر اپنے سارے  کام کیا کرتے تھے جن کو اللہ والے کی خدمت کرنی ہوتی وہ ان کے لیے کھانے  بھی لے کر آتا تھا. ان میں ایک لڑکا بھی تھا جو اللہ والے کے لیے خاص طور پر سحری اور افطاری لے کر آتا تھا  وہ بہت  خوبصورت لڑکا تھا لیکن کبھی اس عورت کی باتوں میں نہیں ایا بلکہ وہ اللہ کے کاموں  میں لگا رہتا تھا اللہ والے اسے قران بھی پڑھاتے تھے...

 جب  وہ اللہ والے نہیں تھے لڑکی اپنے سارے کام کرتی تھی اور گناہ کا کام کر کے وہ لوگوں سے پیسے بھی لیا کرتی تھی لیکن اللہ والے کے اس جگہ بیٹھنے پر اب لوگ  اس کے پاس  انے سے ڈرنے لگے..... اس نے ان سے پوچھنا چاہا کہ تم لوگ ان سے اتنا کیوں خوف کھاتے ہو لیکن کسی نے اس کے سوال کا جواب نہیں دیا وہ سوچنے لگی میں خود ہی پتہ لگاؤں گی کہ یہ بوڑھا  ایسا کیا کام کرتا ہے کون سا جادو چلاتا ہے کہ  لوگ اس کے ہوتے ہوئےمیری خوبصورتی نہیں دیکھتے... اس بات  سے بہت چڑنے لگی تھی کہ میں اس جگہ اتی ہوں یہ بوڑھا انسان یہاں پر بیٹھا رہتا ہے  لوگ اس کو ا کر کھانا بھی کھلاتے ہیں افطار بھی کراتے ہیں سحری میں بھی اس کے پاس بیٹھ کر اس کی باتیں سنتے رہتے ہیں  مجھے تو ایسی کوئی بات نظر نہیں اتی  کہ جس سے میں بھی اس بڈھے کے پاس ا کر بیٹھا ہوں  ایک بار وہ  اللہ والے کے پاس ائی اور کہا کہ تم یہاں بیٹھ کر کیا کرتے رہتے ہو  اپ نے کہا کہ جو سب کرتے ہیں وہ میں بھی کرتا ہوں تم جو یہاں فارغ بیٹھا رہتے ہو ہم تو  مزدوری کرتے ہیں بکریوں کو یہاں پر چراتے ہیں  اللہ والے نے کہا تم بکریاں چراتی ہو  تم رہتی کہاں ہو  میں نیچے ایک گاوں  میں رہتی ہوں  اور تم نے یہ سوال کیوں کیا کہ بکریاں جلاتی ہو مجھے تو یہاں کا ہر شخص جانتا ہے  اللہ تعالی نے کہا بیٹی تمہیں جو بھی جانتا ہوگا لیکن میں نے تمہیں اج تک نہیں دیکھا  اس نے کہا لیکن مجھے تمہارا یہاں بیٹھنا ہے بالکل پسند نہیں ہے اللہ والے نے کہا اللہ کی زمین ہے جہاں دل چاہے بیٹھ کر میں عبادت کر سکتا ہوں وہ عورت  ایسی باتیں کر رہی تھی کہ کوئی اور انسان ہوتا ہے اسے غصہ ا جاتا ہے لیکن اپ  صبر وتحمل سے اس کی بات سنتے رہے سجب بہت دیر تک وہ بک بک کرتی رہی اور اپ نے کوئی بات کا جواب نہیں دیا تو وہ تھک کر  وہاں سے چلی گئی

 لیکن  اسے اللہ والے سے نفرت سی ہو گئی تھی  سوچنے لگی اس بوڑھے کو یہاں سے ہٹا کر رہوں گی لوگ اس کے بہت عاشق ہیں .. اور لوگ اس کے انے سے مجھ پر ذرا سا بھی .دھیان نہیں دیتے ہیں کہی  ایسا نہ ہو اس کے یہاں رہنے سے میرا کام چوپٹ ہوجائے... اس کے پاس پیسے دکھاوے کے لیے اس نے اپنی بکری  اللہ والے کے پاس باندھ دی  اور کہا کہ  اس دن میں نے اپ کے ساتھ غصہ کی میں بہت شرمندہ ہوں یہ بکری  میں اپ ہدیہ کرتی  ہوں .. یہ بہت دودھ دیتی ہے  اپ اس کے دودھ سے روزہ افطار کریں... اللہ والے جانتے تھے اس کی نیت کیا ہے لیکن پھر بھی اپ نے کچھ نہیں کہا اب لوگوں میں اس کی بابا ہونے لگی کہ اس نے تو اپنی سب سے اچھی بکری اللہ والے کو دے دی یہ تو بہت ہی نیک عورت ہے  اور یہی نہیں وہ اللہ والے کے پاس ا کر کہنے لگی کہ میں اپ سے اچھی اچھی باتیں سیکھنا چاہتی ہوں  میں غلط تھی جو اپ کے بارے میں کچھ اور سوچ رہی تھی اپ تو بہت اچھے انسان ہیں  لوگ بڑے حیران تھے کہ یہ اتنی پارسا کیسے ہو گئی یہ تو کل تک مردوں کو پھنساتی تھی  اور اب یہ اس طرح  خیر اس نے ایک دیر اللہ والے سے کہا کہ میں نے اج تک روزہ نہیں رکھا اللہ والے بولے کیوں تم مسلمان نہیں ہو مسلمان ہو لیکن مجھے اسلام کے بارے میں بتانے والا کوئی نہیں تھا اب جب سے اپ سے ملی ہوں میرے دل میں ایمان جاگنے لگا ہے اور میں سوچتی ہوں کہ اپ کی طرح میں بھی بہت عبادت گزار بن جاٶں  اور روزے رکھو اللہ والے نے کہا اگر تم نے نیت کی ہے تو تم میرے ساتھ روزہ رکھا کرو اس طرح وہ عورت اللہ والے کے پاس ہی رہنے لگی یہ سب اس کی چال کا حصہ تھا تاکہ لوگ اس کو ایک اچھی عورت سمجھیں... اس نے اللہ والے کی خدمت میں روز بکرے کا دودھ نکال کے دینا شروع کر دیا  اور کہنے لگی جب تک رمضان ہے میں اپ کی باندی بن کر یہاں رہوں گی اور اپ کی بہت خدمت کیا کروں گی اللہ والے سمجھ رہے تھے اس کی بات ہے لیکن اپ ابھی کچھ کہنا نہیں چاہتے تھے  پیچھے گاؤں میں رہنے والے مرد اس عورت کو اللہ والے کے پاس دیکھ کر اب بہت  عجیب بھی محسوس کرنے لگے کہ اللہ والے اس کو  منع کیوں نہیں کرتے ہیں ایک دن  گاٶں کا زمیندار اللہ والے کے پاس آیا اور آپ کو جھاڑنے لگا  کہا کہ اپ اتنے بڑے بزرگ ہو کر ایک عورت کو اپنے پاس کیوں بٹھا کر رکھتے ہیں اسے منع کیا کریں کہ اپ کے پاس اس طرح نہ بیٹھے ہاں ٹھیک ہے اپ سے اچھی باتیں سیکھتی ہے قران پڑھتی ہے لیکن ہر وقت اپ کے پاس بیٹھے رہنے کا  کیا مطلب ہے آپ اس کو سمجھاتے کیوں نہیں.اللہ والے نے کہا میں کہہ دونگا اس سے..ایک رات  کر رہے تھے اور سحری کا وقت میں ہونے والا تھا اس وقت  اپ کے پاس چلی ائی اور کہا کہ میں اپ کے ساتھ سحری کرنے ائی  نے کہا اس وقت نہیں انا چاہیے تھا یہ بات ٹھیک نہیں ہے لوگ اعتراض کرتے ہیں  وہ اچھا نہیں سمجھ رہے اس بات کو اس نے کہا مجھے پرواہ نہیں لوگوں کی میں تو اپ کی خدمت کرنا چاہتی ہوں تاکہ مجھے دعا  اس طرح تمہارا میرا  ٹھیک نہیں ہے  کیوں اپ کو اپنے اپ پر شک ہے مجھ پر  مجھے شک نہیں ہے لیکن یہ اسلامی اصولوں  کے خلاف ہے.ایک عورت کا اس طرح اکیلے میں وہ بھی رات کے وقت  کوئی اور یہاں پر نہیں ہے  کے ساتھ رہنا ٹھیک نہیں لیکن میں تو اپ کے ساتھ سحری کرنے ائی ہوں یہ تو اچھا کام ہے  ہاں یہ اچھا کام ہے لیکن تمہارا میرا اس طرح یہاں پر سحری کرنا ٹھیک نہیں اپ اس کو منع کرتے رہے لیکن اس سے سنا نہیں اپ خاموش ہو گئے اس نے بکری کا دودھ نکالا... ایک بار اپ کو دیا ایک پیارا کو پینے لگی اس کے بعد جو کھانے کا سامان ائی تھی وہ بھی اپ کو دیا جو  تو کرنی ہی تھی اسی وجہ سے اپ نے چپ چاپ سحری کھا لی اس کے بعد آپ نماز کے لیے کھڑے ہوگئے... تو وہ چپکے سے وہاں سے نکل گئی اللہ والے نماز پڑھتے رہے اپ کو خبر نہ ہوئی کہ وہاں سے جا چکی ہے  اس کو جو کام کرنا تھا وہ کر لیا تھا 

 رمضان کے دن ایسے ہی گزرتے رہے لیکن حیران کرنے والی بات یہ تھی کہ وہ عورت کسی کے سامنے نہیں آرہی تھی  وہ یہی سوچنے لگے کہ اللہ والے  نے اس کو سمجھایا ہوگا اس لیے وہ ان کے ساتھ نہیں بیٹھتی ہے نہ ہی اب بکریاں  چرانے  آرہی ہے  تو اس بات پر وہ بڑا سکون میں اگئے لیکن وہ آدمی  جو کہ اس کے عادی تھے اور اس سے ملنا چاہ رہے تھے وہ ان سے بھی نہیں مل رہی تھی..... وہ پریشان بھی دے لیکن کسی سے وقت اظہار نہیں کر سکتے تھے کیسے مہینے میں اپنی اس خواہش کا اظہار کرنا مطلب لوگوں کے تانے سننا خاموشی سب ہو کر بیٹھ گئے لیکن پھر اچانک وہ ہوا جو کوئی سوچ نہیں سکتی تھی  تاریخ تھا اور وہ سب اللہ والے کے پاس افطاری لے کر پہنچے ہوئے تھے  دور سے وہ عورت روتی ہوئی اللہ والے کے پاس ائی اور کہا  اپ نے بہت برا کیا میرے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا اللہ والے  اس کی بات سن کر  بولے کیا کیا میں نے تمہارے ساتھ اور تم اتنے دنوں کے بعد ائی ہو  میری تم سے ملاقات نہیں ہوئی اور کہتی ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ کچھ غلط کیا ہے  اپ نے ایسا کیا ہے جو کوئی میرے ساتھ نہیں کر سکتا  اللہ والوں نے کہا تم یہاں پر پہلے اپ کو نہ بھجواؤ اور بتاؤ کیا کیا ہے میں نے تمہارے ساتھ اے لوگو تم سب گوارے نا اس انسان نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے اس نے میری عزت پر حملہ کیا ہے...اور میں  اس لیے کہ چھپ کر بیٹھی ہوئی تھی کیونکہ میں امید سے ہوں... اور اس بچے کے کوئی اور نہیں یہ بوڑھا ادمی ہے  اپ سب اللہ والے کو دیکھنے لگے کہ ان کی تو اتنی عزت کرتے ہیں اور انہوں نے ایسے حرکت کی  اگر یہ عورت بول رہی ہے تو اتنا جھوٹ کیوں بولے گی  اللہ والے بھی اس کے الزام پر بہت دیر تک خاموش رہے  تمہارے پاس کہ بچہ میرا ہے اور میرا تمہارے ساتھ کا جائز کام کیا ہے  اس نے کہا میں اپ کے ساتھ یہاں ا کر سحری کرتی تھی نا  جو اپ مجھے سمجھتے ہیں اپنے گھر بلاتے تھے اور لوگ سمجھتے تھے میں اپ کے پاس ا رہی ہوں  یہ لوگ تم لوگ جانتے نہیں ہو کہ میں تو ان کو بالکل پسند نہیں کرتی تھی لیکن انہوں نے کچھ اس طرح مجھ پر  رات کو کیا کہ میں ان کے پاس انے لگی وہ تو تم لوگوں کے ڈر سے  انہوں نے مجھے چھوڑ دیا  تو میں تو کسی کو منہ دکھانے کے  لائق نہیں..اس آدمی نے شرافت دکھا کر میرے ساتھ ایسا کام کیا میں تو اس سے قرآن پڑھنے آتی تھی اور اس نے مجھے ہی یہ کہہ کر وہ رونے لگی  وہ سب لوگ کچھ دیر پہلے جو بڑا نام لے رہے تھے اللہ والے کی خدمت کر رہے تھے ان لوگوں نے کہا اس بوڑھے کو یہاں سے ہٹانا پڑے گا یہ تو یہاں پر بہت برا کام کر رہا ہے  یہ وہی شریف لوگ تھے جو اس عورت کے جال میں پھنسے ہوئے تھے  اور اس سے بدکاری کرنے میں اگے اگے تھے لیکن اج جب اس نے اس اللہ والے کے لیے  ایسی باتیں کہیں تو وہ سب اپ کے خلاف ہو گئے اور کہا کہ نکالو ان کو یہاں سے اتنے میں وہ لڑکا  آگے آیا  اور بولو بھائیو افطار کا وقت ہے ان کو افطار تو کرنے دو وہ بولے ایسے انسان کے ساتھ ہم افطار بھی کرنا پسند نہیں کریں گے جو اپنے روزے کو خراب کرتا ہے اور جس نے نیک عورت کے ساتھ اتنا برا کیا  وہ مکاری سے ہنس رہی تھی لیکن یہ ہنسی کسی کو دکھائی نہیں دے رہی تھی سوائے  اللہ والے کے اللہ بولے  اے  عورت میں سب جانتا ہوں کہ تو نے کیسا مکر کا جال بچھایا ہے تو ایک چالاک عورت ہے  تو کیا سمجھتی ہے میرے یہاں سے جانے پر تیرے سارے کام اسان ہو جائیں گے  تو سوچ بھی نہیں سکتی کہ تیرے ساتھ کیا ہوگا  اس عورت نے خود کچھ نہیں کہا لیکن اس کا ایک حمایتی  اللہ والے کے پاس آکر کہنے لگا اب اپ یہاں سے جاؤ بہت ہو گیا اب ایک لفظ اور نہیں سنینگے   اللہ والے کی جو سب سے زیادہ خدمت کرتا تھا وہ لڑکا ان  سے کہنے لگا یہ کیسی باتیں کرتے ہو  یہ تو نیک پارسا انسان ہیں  ان کو تم اتنا مت گراؤ  تم وہی ہو نا جو ان کو بڑا بزرگ  مانتے تھے ان کے پاس ا کر قران پڑھتے تھے ان کی خدمت کیا کرتے اور اج اس عورت کے کہنے پر ان کو اتنا بدنام کر رہے ہو... وہ زمیندار چیخ کر بولا  ہم کچھ نہیں جانتے اللہ والے کے روپ  میں یہ ایک شیطان ہیں بس ہٹو اے بوڑھے انسان  تمھارا وقت ا چکا ہے اللہ والے تو خاموش تھے اور خاموشی سے یہ نظارہ دیکھ رہے تھے.... کیونکہ اپ نے تو اپنا معاملہ اللہ کے حضور پیش کر دیا تھا اپ کسی کی تعریف کسی کی خدمت کے محتاج نہیں تھے  بہرحال وہ ان کا سب سے زیادہ پر انسان تھا اس نے سب کے ساتھ مل کر اللہ والے کو جگہ سے ہٹا دیا اور  اس عورت سے کہا کہ دیکھا تم نے جو جہاں میں نے کر دیا  اللہ والے وہاں  جاچکے تھے  وہ سمجھ رہے تھے انہوں نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے  خاص طور پر وہ بدکردار عورت جو

 دل ہی  دل میں  اپنی اس کامیابی پر  خوش ہو رہی تھی  لڑکا بہت اداس تھا اس سے پتہ تھا کہ وہ اللہ کے نیک بندے  بے قصور ہے لیکن وہ کچھ نہیں کر سکا  سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے  دوسرے دن  اس پہاڑ پر اپنی بکرے کو چرانے ائے  تو ان کے منہ  کھلے رہ گئے وہاں پر تو کوئی گھاس تھی ہی نہیں  پریشان ایک خاص تو یہیں پر رکتی تھی ہماری بکریاں تو کسی گھاس کو اگر دودھ بھی دیا کرتی تھی اور ہم انھیں لے کر کہاں جائینگے   وہ زمیندار کے پاس ہے اور کہا کہ اوپر تو گھاس ہے ہی نہیں ہماری بکریاں تو بھوکی پر جائیں گی اور یہ اگر دودھ تو دیں گی تو ہم کیسے کھائے پییں گے  زمیندار غصہ سے بولا  وہ اللہ والا کوئی جادوگر ہی تھا اور اس نے ہی جادو سے یہ  گھاس ختم کر دی ہے  لیکن وہ تو اب تھے  ہی نہیں وہ لوگ کہاں سے ان کو ڈھونڈ کر لاتے زمیندار تو دولت مند شخص تھا اس کو تو کوئی فرق نہیں پڑا لیکن وہ جو غریب کسان تھے جن کی وہ بکریاں تھی وہ رونے لگے کہ ہم نے اس ذمیندار کی باتوں میں ا کر اس اللہ والے کے ساتھ بہت برا سلوک کیا ان کی برکت سے یہ گھاس  اگتی تھی اب  تو ہم بھوکو مر جائیں گے اور رمضان کا مہینہ کیسے گزرے گا وہ لوگ اللہ سے معافی مانگو لیکن اللہ ہم نے ایک  ایک نئی شخص کے ساتھ بہت برا کیا وہ ہم واپس لوٹ ائے تو ان سے معافی مانگ لیں گے لیکن وہ عورت اور اس کا واشک ذمہ دار کس دور نہیں مان رہے تھے  وہ تو اس چکر میں سارے کام کر رہی تھی کہ لوگ پھر سے اس کی خوبصورتی کے دیوانے ہوجائینگے  لیکن اللہ والے کی محبت کا اثر ہوا کہ وہ لوگ  اس کے ساتھ یہ گناہ کرنا ہی نہیں چاہتے تھے سوائے زمیندار کے کوئی بھی اس کے پاس پھٹکتا نہیں تھا اس لیے اللہ تعالی سے دعا کرتے رمضان کی راتوں میں عبادتیں کرتے کہ وہ اللہ والے ہمارے پاس ا جائے وہ کسی لالچ کے لیے ان کو نہیں بلا رہے تھے بلکہ  وہ اپ معافی مانگنا چاہتے تھے  ایک دن اس لڑکے نے اسی جگہ بیٹھ کر جہاں پر اللہ والے اپنی عبادت کیا کرتے تھے دعا مانگی  یہ اللہ تو سننے والا ہے جاننے والا ہے سمیع بصیر ہے  اللہ والے کے ساتھ بہت بدسلوکی کی گئی ہے ان کو واپس لوٹا دے تاکہ اس فاحشہ عورت اور اس کے عاشق کا  یہ گندا کھیل ختم ہو جائے ان  بغیر تو یہاں سے برکت ہی اٹھ گئی ہے  رمضان کے مہینے میں بھی یہاں سے یہ گناہ ختم نہیں ہو رہا ہے  دو شیطان اس مہینے کا احترام نہیں کررہے ہیں بس خباثت پھیلارہے ہیں  اس سے پہلے کہ سارا گاؤں اس کی لپیٹ میں آجائے تو ان کو بھیج دے  اس کی دعا میں اثر تھا اسے اللہ والے کی اواز ائی  کیا ہوا بر خودار تم نے مجھے یاد کیا  اسے یقین نہیں ایا کہ اللہ والے اتنی جلدی وہاں ا جائیں گے اس نے کہا حضرت  اپ  وہ بولے ہاں تم نے مجھے بلایا تھا نا میں اگیا  دیکھیں نا کیا حال ہو گیا یہاں پر بد رونق ہی اگئی ہے رمضان کے پاک مہینے میں بھی یہاں پر سب ناپاکی پھیل رہی ہے اپ کچھ کیجئے ختم کروائیے یہ سب  لوگوں کی بکریاں بھوکی مر رہی ہیں دودھ نہیں دے رہی ہیں  اپ کی جانب سب سورج سنا ہو گیا اللہ والے نے کہا اپ سب ٹھیک ہو جائے گا اپ وہاں بیٹھے ہی تھے کہ وہ گھاس پھر سے اگنا شروع ہو گئی ہری بھری گھاس اٹھ چکی تھی  اللہ والے اسے کہنے لگے جاؤ سب کو خوشخبری دے دو کہ وہ اپنی بکریوں کو یہاں پر لے کے ائے  اس لڑکے نے گاؤں والوں کو جا کر کہا کہ جلدی سے اؤ دیکھو بار بار پھر سے اگ لگ گئی ہے  خبر زمیندار کوئی ملی تھی بڑا حیران ہوا وہ سبی سے پہاڑ پر ائے تو وہاں پر سچ میں گھاس  اگی ہوئی تھی سب  یہ بکری گھاس کو کھایا زمیندار  نے اس لڑکے سے کہا یہ سب یہ کیسے ہوا  جن کے کرم سے پہلے ہوا تھا وہ پھر سے اگئے ان کے قدم پڑتے ہی گھاس یہاں پر اک گئی  زمیندار کو برا تیش ایا اس نے کہا وہ ادمی یہاں کیوں ایا تو جانتا نہیں کہ اس نے یہاں پر کیا بربادی پھیلائی ہوئی تھی  اور اس عورت کے ساتھ کیا کیا تھا لڑکا بول میرا منہ مت کھلواؤ وہ فاحشہ عورت کیسی ہے سب جانتے ہیں  سب کے والے خوشی خوشی اس پہاڑی پر ا رہے تھے اپنی بکری کو چلانے کے لیے عورت تک بھی یہ بات پہنچ گئی  وہ کھولنے لگی یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ بوڑھا تو چلا گیا تھا پھر سے کیسے ا گیا  زمیندار کے کان میں اس نے کہا کہ اس کو یہاں سے نکالو  یہ وہی ہے نا جس نے مجھے ناپاک کیا ہے  اللہ تعالی نے اس کی اواز سن لی تھی اپ نے کہا ثبوت ہے تمھارے پاس کہ میں نے تمھارے ساتھ برائی کی ہے اور تیرا بچہ میرا ہے  

ثبوت تو یہی ہے نا کہ یہ خود بول رہی ہے ایک عورت جھوٹ کیوں بولے گی زمیندار چلایا  اللہ والے  نے کہا ہو سکتا ہے یہ جھوٹ بول کر مجھے  یہاں سے نکلوانا چاہتی ہو وہ  ذمیندار مزاق اڑاتے ہوئے کہنے لگا  کتنی بڑی خوش فہمی ہے تمہیں  تم کون سے اس  زمین  کے مالک ہو یا بڑے انسان ہو کہ تم  سے یہ دشمنی کرے گی ہم تو دیکھ رہے تھے کہ تم اسے رات کے اندھیرے میں اپنے پاس بٹھایا کرتے تھے  شرم تو نہیں اتی سحری کے بہانے تم نے اس کی پاکیزگی کو داغدار کیا. اب فضول  باتیں نہیں کرو نکلو   یہاں سے ایک بار تو اللہ والے وہاں سے جا چکے تھے لیکن اب وہ دعا  دعاؤں سے وہاں پر ائے تھے اور جس کے لیے کوئی نہیں ہوتا اس کے لیے اللہ ہوتا ہے   قدرت کو یہ بات پسند نہیں ائی اس ادمی کے اسقدر رسوا  کرنے پر  اللہ کی قدرت جوش میں ائی  اس فاحشہ کی اپنی ہی بکری کو  اللہ  نے زبان دے دی  وہ بولنے لگی تو جھوٹا  ہے اور یہ عورت بھی مکار ہے  تم لوگ اللہ کے بندے پر  گھٹیا الزامات مت لگاؤ  جو گناہ انھوں نے  کبھی کیا نہیں اس گناہ کو ان کے سر مت  تھوپو  زمیندار اور فاحشہ  بڑے حیران تھے  کہ یہ بکری کس طرح بول رہی ہے اس نے کہا گواہی  ہم سب کے دے سکتے ہیں لیکن جو بکری اس عورت نے ان اللہ والے کو تحفے میں دی تھی  وہ بتائے گی  عورت  جو کافی دیر سے چپ چاپ کھڑی تھی اس نے جب دیکھا کہ معاملہ  بگڑ رہا ہے اور بات میرے اوپر آجائے گی وہ بولی اچھا چھوڑو میں یہاں سے  جا رہی ہوں  تم لوگوں کی بحث سے میری طبیعت بگڑ رہی ہے  اس کی بکری بولنے لگی تو  اتنی خبیث عورت ہے ایک گھٹیا ارادے کے ساتھ اللہ والے کے پاس ائی  ان کو تو نے اس لیے برا بنانا چاہا کہ ان کے یہاں سے  جاتے ہی تو  وہی حرام کام شروع کر دیتی  جو پہلے بھی کرتی تھی  یہاں کے رہنے والے لوگ ان کی باتوں میں آکر  توبہ کر رہے تھے  جو تیرے  ساتھ کرتے تھے اب نہیں کر رہے تھے اور تو نہیں چا رہی تھی کوئی بھی توبہ کرے  تیرے گراہک ختم ہونے لگے   تیرا کاروبار ٹھپ ہو رہا تھا اس اللہ والے کی وجہ سے

 اسی لیے تو اتنا بڑا جال بنتی رہی  اور اپنے اس جال کو پھینکنے میں کامیاب بھی ہو گئی پر اللہ سب سے بڑا ہے اس جال میں بس  وہی پھنسا جو تیرے جیسا  شیطان تھا یعنی یہ یہ ذمیندار  اب سب چالاکی دھری کی دھری رہ گئ  ایک بکری  صاف صاف اس کا پول کھول رہی تھی .

اللہ والے کہنے لگے  تم لوگوں نے سن لیا  ایک بکری بول رہی ہے لوگ تو ویسے ہی اپنے پچھلے رویے پر سر جھکائے کھڑے تھے آپ نے کہا مجھے اس بات پر افسوس کے ایک مبارک مہینے کا بھی تم نے ادب نہ کیا اور گناہ سے پیسے کمانے کا سوچا لوگ اس فاحشہ کو مارنے کے لیے آگے بڑھے لیکن آپ نے روک دیا جانے دو اس کو 

سب حیران ہوئے کہ اس کو سزا کیوں نہ دی گئ جب کہ اب سب سامنے ہے پر آپ کے آگے کیا بول سکتے تھے فاحشہ مسکراتی ہوئ گھر آگئ کہ اس بچے کو آنے دو میں کیسے پھر اس بوڑھے کو پھنسواتی ہوں پر وہ انجان تھی اس بات سے اللہ جب ایک بکری کو زبان دے سکتا ہے تو کیا کچھ کرسکتا ہے وہ ایسا کرشمہ کے سب کے دانتوں تلے زبان آجائے وہ  اس بوڑھے کی سچائی تو سامنے اگئی ہے  اور لوگ اس کے ساتھ بھی ہیں لیکن اس بچے کو انے دو پھر دیکھنا میں کیسے اسے یہاں سے نکلواتی ہوں پر اس کے چال اسی کو ماردی گئ جب بچے کی پیدائش کا وقت آیا تو اسی  رات فاحشہ عورت کے  ہاں ایک بچے نے جنم لیا پر اس کی چیخے گاٶں کے ہر شخص نے سنی وہ  انسانی بچہ نہیں تھا بلکہ وہ ایک بکری کا بچہ تھا  یہ ناممکن تھا جو دیکھا گیا 

سارا گھمنڈ چور چور ہو گیا وہ جو سمجھ رہی تھی اس بچے کے دنیا میں انے سے وہ اللہ والے کو پھر سے جگہ سے ہٹوائے گی لیکن ایسا نہ ہوا  ذمیندار  اور گاؤں والوں تک یہ چونکادینے والی خبر پہنچ چکی تھی کہ اس نے ایک  بکری کے بچے کو پیدا کیا ہے  رونے لگی اس نے کہا کہ مجھے ان اللہ  والے سے ملواؤ ان سے ملواؤ مجھے  اللہ والے  وہ لوگ بلا کر لے ائے اپ اس کے پاس ائے اور کہا  خود پر غرور کرنے والے کا انجام یہی ہوتا ہے کیونکہ سمجھ رہی تھی ایک رب جب ایک بکری کو بولنے کی طاقت دے سکتا ہے تو کیا وہ ایک انسان سے بکری کا بچہ پیدا نہیں کروا سکتا  تو تو مجھے پھر سے یہاں سے نکالنا  چاہتی تھی سن لے  میرے یہاں سے جانے  سے مجھے نقصان نہیں ہوتا لیکن ان سب گاؤں والوں کو نقصان ہورہا تھا  اور میں سب کے فائدے کے لیے یہاں ایا ہوں  میں نہیں چاہتا کہ یہ بھوکے پیٹ رہے یا ان کی بکریاں بغیر گھاس کے مرتی رہیں  اس نے ہاتھ جوڑ دیا اور کہا کہ مجھے معاف کر دیں میں نے اپ کے خلاف کیا کوئی سازش نہیں کی کہ آپ کی وجہ  سے میرے کام کا بیڑا غرق  ہو گیا تھا  اس لیے میں نے نئی نئی چالی چلی لیکن میری چال تو میرے منہ پر ہی پڑ گئی ... میں نے اس گناہ میں برابر کا شریک یہ زمیندار ہے یہ بچہ اس کا ہی تھا  لیکن قدرت کی کرشمہ گری  دیکھی کہ اللہ جلاجلالہ نے  ایک انسان سے بکری کے بچے کو پیدا کر دیا  میرے تکبر کو خاک میں ملانے کے لیے ایسا ہوا ہے مجھے معاف کر دیں اللہ والے اپ میری ہدایت میرے سدھرنے کے لیے دعا کریں... اللہ والے نے اس کے لیے  دعا کی اور پھر دوبارہ اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گئے  اپ کا مقصد وہاں کے لوگوں کو فیض اور برکت پہنچانی تھی  وہ بکری ہمیشہ اپ کے ساتھ رہی  جس نے گواہی دی تھی اور لوگ اپ کے باہر رہنے سے اسلام کی تعلیم حاصل کرتے رہے 




..

Comments