کسی جگہ ایک موچی رہا کرتا تھا وہ بڑا ہی محنتی تھا اور صبح سے شام روزی کمانے نکل جاتا پر اس کام سے اس کی آمدنی کچھ زیادہ نہیں ہوا کرتی تھی غریبی تھی کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی اس کی ایک نیک اور صبر کرنے والی بیوی تھی...وہ عورت کسی غریب خاندان کی نہیں تھی بلکہ اس کا باپ ایک بڑا رئیس آدمی تھا لیکن وہ اچھے دل کا مالک تھا تو اپنی بیٹی کے لیے شوہر بھی وہی چنا جو اللہ کا ڈر رکھنے والا اور بہت نیک ہو موچی کی بیوی بھی اپنے باپ کی طرح اچھی سوچ رکھتی تھی اس لیے شادی پر اس کو اعتراض نہیں تھا اس کے باپ نے اس سے کہا جیسا بھی حال ہو کچھ بھی ہوجائے اپنے محنتی مخلص شوہر کا ساتھ نہ چھوڑنا تمھارے باپ کی عزت اسی میں ہے کہ تم اپنے شوہر کا ہر دکھ سکھ میں ساتھ دینا کبھی اس کی شکایت لے کر اپنے باپ کی دہلیز پر مت آنا باپ کی نصیحت کو اس نے پلو سے باندھ یا اپنے شوہر کے ساتھ روکھی سوکھی کھا کر بھی وہ کبھی شکوہ نہیں کرتی ...رمضان کا مہینہ شروع ہوچکاتھا اور ہر سال کی طرح اس سال بھی اس کے گھر میں اتنا اناج نہ ہوتا کہ وہ پیٹ بھر کر کھانا کھا سکتے سحری میں اگر پانی پی کر روزہ رکھتے تو پھر افطار میں صرف ایک یہ روٹی انہیں نصیب ہوتی .. اس بار جو رمضان ائے تو بہت ہی زیادہ گرمی تھی اوپر سے ایسے سخت روزے یہ بہت سے لوگ تو روزہ چھوڑ ہی رہے تھے پر اس موچی نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ یہاں کوئی روزہ نہیں چھوڑے کچھ بھی ہو جائے کیسے بھی حالات ہو ہم روزہ رکھیں گے بیوی بھی اپنے شوہر کی ہر بات مانتی تھی اس لیے اس نے کہا روزہ تو ہم پر فرض ہے اور روزہ رکھنا ہی چاہیے اور ایسی گرمی میں بچے تو روزہ نہیں رکھ سکتے ہیں نا..ہمارے گھر میں تو ٹھنڈا پانی بھی نہیں ہے... اس بات پر وہ خاموش ہو گیا اب وہ روز صبح نماز کے بعد کام پھر نکل جاتا اور انتظار کرتا رہتا کہ کوئی ائے اور اس سے اپنے جوتے بنوائے لیکن گرمی کے روزوں کی وجہ اور کوئی اپنے گھر میں ہی ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھا ہوا تھا کوئی بھی ا کر اس سے جوتے مرمت نہیں کروا رہا تھا جب کوئی کرا کر اس کے پاس ا ہی نہیں رہا تھا تو پھر پیسے کس طرح وہ کماتا اسے دکھ ہوا کہ میں تو چلو جیسے تیسے پانی پی کر روزہ رکھ لیتا ہوں لیکن میرے گھر والوں کا کیا قصور ہے جو میرے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں یہ غریبی بھی میری جان نہیں چھوڑ رہی ہے اسے اپنے گھر والوں کی ہی فکر تھی تبھی وہ ایسی باتیں سوچ رہا تھا وہ روز تپتی شدت کی دھوپ میں بھی اپنی دکان کھولتا لیکن کوئی بھی گراہک اس کی دکان پر اتا ہی نہیں تھا جو چند سکے وہ کماتا اس سے بڑی مشکل سے افطار کے لیے روٹی کا انتظام ہو جاتا وہ بھی وہ لوگ ادھا پیٹ ہی کھانا کھاتے ہیں آدھا رمضان گزر چکا تھا اور اس موجی کو کوئی راستہ نظر نہیں ا رہا تھا ایک دن جب اس نے اپنی بیوی کے ساتھ روکھی سو کی روٹی سے روزہ کھولا اس کی انکھوں میں انسو آگئے وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں گیا تو سجدے میں سر رکھ کر رونے لگا اور بے اختیار دعا کی اے اللہ تونے مجھے جو دیا میں اس پر راضی ہوں اور تجھ سے کبھی کوئی شکوہ نہیں کرتا... نہ ہی مجھے کوئی شکایت ہے لیکن گھر میں جو میری بیوی ہے وہ میری راہ تکتی ہے کہ جب میں اس کے لیے خوب سارے پیسے لے کر جاؤں گا اور وہ اچھی افطاری کرے گی جب سے میری شادی ہوئی ہے میں اسے اچھا کھانا کھلا ہی نہیں پایا جبکہ اس کا باپ کتنا امیر دور کا انسان ہے پر وہ اتنی خوددار عورت ہے کبھی اپنے باپ سے بھی پیسے نہیں لیتی جب میری بیوی چاہتی ہی نہیں ہے کہ میں کسی کے اگے ہاتھ پھیلاؤں تو پھر تو میری محنت کی کمائی سے ہی مجھے اتنا نوازے کہ میرے گھر میں کبھی کوئی فاقہ نہ کرے بلکہ میری بیوی پیٹ بھر کر کھانا کھائے تو بہت بڑا بادشاہ ہے تیرے ہاں کوئی چیز کی کمی نہیں اے اللہ میں تجھے اپنی نیکی بھی کا واسطہ دیتا ہوں کافی دیر تک وہ روتا رہا اس کے بعد گھر اگیا اس کی بیوی نے کہا ویسے میں اپ سے کوئی سوال نہیں کرتی نہ ہی کچھ مانگتی ہوں لیکن گرمی اتنی زیادہ ہے کہ میرا ٹھنڈا شربت پینے کو دل چاہ رہا ہے جس میں خوب ساری برف ملی ہوئی ہو میں کبھی اپنے دل کی بات اپ سے کہہ نہیں سکی کہ اللہ ناراض نہ ہو جائے لیکن میری بس خواہش ہو رہی ہے کہ اس رمضان میں خوب ٹھنڈا ٹھار شربت پیوں جس سے میری پیاس بجھ جائے شوہر دکھ سی مسکراہٹ سے کہنے لگا ہاں بس دعا کرو اللہ مجھے اتنا پیسہ دے کہ میں تمہارے لیے شربت تو کیا بڑا سا دسترخوان بھی لگا دوں تم نے تو اپنے باپ کے گھر میں کتنے سارے کھانے کھائے ہوں گے اور ایک میں ہوں غریب سا موچی جو تمہیں ایک وقت کی روٹی بھی نہیں دے سکتا ہے سحری بھی ہم پانی پی کر ہی کرتے ہیں وہ کہنے لگی دیکھیں میں آپ سے یہ بات اس لیے نہیں کہہ رہی ہوں کہ میں رب کی ناشکری ہوں بس میرے دل میں یہ کب سے ا رہا تھا تو میں نے اپ سے اپنی خواہش کا اظہار کر دیا اگر بس میں تو میری یہ تمنا پوری کر دیجیے ورنہ جس طرح پہلے بھی صبر کیا ہے تو اب بھی صبر ہی کر لوں گی پر کبھی نہیں چاہوں گی کہ اپ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائیں یا اپنی محنت کی کمائی کے علاوہ کہیں اور سے پیسے مانگے.. اپنی بیوی کی خواہش اس کے من میں تھی لیکن جیب میں ایک بھی پیسہ نہیں تھا کہ جس سے وہ شربت بنانے کا سامان خریدتا.... وہ اب نا امید ہونے لگا تھا لیکن اس کی بیوی ہمیشہ اسے حوصلہ دیتی اور کہتی اللہ پاک سے کبھی بھی مایوس نہیں ہوئیے گا اللہ جو دیتا ہے اچھا دیتا ہے ہمیں نہیں پتہ کب ہماری دن بدل جائے ...ایک دن وہ اپنے کام کے نکلا اس سے سوچا کہ میں اپنی دکان کی جگہ بدل لیتا ہوں یہ رمضان کا مہینہ ہے مسجد میں نمازی بھی خوب اتے ہیں کوئی نہ کوئی تو میرے کام آہی جائے گا اس لیے اس اپنی موچی کی دکان کہیں اور نہیں بلکہ مسجد کے پاس کھول لی تاکہ وہاں سے جو بھی نمازی نکلے اسے اپنی جوتے یا چپل مرمت کروالے ...... پر صبح سے عصر کا وقت ہو گیا مسجد میں لوگ نماز پڑھتے رہے لیکن اس کے پاس سے گزر کر سب جاتے رہے کوئی بھی اس کی طرف دیکھ ہی نہیں رہا تھا .. پر تھوڑی دیر کے بعد مسجد سے کچھ نمازی باہر نکلے ان لوگوں ان کی چپل ٹوٹ گئ تھی انہوں نے اس موچی سے اپنے چپلیں سلوا لیں ... اور گراہکو کا انتظار کرنے لگا کہ اللہ کے گھر کے پاس بیٹھا ہوں شاید آج آمدن زیادہ ہو جائے لیکن انتظار کرتے کرتے بہت دیر ہو گئی اب تو روزہ بھی کھلنے والا تھا اس نے کہا اب مجھے گھر جانا پڑے گا یہ سوچ کر وہ اپنے سامان کو سمیٹنے لگا کے پیچھے سے کسی کی اواز ائی اے موچی بھائ آپ کی دکان کھلی ہے مجھے اپنا جوتا سلوانا ہے اس نے دیکھا تو وہاں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اس نے کہا مجھے پتہ ہے کہ روزہ کھولنے والا ہے لیکن میرا جوتا پھٹ گیا ہے اگر اپ اسے ابھی سی دینگے تو اللہ اپ کا بھلا کرے گا بڑے مجبوری ہے کہ میں یہاں پر ایا ہوں موچی کہا جی میرا کام ہے یہ میں کیوں نہ سیوؤں گا موچی نے پھر سے اپنی دکان کھولی اور اس کا جوتا سینے لگا اس شخص کا جوتا بری طرح سے پھٹا ہوا تھا.... اور اس کے کپڑے دیکھ کے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ خود بہت غریب انسان ہے موچی کا دل غم سے بھر گیا کہ اللہ ایک طرف میری حالت اتنی بری ہے پھر یہ جوتا سلوانے والا بدحال لگ رہا ہے یعنی بہت مسکین لگ رہا ہے جس نے کئی دنوں سے کچھ نہیں کھایا یہ سوچتے سوچتے ہیں وہ جوتا سینے لگا جوتا بڑی مشکلوں سے سلا پھر اس نے کہا لیجیے وہ شخص کہنے لگا اگر اپ برا نہ مانے تو میں ایک بات کہوں موچی بولا کہو
بھائ میرے پاس ابھی پیسے نہیں ہیں کیا میں اپ کو بعد میں لوٹا سکتا ہوں سمجھ لیں میرے اوپر آپ کا ادھار ہے موچی درد مند تو تھا ہی گو کہ اس کا اپنا وقت ہی اچھا نہیں چل رہا تھا لیکن سامنے والے کی حالت کو بھی سمجھ رہا تھا اس نے کہا ہاں کوئی بات نہیں اپنے ہی اپنے کے کام اتے ہیں اور ہر مومن ایک دوسرے کا بھائی ہوتا ہے کوئی بات نہیں میرے بھائی اس نے کہا اپ کو بہت شکریہ... وہ شخص جا چکا تھا پھر موچی نے سوچا کہ جو تھوڑے بہت پیسے میں نے کمائے ہیں اس سے میں نیمبو شکر لے لیتا ہوں کم سے کم میری بیوی کے لیے شربت تو بن ہی جائے گا اس نے بازار سے شکر اور نیمبو لیے بر برف خریدنے کے لیے اس کے پاس پیسے نہیں تھے وہ اپنے گھر اگیا اور بیوی سے کہا یہ لو شربت کے لیے سامان تو لے ایا ہو پر ٹھنڈا شربت نہیں بنے گا وہ بولی کیوں کیونکہ برف خریدنے کے لیے پیسے نہیں تھے بس جتنی کمائی ہوئی دن بھر میں بس اس سے یہی آسکا... وہ چپ ہو کر کہنے لگی کہ اگر شر پر ٹھنڈا ہی نہ ہو تو کیا فائدہ پر میرا شوہر اتنی محبت سے شربت بنانے کا سامان تو لایا ہے میں اس کا دل نہیں توڑوں گی یہ سوچ کر اس نے ایک جگ میں شربت بنا لیا...روزہ کھولنے کے لیے شربت رکھا گیا سب دعائیں مانگنے لگے کہ کسی پرندے کے پروں کی آواز آنے لگی دیکھا تو ایک خوبصورت سا پرندہ اپنے ساتھ برف کا ٹکڑا لے کر آیا تھا برف شربت میں ڈالی اور اڑگیا میاں بیوی کے چہروں پر شدید حیرانگی یہ کیسے ہوسکتا ہے اتنے میں مغرب کی اذان کی آواز آئ تو پہلے روزہ کھولا آج پہلی بار دل کو سکون مل گیا ٹھنڈا شربت پی کر بیوی نے رب کا شکر ادا کیا کہ کیسے اس کی خواہش پوری کی گئ پر چونکنے والی بات یہ تھی کہ پرندہ کہاں سے ایا تھا کس نے بھیجا تھا اور اس کو کیسے پتہ کہ اس عورت کو ٹھنڈا شربت پینا ہے برف کا ٹکڑا لے کر آنا تو انہونی سی بات تھی
موچی نماز پڑھنے مسجد چلاگیااور بیوی اپنے گھر میں نماز پڑھنے لگی اور اس نے شکرانے کا سجدہ کیا کہ اللہ تونے مجھے ٹھنڈا شربت پلایا پر دماغ ابھی وہیں اٹکا ہوا تھا کہ پرندہ کیسے برف کو اٹھا کر لایا..بہرحال رات میں وہ لوگ سوگئے سحری کے لیے جب جاگے تو آٹے کی بوری رکھی ہوئ تھی پھر سے بڑا جھٹکا لگا یہ کون رکھ گیا موچی بھی نا سمجھنے والی حالت میں دیکھ رہا تھا کہ میں تو یہ آٹا نہیں لایا. دونوں کے دماغ میں ہزاروں سوالات تھے لیکن سحری کر لی گئی نماز پڑھنے کے لیے وہ مسجد گیا تو اسے وہی شخص دکھا جو اس سے میرے کو بہت خوش ہو اس نے کہا بھائی اس دن کے پیسے میں نے اپ کو نہیں دیے تھے یہ لیں اپ کے پیسے موچی نے کہا نہیں نہیں کوئی بات نہیں اگر تم نے مجھے نہیں دیے تو کیا ہوا میں تمہارے کام اگیا یہی بہت بڑی بات ہے کہنے لگا اپ کتنے اچھے انسان ہو اللہ اپ کو بہت نوازے گا اس جگہ سے جہاں سے آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہو اس کے بعد وہ اپنے گھر اگیا تھوڑی دیر ارام کرنے کے بعد اس نے اپنی دکان کھولی اسے اندازہ تھا کہ اج بھی کوئی بکری نہیں ہوگی لیکن اللہ تعالی پر یقین تھا اس لیے بیٹھ کر گراہکوں کا انتظار کرنے لگا اور پھر ہو گیا وہ دکان جہاں پر کبھی کوئی اتا نہیں تھا اج تو اس کی دکان پر لوگوں کی بھیڑ لگ گئی ہر ایک چاہتا تھا اس کی چپل جوتا سل جائے یا ان کی مرمت ہو جائے وہ جو مکھیاں مارتا رہتا تھا آ ج اس کو سر کجھانے تک کی فرصت نہ ملی ...مغرب کی نماز سے پہلے تک اس کا وہاں سے اٹھنا مشکل ہو گیا اتنا رش تھا یہ چھوٹی نہیں رہا تھا چلو پھر میں اس کی جھولی بھر دی تھی کو کمائی کبھی نہ ہوئی اج اس کو اتنا پیسہ ملا کہ وہ گنتے گنتے تھک گیا افطار کے وقت جلدی جلدی گھر واپس ایا اور بیوی سے کہا یہ دیکھو اج مجھے کتنا کام ملا اس کے چہرے پر خوشی اگئی اج بھی جب افطار کرنے لگے تو پھر سے وہ پرندہ اڑتا ہوا آیا اور شربت میں برف ڈال کر چلاگیا حیرانی تو ہونی ہی تھی اللہ اکبر کہا
کہ یہ کیاماجرا ہے جو بھی ہے اللہ کی قدرت بڑی نرالی ہے ایک پرندہ آخر کیوں اس طرح اس کے دل کی بات جان سکتا ہے ....
بیوی کہنے لگی یہ تو اللہ کا کرم ہو گیا ہمارے گھر میں تو رزق کی برسات ہونے لگی ہے جو ہم کھانے کے لیے ترستے تھے یہ ہماری زندگی کیسے بدل گئ جب سے وہ پرندہ ہمیں برف دے کر گیا ہے تب سے ہمارے حالات بدلے ہیں کون تھا کہاں سے آیا تھا وہ کہنے لگا تم صحیح کہتی ہو کل صبح صبح میں دیکھنے جاؤں گا کہ اخر وہ کون ہے کہاں سے اتا ہے آج تو افطار بھی بہت اچھی ہوئی تھی اور صبح سحری میں بھی خالی پیٹ نہ رہے معلوم کرنا ہی تھا کہ اخر وہ انوکھا پرندہ کہاں سے ایا تھا اس کے بعد جب روشنی پھیل گئی تو وہ اس طرف چل پڑا جہاں سے وہ پرندہ اڑ کر ایا تھا..... اور اس نے کافی دور تک جا کے دیکھ لیا اسے اس پرندے کا کوئی نام و نشان نہیں دکھا تھک ہار کر اپنے کام پر واپس اگیا اج بھی لوگ ایک کے بعد ایک اس کے پاس جوتے سلوانے آتے رہے ایسا لگ رہا تھا کہ انہیں خاص طور پر بھیجا جا رہا ہے .... ایسا پہلے کبھی نہ ہوا تھا اس کے ہاتھ رکی نہیں پا رہے تھے غیب سے اس کے لیے روزگار آرہا تھا .... اج بھی شام تک اس کے پاس بہت سے گراہک ائے اور برکتیں نازل ہوتی رہی گھر ایا تو بیوی کو خوشخبری دی کہ اللہ نے ہماری دعا سن لی ہے اب تو روز میں اتنے پیسے کمالیتا ہوں کہ ہم اچھے سے گزارا کرسکتے ہیں وہ بولی اللہ کا شکر تو ہر حال پیدا کرنا چاہیے جو ہمارے پاس کچھ نہیں تھا تب بھی اور اب جب یہ وہ ہمیں عطا پر عطا کررہا ہے تم کیا چاہتی ہو کیا کرنا چاہیے جتنا اللہ اپ کو دے رہا ہے اتنا ہی اپ کو لوٹانا .. اپنی بیوی کے مشورے پر اس نے اپنے سے نیچے لوگوں کی مدد کرنا شروع کردی.....جب سے ان کا دسترخوان بڑ ہوا تھا انھوں نے سب کو اس میں شامل کرلیا جتنے غریب ان کے آس پاس تھے سب کا وہ دونوں میاں بیوی خیال رکھتے .....ایک دن اس کو مسجد کے امام نے کہا تم اب صرف رمضان میں ہی یہاں دکان نہیں لگاٶگے بلکہ اب یہ تمھاراپکا ٹھکانہ ہے ... کیونکہ جب سے تم یہاں پر ائے ہو سب نمازی ہو گئے ہیں تمہاری سخاوت تمہارے لٹانے کے اس پورے علاقے میں چرچے ہورہے ہیں .... اج تو جب بڑی خبر ملی تھی وہ جو سوچ رہا تھا کہ رمضان کے بعد جگہ بدل تو وہ جگہ بھی اپنی ہو گئی تھی اس نے کرا کر اپنی بیوی سے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں ا رہا اتنی عنایتیں اور کرم نوازیاں مجھ جیسے عام سے موچی پر کیوں ہورہی ہیں بیوی نے کہا اب تو آپ کو پھر سے اس پرندے کو ڈھونڈنا پڑے گا کیونکہ جب سے وہ ہمارے گھر ا کر گیا ہے تب سے ہی ہماری گئی ہے وہ کہنے لگا اس کی تو میں نے بڑی کھوج لگائ پر وہ ملا نہیں تو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی پڑے گا وہ کہنے لگا ہاں میں اللہ والے کو جانتا ہوں میں شاگرد رہا ہوں وہ شاید مجھے اس بارے میں بتا سکتے ہیں ویسے بھی کافی عرصہ ہو گیا ہے ان سے میری ملاقات نہیں ہوئی انسے مل بھی لونگا اور ان کو اپنے بارے میں بتا بھی دوں گا وہ خوش ہو کے جان کر کہ اللہ تعالی کیسے ہمارے دن بدل دیے دوسرے دن صبح صبح گھر سے نکل گیا
چلتے چلتے ایک گھنی جھاڑی آئ وہاں وہی اللہ بیٹھے تھے ادب سے اس نے سلام کیا اور کہا حضرت کہاں چلے گئے تھے آپ میں تو سمجھا کہ کہیں مجھ سے ناراض تو نہیں ہو گئے کوئی گستاخی تو نہیں ہوگئی میں اپنے روزگار میں اتنا مصروف تھا کہ اپ سے مل بھی نہیں سکا بس اج اپ کا خیال ایا تو یہاں چلا کوئ غلطی ہو تو معافی چاہتا ہوں اللہ مسکرائے اور کہا نہیں کوئی گستاخی بے ادبی لیکن تم یہاں کیسے اللہ والے اس کی انکھوں میں جھانک رہے تھے جیسے کچھ کھوج رہے ہو اس نے کہا ایک پرندہ کی تلاش ہوں جو کچھ دنوں پہلے ہمارے گھر کے پر آیا تھا اور اس نے تمھارے شربت میں برف ڈال دی تھی اور ایک بار نہیں دو بار ایسا ہوا اللہ والے نے مسکرا کر اس کی بات کا جواب دیا بالکل ٹھیک کہا اپ نے
وہی تو سوال لے کر حاضر ہوا ہوں کیا آپ بتاسکتے ہیں وہ پرندہ کہاں سے آیا تھا وہ پرندہ ہمارا پالتو ہے یہی سے آیا تھا اللہ والے ایک خاص اواز نکالی تو وہ پرندہ اڑتا ہوا وہاں گیا یہی تھا بیشک یہی تھا
میں نے پہلےبھی اس کو ڈھونڈا تھا اور یقین کریں اسی آکر واپس گیا تھا پر نہ آپ دکھے نہ وہ پرندہ اللہ والے نے کہا وہ وقت صحیح نہیں تھا اور امتحان باقی تھے اس لیے نہ میں دکھا نہ یہ پرندہ .....
سننا چاہوگے کیوں....اور کیوں بھیجا گیا تھا تمھارے پاس ..
تمھاری ایک ایسی نیکی جس نے تمھارے اوپر رزق کا در کھول دیا کون سی نیکی مجھے تو یاد نہیں اچھی بات ہے یاد نہیں ہونا چاہیے کہ انسان غرور سے بچتا ہے
لیکن میں بتا دوں یاد کرو ایک شخص تمھاری دکان پر جوتا سلوانے کے لیے آیا تھا وہ پھٹے پرانے کپڑے پہنا تھا جیب میں ایک پائ نہیں تھی.... اور بہت مجبوری تھی جو وہ جوتا سلوارہا تھا تم نے اس کاجوتا سی دیا.. اور بعد میں بھی تمہیں اس نے پیسے دینا چاہے تو تم نے پیسے نہیں لیے
جب کہ خود تمہارے پاس پیسے نہیں تھے
اس دن تمہاری بیوی برف والا شربت پینا چاہتی تھی لیکن تم نے اس غریب کی مدد کی
اپنے درد کو بھلا کر جو دوسرے کی پرواہ کرے وہی سچا انسان ہے اور ایسے روزےدارکے لیےتو جنت کی ٹھنڈی نہر کا پانی ہے بس سمجھ لو اسی عمل کا نتیجہ ہے
میں اور میری بیوی تو اس پرندے کے اسطرح برف لانے پر بڑا ہی متعجب ہوئے یعنی ایک بےزبان پرندہ کیسے آپ کے کہے ہوئے کو سمجھ کر ہمارے گھر آگیا اس میں حیران ہونے والی کونسی بات ہے لو اس کی زبانی ہی سن لو آپ نے اس پرندے کو اشارہ کیا تو وہ بولنے لگا
اللہ والوں کے پاس وہ طاقت ہوتی ہے جو ہم پرند بھی ان کے غلام بن جاتے ہیں تم نے ان کے شاگرد تھے اور ان کی خدمت بھی بہت کیا کرتے تھے
تم خود بھی نیک ہو تمھاری بیوی بھی ایک شکرگزار عورت ہے ایسے نیک بندوں کے لیے ہم پرندے بھی دعا کرتے ہیں تمھاری بیوی بہت دنوں سے اس بات کی تمنا رہی تھی کہ وہ ٹھنڈا شربت پیے جس دولت مند انسان کی وہ بیٹی ہے اس گھر میں اس نے کبھی غریبی نہیں دیکھی کبھی بھوکی نہ رہی پر تمہارے ساتھ رہ کر اس کو روٹی تک نہیں ملتی تھی اس بات کا اس نے شکوہ نہیں کیا نہ ہی کبھی تم سے ناراض ہوئی اللہ تعالی نے اس کے صبر کا اسے انعام دیا ایسے رحم دل انسان کا دل ٹھنڈا پینے کو چاہے اور اس کی دلی خواہش اللہ پوری نہ کرے یہ ممکن نہیں اگر کوئ اللہ کا فرمانبردار ہو اس کے بتائے سیدھے راستے پر چلنے والا ہو تو اللہ جلاجلالہ ایک نہ ایک دن اس کی ضرور سنتا ہے بس سن لی رب کعبہ نے
اور جو نیک کام تم نے کیا وہ تمہاری نیکی کام اگئی تبھی مجھے حکم ہوا اور میں برف لے کر تمہارے گھر ایا اور شربت میں ڈال دی یہ اللہ والے جو چاہے کرواسکتے ہیں جب بھٹکے ہووں کو رستہ دکھا سکتے ہیں تو کیا ہم پرندوں سے کوئ کام نہیں کرواسکتے ہیں
تو اٹا بھی تم ہی میرے گھر رکھ کر گئے تھے
جو جو کہا گیا میں نے حکم کو پورا کیا اس کی انکھوں میں آنسو تھے اس نے کہا اللہ کتنا مہربان ہے اللہ والے کہنے لگے اللہ واقعی بڑا رحیم و کریم اور رحمان ہے.. تم جانتے ہو رمضان کریم میں ایک نیکی کا بدلہ 70 گناہ ملتا ہے تمھیں نیکی کا بدلہ کتنا گناہ ملا سوچ لو اور یہ سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ اب تمہارے گھر سے کبھی رزق ختم نہیں ہوگا جتنا لٹاؤ گے اتنا ہی تم پاٶگے .... اس لیے کبھی اپنا ہاتھ نہیں روکنا ..اور دل میں لالچ نہیں لانا ...جتنا کسی کے کام آٶگے اتنا ہی رب کو راضی رکھو گے ..جنتا کھلاوگے اتنا رزق بڑھیگا تم نہیں جانتے کہ کتنے بھوکے پیٹ بھر کر تمھارے دسترخوان سے اٹھتے ہیں یہ مشورہ تمھاری بیوی کا ہی دیا گیا ہے تو دیکھ لو میٹھا پھل خود تو کھارہے ہو سب سے بڑھ کر دل کا سکون ملاہوا ہے جو ہر کسی کے پاس نہیں اللہ والے نے ایمان کو تازہ کردینے والی باتیں سن کر وہ کام پر گیا
Comments
Post a Comment