ایک بیوہ عورت جس کے دو بیٹے تھے بڑی کٹھن زندگی گزار رہی تھی ...بچے چھوٹے تھے تو اس کو ہی کام کرنا پڑتا..اس کی عادت تھی کہ کبھی وہ روزہ نہیں چھوڑتی تھی چاہے گھر میں روکھی سوکھی باسی روٹی یا صرف نمک ہی کیوں نہ ہو...اس کا ایک بیٹا بہت اچھا نیک اور ماں کافرمانبردار تھا....جبکہ دوسرا نہ بات مانتا نہ ہی اس کے دل میں کسی کے لیے نرمی تھی...ایک بار رمضان کا مہینہ تھا تو اس عورت نے روزہ رکھنے کے لیے بیٹوں کو اٹھایا ایک تو جاگ گیا پر دوسرا نہ جگا جب ماں نے زبردستی اٹھایا کہ رمضان کے روزے فرض ہیں تم اتنے بڑے ہوگئے ہو کہ روزے رکھو تو وہ بولا کھانے کے کچھ ہے نہیں اور میں کیا کھا کر روزہ رکھوں ماں نے کہا کہ کل کی روٹی ہے پانی میں بھگو کر کھالو کم سے کم روزہ تو گزر ہی جائیگا وہ بولا اب یہ کھانا کھا کر سحری کرونگا مجھے نہیں کھانا یہ باسی روٹی وہ سوگیا ماں نے دوسرے بیٹے کے ساتھ روزہ رکھ لیا جس نے صبر شکر کے ساتھ وہی روٹی کھائ اور پھر نماز پڑھنے چلاگیا اس کا بڑا بھائ سارا دن سوتا رہا...لیکن چھوٹا بھائ روزہ رکھ کر بھی کام پر چلاگیا ماں روز دعا کرتی کہ اے رب کائنات تو تو آزمائش دیتا اس سے نکلنے کا راستہ بھی تو ہی بتاتا ہے دکھاتا ہے وہ سچی راہ جس پر تیرے ایمان والے بندے ہی چلتے ہیں....مجھے اپنی نہیں اپنے بیٹوں کی فکر کھائے جاتی ہے کہ وہ خالی پیٹ روزہ نہ رکھیں نہ کبھی ایسا افطار کرے کہ دسترخوان خالی ہو.... آج ان کے افطار کے لیے کچھ خبر نہ تھی کہ وہ کیا کھائینگے.....چھوٹا بیٹے کو آج کوئ مزدوری نہ ملی تھی وہ دکھی دکھی گھر واپس آرہا تھا کہ اسے ایک دکان نظر آئ جس پر لکھا تھا صرف روزےدار ہی یہاں سے مفت میں سامان لے سکتے ہیں وہ خوش ہوا دکان کے پاس آیا تو رش تو تھا نہیں وہاں ایک بزرگ بیٹھے تھے ان کے جگمگاتے روشن چہرے کو دیکھ کر اس نے کہا مجھے افطار کا سامان چاہئیے وہ ایک اللہ والے تھے.. اپ نے کوئی سوال اس سے نہ پوچھا بلکہ ایک لڑکے کو اشارہ کیا جس نے کھانے پینے کا سامان اس کو دے دیا اللہ والی نے کہا یہ ایک دن کا سامان ہے اور یہاں پر ایک دن کا ہی راشن ملتا ہے اس لیے روز یہاں آنا پڑیگا شرط یہ ہے کہ روزہ ضرور رکھنا روزے کے بغیر یہاں پر انے کی کوئی اجازت نہیں اس نے کچھ نہیں کہا اور اللہ کا شکر ادا کرتا ہوا وہ گھر آیا ماں بہت خوش ہوئ اور کہا کہ یہ کس نے سامان دیا اس نے کہا پتہ نہیں راستے میں ایک دکان تھی جو اب سے پہلےتو نہ دیکھی تھی وہاں سامان مل رہا تھا صرف روزےداروں کے لیے تو مجھے افطاری کا سامان دےدیا گیا کس کی دکان ہے وہ اس نے کہا پتہ نہیں پر ایک بزرگ تھے جنکی شخصیت تو بہت ہی پررونق تھی اور انھیں دیکھ کر دل خوش ہوگیا... میں نے اب تک نہیں دیکھا تھا انہوں نے کہا تم روزہ رکھو گے تبھی اپ اور یہ سامان لینا روزہ خوروں کو یہ سامان نہیں دیا جاتا یہ روزے داروں کے لیے تحفہ ہے میں نے کہا اللہ کا کتنا کرم ہے کہ اج ہم بھوکے پیٹ نہ سوئیں گے پھر ماں نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر افطاری تیار کی... جب تاری بن گئی اور روزہ کھولنے میں کچھ وقت ہی بجا تھا تو بڑا بیٹا بھی ادھر اگیا اس کی ایسی شکل دیکھ کر ماں نے اس کو ڈانٹا اور کہا تو فورا وضو کرکے آجا...ایسا چہرہ دیکھ عجیب لگ رہا ہے اس اس ہو گیا اس نے ماں سے بدتمیزی کی اور کہا کہ میری مرضی میں جیسا بھی بن کر آٶں میں نے کہا بس رک جاؤ کھلنے والا ہے اس نے کہا نہیں مجھے تو کھانا کھانا ہی ہے ماں کے لاکھ منع کرنے پر بھی اس نے روزے سے پہلے بھر بھر کر کھانا کھانا شروع کر دیا نہ کوئی احترام نہ کوئی تمیز وہ ایک دن کا کھانا تھا اس نے ماں اور اپنے بھائی کے لیے کچھ نہ چوڑا سوائے دو کھجوروں کے ماں اور چھوٹے بھائی نے وہی کھا کر پانی پی لیا اللہ کا شکر ادا کیا ماں کو بڑا دکھ تھا کیک بیٹا میرا کتنا سعادت مند ہے دوسرا تو نالائق ہے اوپر سے روزہ بھی نہیں رکھتا چھوٹے بٹے اور کہا کوئی بات نہیں اللہ اس کو ہدایت دے گا اس کے بعد میں نماز پڑھنا چلا گیا نماز پڑھنے کے بعد وہ مسجد سے باہر نکلا تو اس سے وہی اللہ والے ایک کونے میں نماز پڑھتے نظر آۓ اس نے ان سے سلام دعا کی اللہ تعالی نے کہا لگتا ہے تم نے روزہ افطار نہیں کیا اس نے کہا نہیں میں نے اپ کا دیا ہوا سامان اپنی ماں کو دیا تھا ماں نے مزے کی افطاری بنائی اور ہم نے وہ کھائی اپ کا شکریہ کہ اپ کی وجہ سے اج ہم بھوکے نہ رہے اللہ والے مسکرانے لگے اپ نے کہا اچھا میرے ساتھ چلو .. اپ ایک جگہ پر ائے جہاں پر گرم گرم پراٹھے بن رہے تھے نے دو پراٹھے لیے اور اس سے کہا جاؤ اپنی ماں کو کھلاؤ اور تم بھی کھاؤ وہ نہ کرتا رہے گا لیکن اپ نے اسے زبردستی کو پراٹھا دیا ہے وہ گھر کی طرف چل پڑا لیکن راستے میں اسے ایک غریب بچہ نظر آیا جس کی بہن بھی اس کے ساتھ ہی اور ہو رہا تھا وہ لڑکا اس بچے کے پاس آیا اور کہا کہ کیا ہوا کیوں رو رہے ہو بولا میری ماں بہت بیمار ہے اس کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ..اس لیے بھیک مانگ رہا تھا شاید کوئی مجھ پر رحم کر دے لڑکے کے دل میں بہت تکلیف ہوئ اس نے اس لڑکے کو وہ پراٹھے دے دیے اور کہا کہ اس وقت میرے پاس تو یہ دو پراٹھے ہیں ان کو اپنی ماں کو بھی کھلاو اور تم بھی کھا لو بچہ بہت خوش ہوا وہ نماز اور تراویح پڑھ کے گھر آگیا.. سحری کے وقت دونوں ماں بیٹے اٹھے اج بھی اس کی ماں اور اس نے پانی پی کر روزہ رکھا اور بڑا بھائی گھوڑے بیچ کر سوتا رہا... ماں تو عبادت میں لگی رہی بیٹا کام کی تلاش میں گھر سے نکل گیا
وہ چلتے چلتے اسی جگہ پہنچاجہاں وہ دکان تھی اس نے دیکھا وہ دکان اب وہاں تھی ہی نہیں بڑا حیران ہوا کہ کل تک تو دکان یہاں تھی یہ کہاں چلی گئی اسے فکر تھی اج کا روزہ کھولنے کی کیونکہ اس کی ماں نے دو دن سے کچھ نہیں کھایا تھا وہ مزدوری تلاش کرنے لگا لیکن کوئی بھی چھوٹا بچہ سمجھ کر اس کو مزدوری نہیں دے رہا تھا پھر اسے نماز کا خیال ایا ظہر کی نماز پڑھنے کے لیے وہ مسجد میں داخل ہوا نماز پڑھنے کے بعد وہ باہر نکلا ہی تھا کہ اسے وہی اللہ والے نظر ائے انہوں نے کہا کیا ہوا بیٹا مزدوری ملی وہ چونک گیا کہ ان کو میری بات کیسے پتہ چل جاتی ہے وہ بولا نہیں مزدوری نہیں ملی... میں تو بہت پریشان ہوں میری ماں دو دن سے مگر سحری کے روزہ رکھ رہی ہے اس کے منہ سے یہ بات یوں ہی نکل گئی تھی اللہ والے نے کہا اچھا ماں کے لیے پریشان ہو جی ہاں اپنی فکر نہیں ماں کے فکر ہے وہ بوڑھی ہے اور اس کی اچھی عادت یہ ہے کہ وہ روزہ نہیں چھوڑتی ہے اللہ والے بولے چلو تمہاری روزی کا انتظام کرتے ہیں اپ اسے اسی جگہ لے ائے جہاں پر ان کی دکان تھی لڑکا حیرت سے اللہ والے کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ابھی میں یہیں سے گزرا تھا لیکن مجھے یہ دکان نہیں نظر ائی تھی اب تو نظر اگئی ہے نا چلو تم اس دکان میں بیٹھ جاؤ آج سے یہاں پر تم کام کرو گے اور ہاں یہاں سے تم سحری افطاری کا سارا سامان لے کر گھر جانا وہ اللہ والے کے ساتھ اس دکان پر بیٹھ گیا اس کو خوشی اس بات پر ہوتی تھی کہ یہ اللہ کے کتنے نیک بندے ہیں جو بھی افطار کا سامان لے لیں دکان پر اتا ہے اسے وہ مفت میں دے دیا کرتے تھے بس سوال کیا کرتے ہیں روزے دار ہونا جو روزے دار ہوتا ہے اس کو وہ مسلمان مل جایا کرتا لیکن جو غریب یتیم بیوائیں ہوتی ان کو اپ ایسے ہی راشن دے دیا کرتے اصل کی نماز بھی اس نے اللہ والے کے ساتھ پڑھی اور پھر افطار کے وقت سے پہلے وہ سوال لے کر گھر جانے لگا اللہ والے نے کہا تمہارا بڑا بھائی گھر پر سو رہا ہے نا اس سے کہنا کہ وہ مجھ سے ملے وہ پھر سے چوکا کہ میں ان کو کچھ بتاتا نہیں ہوں ان کو کیسے معلوم یہ کوئی بہت پہنچی ہوئی ہستی ہے اس نے کہہ دیا ٹھیک ہے میں کوشش کروں گا کہ وہ میری بات مان لے تو مجھ سے کہنا کہ جہاں پر تم کام کرتے ہو وہ اس سے کام لیے بغیر اس کو ایک ایسا خزانہ دیں گے جو کبھی ختم نہیں ہوگا اب تو وہ ضرور ائے گا اس نے دل میں کہا وہ گھر اگئے اپنی ماں کو افطاری کا سامان دیا اج جب بھائی اس کا افطار کے لیے اٹھا تو اس نے پہلے کی طرح سارا کھانا ماں اور اپنے بھائی کا حصہ بھی کھانا چاہا لیکن اللہ کا کرم ہوا کہ وہ کھانا ختم ہی نہیں ہو رہا تھا وہ کھاتا چلا جا رہا تھا کھانا کچھ نہ کہیں اتنا ہی تھا یہاں تک کہ اس کی ماں اور چھوٹے بھائی نے بھی کھانا کھا لیا اتنے دنوں کے بعد ان کے پیٹ میں کھانا گیا تھا ان لوگوں نے اللہ کا شکر ادا کیا لیکن وہ لالچی حرص والا انسان یہ سوچ رہا تھا یہ کھانا بڑھتا کیوں جا رہا ہے ختم کیوں نہیں ہو رہا ہے اس کے چھوٹے بھائی نے اس کو اس طرح کھانے کی طرف دیکھتے پایا تو کہا میں جہاں پر کام کرتا ہوں نا وہاں پر جو ایک اللہ والے ہیں وہ تمہیں بلا رہے ہیں کیوں میں کیوں جاؤں ان کے پاس میں کوئی کام ہم نہیں کروں گا تم جاؤ اور کام کرو نہیں یہی تو کمال کی بات ہے وہ کہتے ہیں کہ تمہیں کام کیے بغیر ایک ایسا خزانہ دیں گی جو اج تک کسی کو نہیں دیا اس کی رال ٹپکنے لگی اس نے کہا اچھا تو مجھے بتاؤ کہاں ہے وہ وہ غریب بھی نماز کے لیے نکل رہا تھا اپنے بھائی کو ساتھ لیا اور دکان کی طرف اگیا اللہ والے مسجد کی طرف جا رہے تھے اس کے بڑے بھائی نے اللہ والے سے مل کر کہا جی اپ کو مجھ سے کام تھا نا اپ نے کہا ہاں پہلے میرے ساتھ نماز پڑھ لو اس کے بعد وہ کہنے لگا نہیں میں نماز نہیں پڑھتا اللہ والوں نے کہا تمہیں دولت اور پیسہ چاہیے نا میں زمینی خزانے کی بات کر رہا ہوں تو پھر تمہیں نماز تو پڑھنا پڑے گی اسی لالچ میں وہ اللہ والے کے ساتھ مسجد میں اگیا اور نماز پڑھنے لگا دل تو نہیں تھا لیکن دکھاوے کی نماز پڑھی اس کا چھوٹا بھائی دل سے بہت خوش تھا کہ کم از کم اس نے یہ کام تو کیا نماز پڑھنے کے بعد اللہ والے سے لے کر دکان پر اگئے اور کہا.. یہ لو 10 درہم یہ تم اپنی ماں کے اوپر خرچ کرنا اس کا منہ بڑا بنا کہ میں اپنی ماں پر کیوں خرچ کروں یہ میرے پیسے ہیں پر کچھ نہیں کہا کیونکہ اس کو تو فائدہ مل رہا تھا اس نے جلدی سے وہ پیسے لے لیے اللہ والے نے کہا کل تم اؤ گے نا کہنے لگا ہاں ہاں میں اؤں گا لیکن روزہ رکھ کر انا روزہ رکھ کر اؤ گے تو اس سے بھی زیادہ تمہیں پیسے ملیں گے اس نے ہاں میں سر ہلایا اور گھر کی طرف چل پڑا راستے میں اسے وہی یتیم بچہ اور اس کی بہن نظر ائے جو اس کے چھوٹے بھائی کو ملے تھے ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں بڑی ضرورت ہے پیسوں کی کیا تم ہمیں پیسے دے سکتے ہو کیوں تمہیں پیسے کیوں دوں ہماری ماں بیمار ہے اس کے علاج کے لیے پیسے چاہیے اس نے اس بچے کو دھکا مارا اور کہا چل ہٹ یہاں سے ایا بڑا پہلی بار تو زندگی میں میرے ہاتھ میں پیسہ ایا ہے وہ بھی بغیر محنت کے اور میں تجھے پیسے دے دوں وہ بچہ روتا رہا اور وہ بڑا بھائی اس کو دھتکار کر اپنے دوستوں میں چلا گیا کہ رات بھر ان کے ساتھ میں عیاشی کروں گا یہاں پر چھوٹے بھائی نے عشاء کی نماز کے بعد اللہ والے سے گھر جانے کی اجازت لی تو انہوں نے اسے بھی 10 درہم دیے اور کہا کہ تم گھر لے جاؤ اور جس طرح چاہے انہیں استعمال کرو یہاں تک کہ انہوں نے سحری کا سامان بھی اسے دے دیا تھا... وہ بہت سکون محسوس کر رہا تھا کہ اس کی ماں بھوکی نہ رہے گی گھر کی طرف بڑھا تو اسے راستے میں روتا ہوئے یتیم بچے نظر آۓ وہ پریشان ہو کر قریب ایا تو یہ تو وہی بچہ تھا جو اس سے پہلے میں دیکھا تھا اس نے کہا کیوں روتے ہو وہ کہنے لگا میری ماں بیمار ہے اس کی دوا کے لیے میرے پاس پیسے نہیں ہیں چھوٹے بھائ کے دل میں بہت رحم ایا اس نے وہ 10 درہم اس کے ہاتھ میں رکھ کر کہا جاؤ اس سے اپنی ماں کا علاج کرواؤ بچے نے اس کو بہت دعائیں دی اور کہا تم ہمیشہ میری مدد کرتے ہو اللہ تعالی تمہارے روزے قبول کرے اور تمہیں بہت بڑا انسان بنائے دعا لے کر وہ گھر اگیا ماں اس کا انتظار کر رہی تھی اس نے کہا ماں اج ہم بغیر سحری کا روزہ نہیں رکھیں گے یلو میں سوال ایا ہوں تم اس کو بنا لینا اس کے بعد وہ سونے کے لیے چلا گیا سحری کے لیے ماں نے اسے جگایا دونوں سحری کرنے ہی لگے تھے کہ اس کا بڑا بھائی شراب کے نشے میں دھت گھر میں ایا اس کی ماں بولی تجھے شرم نہیں اتی اتنے پاک مہینے میں ایسی گندی حرکتیں کرتا ہے... کچھ چیخنے لگا اس نے کہا تم چپ کرو میری مرضی میرا پیسہ ہے میں جو چاہے کروں اس کے بارے میں معاملے کو سنبھالتے ہوئے کہا کہ دیکھو یہ حرام کام نہ کرو اور تمہیں ویسے بھی روزہ رکھنا ہے نا یاد ہے نا کل کی بات ایسی مدہوشی کہ عالم میں بھی اسے یہ بات تو یاد نہیں تھی روزہ رکھنا ہے لیکن یہ یاد تھا کہ اس کو پیسے ملنے ہیں کہنے لگا ہاں ہاں کیوں نہیں پھر وہ اندر گیا منہ ہاتھ دھویا اور ا کر سحری کرنے لگا اس کی نیت روزے کی نہیں تھی نہ اسے روزہ رکھنا تھا صرف دکھاوے کے لیے اس نے سحری کھائی اور جا کر سونے لگا اس کے بھائی نے کہا اپ نماز بھی پڑھ لو تم جاؤ میں پڑھ لوں گا بھائی نے ضد نہیں کی اور چلا گیا وہ سارا دن بڑا سوتا رہا اور اس کا بھائی مزدوری کرتا رہا اللہ والے نے کہا تمہارا بھائی ا جائے گا جی اپ نے بلایا ہے تو ائے گا افطاری سے پہلے اس کی انکھ کھلی وہ ہڑبڑا کر خود بیٹھا اور جلدی سے بھاگم دوڑ کرتا ہوا اللہ والے کے پاس پہنچا اور کہنے لگا یہ لیں میں اگیا اپ نے مجھے بلایا تھا نا اللہ والے نے کہا روزہ ہے جی ہاں روزے سے ہوں میں پوچھیے میرے چھوٹے بھائی سے میں نے سحری بھی کی ہے اللہ والے نے کہا جھوٹ بولتے ہو تم رات بھر شراب میں دودھ رہے جوا کھیلتے رہے حرام کاری کرتے رہے اور اپنی ماں سے بدتمیزی بھی کی پھر تم نے دکھاوے کے لیے سحری کی اور اب ائے ہو دن بھر سونے کے بعد.... اس کو سمجھنا ہے وہ کیا کہے کہنے لگا اپ اپ کیسے جانتے ہیں کہ میں نے روزہ نہیں رکھا میں تو یہ بھی جانتا ہوں کل تم نے اس یتیم بچے کے ساتھ کیا کیا وہ بولا یہ سراسر الزام ہے اگر اپ میری مدد کرنا نہیں چاہتے تو خود صاف صاف کہہ دیں یہ اس طرح تماشہ کی کھڑا کر رہے ہیں اس وقت وہاں پر بھیڑ جمع ہونا شروع ہو گئی لوگ پوچھنے لگے کیا ہوا ہے چھوٹے بھائی نے کہا دیکھو تم اپنی غلطی مان لو اور کہہ دو کہ ہاں تم روزہ نہیں رکھ سکے اپنی غلطی ماننے والا ایک اچھا انسان ہوتا ہے.... اس نے کہا میں نے کوئی غلطی کی ہی نہیں تو کیوں مانوں اللہ والے نے کہا تو ایک بدبخت انسان ہے تو بڑا بد نصیب ہے کل تجھے ایک موقع دیا گیا کہ تو اپنی اس غلطی کو اپنے اس گناہ کو سدھار لے لیکن تو نے کہتی ہے بچے کا دل دکھایا ایک ماں کا دل دکھایا سب سے بڑی بات تو روزہ نہ رکھ کر بھی ڈھٹائ سے کہتا ہے کہ تو نے روزہ رکھا ہے اپنے جرم پر اتنا اترانے والا تو خود کو ایک مسلمان مانتا ہے ہاں مسلمان ہوں میں ایک مسلمان ہو کر تجھے اللہ کا کوئی ڈر خوف نہیں... تونے اپنے لیے تو گڑھا کھودا ہے ہی لیکن جس طرح اس یتیم بچے کے ساتھ سلوک کیا ہے...اس کے لیے تجھے کبھی معاف نہیں کیا جائے گا.... میں نے کسی کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں کیا اللہ والے نے کہا تو خود پوچھ لو اس یتیم بچے سے یتیم بچہ وہاں پر کھڑا تھا وہ کب ایا وہاں پر کسی کو نہیں پتہ وہ کہنے لگا جی ہاں اس نے مجھے دھکا دیا میری بہن کو بھی مارا صرف اس لیے کہ مجھے اپنی ماں کے علاج کے لیے پیسے چاہیے تھے میری ماں مرنے والی تھی لیکن یہ جو نیک لڑکا ہے اس نے میری مدد کی پہلے بھی اس نے مجھے اپنا کھانا دیا تھا اور خود بھوکے پیٹ اس نے سحری کی تھی اور اج اس نے میرے مجھے پیسے دے کر میری ماں کی جان بچائی اس نے وہ کام کیا ہے جس سے اس کو دنیا پہ بھی انعام ملے گا اور اخرت میں بھی یہ کہہ کر وہ مسکرانے لگا اللہ والے نے کہا دیکھا تم نے اسے ایک مسکراہٹ میں کیا راز چھپا ہوا ہے تم نہیں جانتے وہ اپنی غلطی پر اب بھی نادم نہیں تھا نا شرمندہ تھا اس نے کہا میں تمہارے اگے بھیک نہیں مانگ رہا تم نے خود مجھے پیسے دینے کی بات کی تھی تبھی میں یہاں چلا ایا اللہ والے کہنے لگے اب بھی وقت ہے تمہارے پاس سنبھل جاؤ اگر تم اس بچے سے اپنے کیے پر معافی مانگتے ہو تو اللہ پاک کی تمہیں معاف کرے گا وہ بولا نہیں بالکل نہیں یہ سب لوگوں کے سامنے تم نے میری بےعزتی کی ہے اور گھر اگیا اللہ والے نے اس چھوٹے لڑکے کو سامان دیا اور کہا کہ جاؤ اپنی ماں کے ساتھ افطاری کرو اس نے کہا اللہ والے میں اپنے بھائی کی طرف سے معافی مانگتا ہوں اور بچے سے کہا تم بھی اسے معاف کر دو یتیم بچہ بولا کہ میں تو معاف کر سکتا ہوں لیکن کیا اللہ معاف کرے گا اپنے گناہ پر جو شرمندہ نہیں ہوتا توبہ کا انسو نہیں بہاتا تو اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے وہ بہت دکھی دل کے ساتھ اپنے گھر اگیا اس نے ماں کو سارا واقعہ سنا دیا ماں نے اپنے بڑے بیٹے سے کہا تو کیوں نہیں سدھرتا ہے ایک اللہ والے تجھے سچی راہ دکھانے ائے ہیں تو بھی اپنے بھائی کی طرح سب کی دعائیں لے دیکھنا تیری زندگی بدل جائے گی.... وہ ویسے ہی غصے میں بھرا ہوا تھا اس نے ماں پر ہاتھ اٹھا دیا اور دھاڑتا ہوا گھر سے باہر نکل گیا چھوٹے بیٹے کو بہت رنج ہوا اس کی ماں بھی رو رہی تھی دونوں نے چپ چاپ افطاری کی بیٹا نماز پڑھنے کے لیے مسجد اگیا وہاں پر اللہ والے دکھے تو رونے لگا اللہ والے نے کہا مجھے سب پتہ ہے تیرا بھائی کتنی گہری کھائ میں گر چکا ہے اب اسے کوئی نہیں بچا سکتا اپ نے ابھی الفاظ کہے تھے کہ دور سے ایک کتا بھاگتا ہوا ان کے پاس ایا اور اللہ والے کے اگے پیچھے پھرنے لگا بھائی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کون ہے لیکن اللہ والے نے کہا تم جانتے ہو یہ کون ہے یہ تمہارا بڑا بھائی ہے اللہ تعالی نے اس کے گناہ کی اس کو دنیا میں ہی سزا دیدی ہے اس نے کہا یہ نہیں ہو سکتا یہ جیسا بھی تھا میرا بھائی تھا کیا میرے کیے ہوئے عمل اس سے کام نہیں ا سکتے اس نے کل رات اپنی ماں پر ہاتھ اٹھایا ہے اس نے یتیم کی بد دعا لی ہے اور تم کہتے ہو کہ اس کو تمہاری نیکیاں دے دی جائے بھائی نے کہا کہ دیکھیں یہ بہت شرمندہ ہے مجھے لگتا ہے اس نے توبہ کر لی ہے اپ تو اللہ کے نیک بندے ہیں نا اپ بہت کچھ کر سکتے ہیں مجھے پتہ ہے اس میں سب کا دل دکھایا ہے اور رمضان کے مہینے کا اس نے احترام نہیں کیا ہے پر جو بھی ہے میری ماں یا غم نہیں سہ سکے گی اللہ والے نے کہا چلو اس سے پوچھتے ہیں یہ کتنا شرمندہ ہے اس کے بعد اپ نے دعا کی اللہ اس کو زبان دے دے اور یہ بولنے اللہ والے کی دعا پر اس کو غیب سے طاقت ملی اور وہ بولنے لگا اس نے کہا ہاں میں معافی مانگتا ہوں اپنی ماں پر ہاتھ اٹھانے کے بعد میں شراب خانے چلا گیا تھا لیکن وہاں پر جو کھیلتے ہوئے بے ہوش ہو گیا کچھ دیر کے بعد جب میں نے اپنے اپ کو دیکھا تو میں ایک کتا بن گیا تھا... وہاں پر سب میرا مذاق اڑا رہے تھے وہی میرے دوست جو کبھی میری تعریف کیا کرتے تھے مجھے پیر مار رہے تھے مجھے بھگا رہے تھے اتنی ذلت میں نے کبھی نہ سہی پھر مجھے معلوم ہو گیا کہ کس جرم کی سزا ملی ہے اس لیے میں اپ کے پاس اگیا میرا چھوٹا بھائی صحیح کہتا ہے کہ میں توبہ کرتا ہوں میں توبہ استغفار کرتا ہوں میں سب سے معافی مانگوں گا بس اپ ایک بار دعا کر دیں کہ میں انسان بن جاؤں.... اللہ تعالی نے کہا میں تمہارے لیے دعا کرتا ہوں لیکن میری دعا سے زیادہ تمہیں لگے گی اس کی یتیم بچے کی دعا اپ نے اس کو اواز دی وہاں چلا ایا چھوٹے بھائی نے کہا سنو اے پیارے بچے کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ اس کے چھوٹے بھائی نے تمہاری مدد کی جب تم بھوکے تھے جب تمہیں پیسوں کی ضرورت تھی میں اپنے احسان کو نہیں جتا رہا ہوں بس تم سے کہتا ہوں کہ میرے بھائی کے لیے دعا کر دو کہ پھر سے انسان بن جائے لڑکے نے کہا ہاں مجھے یاد ہے وہ دو پراٹھے جس سے میری ماں اور بہن کا پیٹ بھرا اور 10 درہم جس سے ماں کے لیے میں دوا لایا تمہاری وجہ سے میری ماں اور میری بہن کے چہرے پر مسکراہٹ ائی تمہاری وجہ سے میں دعا کرتا ہوں کہ تمہارا یہ بھائی پھر سے انسان بن جائے یتیم بچے نے دعا کی تھی کہ وہ بڑا بھائی کتے سے انسان بن گیا اور روتے ہوئے یتیم بچے کے پاس ایا اور کہا اب صرف میرا بھائی ہی تمہاری مدد نہیں کرے گا بلکہ تم اور تمہارا پورا خاندان میری ذمہ داری ہے بس مجھے بھی اس طرح مسکراہٹ اور دعا دینا وہ مسکرانے لگا اللہ والے نے کہا تم نے جو کام کیا ہے اس کے بدلے میں اپنا وعدہ پورا کروں گا اللہ تم سے میں نے کہا تھا نا تمہیں خزانے دیے جائیں گے یہ دکان تو تمہارے بھائی کی ہو ہی گئی ہے جس نے اس کی روزی چلے گی لیکن تم وہ زمین تحفے میں دی جاتی ہے جس پر یہ سارا اناج اٹھتا ہے اور وہ اناج کا بھی ختم نہیں ہوگا اللہ والے کا وعدہ پورا ہوا... ان دونوں بھائیوں کو اللہ نے اتنا نوازا کہ اب وہ سب کی مدد بھی کرنے لگے اور اس بڑے بھائی نے کبھی بھی روزہ نہیں چھوڑا
Comments
Post a Comment