پرانے وقتوں میں ایک شریف اور نیک عورت ہوا کرتی تھی.... وہ اکیلی زندگی گزار رہی تھی کسی کو بھی نہیں پتہ تھا کہ اس کا کوئی اپنا اس دنیا میں ہے یا نہیں اسے لوگوں پر خرچ کرنے کا بہت شوق تھا لیکن اس کے بعد اتنے پیسے نہیں ہوتے تھے کہ وہ کسی کی مدد کر سکتی... اس کا گھر جس جگہ پر تھا وہاں سے بہت سے مسافر گزرا کرتے تھے اس کا بڑا دل چاہتا کہ یہ مسافر جب یہاں سے گزرے تو کچھ وقت ٹھہرنے کے لیے ان کو کوئی جگہ مل جائے یا میں ان کے لیے کھانا بناؤں اور یہ یہاں پر کچھ دیر رک کر ارام کر کے کھانا کھا کر اپنی منزل کی طرف نکل جائے کیونکہ وہ دیکھتی تھی کہ وہاں سے گزرنے والے مسافر کبھی دھوپ میں کھڑے رہتے تھے اور کبھی کسی درخت کے سائے کو تلاش کرتے تو وہاں پر کوئی درخت بھی نہیں تھا اس کو بہت دکھ ہوتا تھا کہ میں کسی کو اس گھر میں بلا بھی نہیں سکتی کیونکہ میں اکیلی عورت ہوں اور بلا وجہ گاؤں والے میری عزت کا جنازہ نکال دیں گے کہ تم نے کسی پرائے مرد کو اپنے گھر میں ٹھہرایا لوگ ہزاروں سوالات اٹھاتے تھے کہ تمہارا گھر والا کہاں ہے اور وہ کسی کو کوئی جواب نہیں دیتی تھی کیونکہ یہ اس کا اس کے رب کا معاملہ تھا وہ روز دعا کرتی ہے اللہ تو نے ایک انسان کو اس دنیا میں بھیجا ہے تو اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں لوگوں کو کھانا کھلاؤں اگر کوئی میرے گھر کے دروازے کے پاس سے گزرے تو وہ بنا کھائے نہ جائے اے اللہ میری یہ خواہش ہے تو پوری کر دے میرے پاس اتنے وسائل نہیں میرے پاس اتنا پیسہ نہیں لیکن تو چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے اب رمضان کا مہینہ شروع ہوچکا تھا اج پہلا روزہ تھا سحری میں تو اس نے جو اس کی گھر باسی روٹی رکھی ہوئی تھی وہ کھا لی تھی اور افطار کے لیے اس کے پاس تھوڑا سا آٹا اس نے اس اٹے سے بڑی مشکل سے دو روٹیاں بنا لیں اور افطار کے لیے اس کے پاس وہی روٹیاں تھیں اب افطاری کا وقت ایا تو اس نے بسم اللہ پڑھ کر افطار کھولنا شروع کیا ہی تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی وہ دروازے پر گئ تو وہاں ایک اللہ والے تھے اللہ والے خاموش کر رہے تھے اس سے کچھ نہیں کہا تھا وہ سمجھ گئی تھی اس نے اللہ والے سے کوئی سوال نہیں کیا اسے پتہ تھا کہ افطار کا وقت ہے اور ایک روزے دار ہی اس وقت اس کے دروازے پر آسکتا تھا اس نے دونوں روٹیاں اٹھائیں اور اللہ والے کو دے دیں اور بولی بابا اپ افطار کریں میں اپ کے لیے پانی لے کر آتی ہوں آپ نے اس عورت کو بہت دعائیں دی اور اسی دروازے کے پاس بیٹھ کر افطار کرنے لگے اس عورت کو اچھا نہیں لگا اس نے کہا بابا اپ اندر ا جائیے اللہ والے نے اس سوال نہیں کیا اپ اندر اگئے اور افطار کر لیا اپ نے اس سے پوچھا کیا تم نے روٹی کھائی اس نے کہہ دیا جی ہاں میں نے روٹی کھا لی ہے جبکہ اس نے صرف پانی سے روزہ کھولا تھا اللہ والے نے اسے ڈھیروں دعائیں دی اور کہا کہ اب نماز کا وقت ہو گیا ہے میں مزید جا رہا ہوں یہ کہہ کر اللہ والے گھر سے باہر نکلے تو گاؤں کے ایک ادمی میں جو کہ مسجد کے اندر نماز پڑھنے کےلیے جا رہا تھا اللہ والے کو اس عورت کے گھر سے نکلتا دیکھا تو کہا کہ اے بوڑھے انسان تو اس عورت کے گھر میں کیا کر رہا ہے یہ تو اکیلی عورت ہے اور اس وقت جب کہ سب نے افطار کیا ہے ایک اجنبی عورت کے گھر میں تم نامحرم ہو کر کیا کر رہے ہو اللہ والے نے کہا کہ میں یہاں پر افطار کھول رہا تھا اور اب مسجد جا رہا ہوں اچھا تو ایسے وقت میں تم نے اس عورت کے ساتھ بد فعلی کی اور اب اپنے گناہ کو دھونے کے لیے نماز پڑھنے جا رہے ہو اللہ والے نے کہا کسی پر تہمت اور الزام لگانا بہت غلط بات ہے اور رمضان کے مہینے میں ویسے بھی اپنی زبان پر اپ کو قابو رکھنا چاہیے اگر میں اس عورت کے گھر سے نکل رہا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں نے اس کے ساتھ گناہ کا کام کیا ہے بلکہ اس نے مجھے دروازے پر بیٹھا دیکھ کر اندر بلایا تاکہ میں عزت سے روٹی کھا سکوں تمہاری سوچ کتنی خراب ہے اس ادمی نے کہا اے بوڑھے انسان تو یہاں پر تجھے آج تک یہاں دیکھا تو نہیں میں نماز کے بعد سب گاؤں والوں کو بلاتا ہوں اللہ والے نے سے کوئی جواب نہیں دیا اپ نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا پھر اپ مسجد میں چلے گئے اور نماز پڑھنے لگے نماز کے بیچ بھی وہ لوگ اپ کے پیچھے بیٹھے اپ کی برائیاں کر رہے تھے نماز میں ان کا دھیان نہیں تھا جبکہ امام صاحب سب کو نماز پڑھا رہے تھے نماز پڑھنے کے بعد اللہ والے مسجد سے باہر ائے تو اس ادمی نے شور کر دیا اے گاٶں والوں سب میرے پاس جمع ہو جاؤ گورانی اس کی اواز سن کر اس کے پاس ا کر کہا کیا ہوا کیوں بلا رہے ہو اور اس وقت جب کہ ہم نے ابھی روزہ کھولا ہے نماز پڑھنے کے بعد اپنے گھر جا رہی ہیں تو کہنے لگا تم لوگوں کو نہیں پتہ میرے پاس ایک ایسی خبر ہے جس کو سن کر تم لوگ اپنے گانوں کو ہاتھ لگاؤ گے توبہ توبہ کرو گے کہ ایسے مہینے میں جب کہ انسان گناہوں سے پاک ہونے کی کوشش کرتا ہے شیطان جو کہ بوڑھا ہے اور اللہ والے کے بھینس میں ہے وہ اس عورت کے گھر چلا گیا جو کہ برسوں سے اکیلی رہ رہی ہے اس کے نہ شوہر کا پتہ ہے نہ ہی کسی محرم رشتے کا وہ اس وقت اس کے گھر سے نکلا جب ہم سب افطار کر رہے تھے سوچو ایک بوڑھا انسان اس کے گھر میں کیا کر رہا تھا وہ بھی اس وقت اس نے گاؤں والوں کے ذہن میں گندگی بھر دی تو وہ کہنے لگے ہاں یہی تو بات ہے یہ عورت تو اکیلی رہتی ہے اور اس طرح گھر میں گھر گھر مردوں کو بلا کر یہ غلط کام ہی کر رہی ہوگی رمضان کے مہینے میں بھی یہ گناہ سے باز نہ آئ... صبح سورت کو بدکار کردار کہہ رہے تھے اللہ والے نے کہا تم لوگ مجھے جو کہنا ہے کہہ دو لیکن اس پاکیزہ عورت کو ایسی بات نہ کہو اگر وہ کسی کی مدد کرنا چاہتی ہے تو تم لوگ اس کو ایسی باتیں کہہ کر اس کا دل توڑ رہے ہو کم از کم اپنی زبانوں کو باپ تو کر لو تم نہیں جانتے کسی نیک انسان پر تہمت لگانا خاص طور پر کسی نیک عورت پر انسان کو جہنمی بنا دیتا ہے ان لوگوں نے کہا ہم تمہاری بات کیوں سنیں چلو نکلو اس گاؤں سے وہ لوگوں نے اللہ والے کو اس گاؤں سے بے دخل کر دیا لیکن بہت بےعزت کر کے وہ عورت نہیں جانتی تھی کہ باہر کیا ہو رہا ہے وہ تو اس بات پر خوش تھی کہ اللہ والے نے اس کو اتنی دعائیں دیں اور پھر جاتے جاتے انھوں نے اس کو آم کا بیج دیا تھا اور کہا تھا یہ تم اپنے گھر کے باہر لگا لینا اس عورت نے کہا لیکن ام کا درخت تو بہت سالوں بعد ہوتا ہے اللہ والے نے کہا بس تمہارے لیے تحفہ ہے کیونکہ تم نے ایک روزے دار کو افطار کروایا ہے اللہ پاک تمہارے تمام اعمال کو قبول کرے تمہاری دو روٹیوں کے بدلے میں تمہیں اتنا اللہ نوازے کہ جو تم سوچتی ہو تمہیں وہ مل جائے اللہ والے اسے دعا دے کر وہاں سے جا چکے تھے یہاں گاؤں والے اس عورت کے خلاف نہیں نہیں باتیں کر رہے تھے انہوں نے اپنی بیویوں سے کہا جاؤ اس عورت کے گھر اور اس سے کہو کہ تم جو کر رہی ہو ٹھیک رہی ہے تمہیں ایک مسلمان ہو کر روزے رکھ کر ایسے گناہ کے کام کرو گی تو ہمارے گاؤں کی لڑکیوں پر کیا اثر پڑے گا تمام عورتیں خراب ہو جائیں گی اس ایک عورت کی وجہ سے ایک گندا انڈا سب کو خراب کر دیتا ہے بیویوں نے شوہروں کی بات سن کر کہا ٹھیک ہے کل سحری کرنے کے بعد ہم اس کے گھر چلے جائیں گے عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد سب گاؤں والے سو چکے تھے اس عورت نے سوچا کہ اس وقت کوئی بھی ادمی باہر نہیں ہوتا کیوں نہ میں اپنے گھر کے باہر یا آم کا بیج بو دوں یہی سوچ کر وہ پانی لے کر باہر ائی اور اپنے گھر کے باہر ایک جگہ اچھی جگہ دیکھ کر ام کا بیج اس زمین میں اس نے وہ دیا اور پانی ڈال دیا پھر اللہ سے دعا کی یا اللہ تو جانتا ہے میری نیت نیک ہے ایک اچھے مقصد کے لیے یہ بیچ میں بول رہی ہوں بس جب تیرا حکم ہوگا درخت اس زمین سے نکل آئیگا دعا کر کے وہ گھر کے اندر چلی گئی جب سحری کے وقت گاؤں والے اٹھے تو سب نے سحری کی اور فجر کی نماز پڑھنے کے لیے جب اس وقت اپنے گھر سے باہر ائے تو اج بھی ان نے کہا کہ اس عورت کے گھر کے باہر تو ام کا ایک بڑا سا درخت لگا ہوا ہے اور وہ اتنا گنا سایہ دار درخت تھا کہ اس کو دیکھ کر وہ حیران لے گئے کہ ایک ہی دن میں یہ عام کا درخت کیسے اگایا جس پر پکے ہوئے آم لگے ہوئے تھے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد ان مردوں نے اپنی بیوی سے کہا جاؤ پوچھو اس عورت سے اور اس ام کے درخت کا کیا چکر ہے یہ بھی جان کر انا عورتیں اس عورت کو تنگ کرنے کے لیے اس کے گھر پہنچی جو کہ نماز پڑھ کے ابھی قران پاک پڑھ رہی تھی ان عورتوں نہیں اس کی طرف اس کے تیر پھینکے اور کہا او ہو قران پاک پڑھ رہی ہو اللہ کو راضی کر رہی ہو لیکن اپنی حرکتوں سے باز نہیں اتی اس عورت نے کہا کیا ہو گیا ہے تم لوگ یہ کیسی باتیں کر رہے ہو کہنے لگی اچھا اپنے گھر میں برائے مردوں کو بلاتی ہو ایک طرف تم بدکاری کرتی ہو دوسری طرف تم رب کی عبادت کرتی ہو کیا فائدہ ایسے روزے کا کہ تم نے اللہ کو راضی نہیں کیا عورت کہنے لگی میں نے کسی پر ائے مرد کو نہیں بلایا ہے تم کیسی باتیں کرتی ہو اچھا تو وہ کل جو بوڑھا ایا تھا تمہارے گھر میں وہ کیا کر رہا تھا وہ ایک اللہ والے تھے بزرگ تھے افطار کرنے کے لیے ائے تھے روزے دار تھے اور تم نہیں جانتے ایک روزگار کو روزہ کھلوانے کا کیا ثواب ہوتا ہے اس لیے میں نے انہیں روٹی کھانے کے لیے اندر بلا لیا کیونکہ مجھے ان کے گھر کے دروازے کے باہر بیٹھا کر کھلانا اچھا نہیں لگ رہا تھا اور اگر ایسا میں نے کر لیا تو کیا گناہ کر دیا ہم سب کو اللہ سے ڈرنا چاہیے انسانوں سے نہیں اور میں تمہیں کیوں جواب دوں عورتیں کہنے لگی تم کتنی بری عورت ہو تم تو اس قابل میں نہیں کہ یہ قران پاک بھی برسوں کو ایک عورت نے اس سے قران پاک لے لیا اور کہا کہ تم اب اج سے اللہ کی عبادت بھی نہیں کرو اور نہ ہی تم روزہ رکھو گی وہ رونے لگی اس نے کہا یہ میرا اور میرے رب کا معاملہ ہے میں اچھی ہوں یا بری ہوں یہ سب وہی جانتا ہے مجھے اس کو جواب دینا ہے تم لوگوں کو نہیں ان عورتوں نے کہا اچھا تم یہ مگرمچھ کے انسو نہ بہاؤ ہم جانتے ہیں کہ تم ایک اچھی عورت نہیں ہو ہمیں بتاؤ اگر تم ایک نیک شریف عورت ہوتی تو تمہارا شوہر تمہیں چھوڑ کر جاتا یہ بات اب تک کسی کو نہیں معلوم تھی سوائے ایک عورت کے جو کہ اس کی سہیلی تھی اور اس نے اپنا رازدار سمجھ کر اسے یہ بات بتائی تھی پر اس نے اپنا رنگ دکھا دیا مہران ہو کر اپنے دوست کو دیکھنے لگی اور کہا کہ میں نے تم سے اس راز کو اپنے سینے میں دفن رکھنےکے لیے کہا تھا اور اج مجھے ان سب کے سامنے تم بدنام کر رہی ہو وہ بھی اس پاک مہینے میں جو کہ اللہ کا مہینہ ہے وہ کہنے لگی کیونکہ تم نے ایک انجان شخص کو اپنے گھر میں بلا کر مجھے میری زبان کھولنے پر مجبور کر دیا ہے میں تمہیں ایک اچھی عورت سمجھتی تھی پر تم ایک اچھی عورت نہیں ہو تو تمہارے شوہر نے تمہیں چھوڑا بہت اچھا کیا کہ تم اس قابل نہیں کہ اس کی بیوی بنو اس کو بہت دکھ ہو رہا تھا کہ یہ لوگ روزے دار ہیں اور اپنی زبان سے اس کے جگر کو چھلی کر رہی ہے پھر اس عورت نے کہا اچھا یہاں تک تو ہم تمہارے کردار کو سمجھ چکے ہیں یہ بتاؤ کہ ام کے درخت رات ہی رات میں کیسے اگ آیا ہے جو باہر لگا ہوا ہے کل تک تو یہ پیڑ یہاں پر تھا نہیں اور ابھی تو اس پر پیلے پیلے پکے ام لگے ہوئے ہیں ہم تو بڑے حیران ہوئے ہیں ایسا کون سا وظیفہ بڑا ہے تم نے کہ ایک ہی رات میں ام کا درخت زمی سے نکل ایا وہ حیران تھی کیونکہ اسے نہیں پتہ تھا وہ باہر ائی تو دیکھا وہاں ایک بہت گھنا چھاؤ دینے والا ام کا پیڑ لگا ہوا تھا جس پر آم لگے ہوئے تھے وہ خوش ہوئ اس نے کہا اللہ تیرا شکر ہے پھر وہ ان سے بولی مجھے مجھے نہیں پتہ کہ ایک رات میں کیسے اگایا ہے لیکن یہ تحفہ مجھے ان اللہ والے نے دیا تھا اور یہ بیج دے کر کہا تھا کہ زمین میں بو دینا میری نیت صاف تھی میں چاہتی تھی اس جگہ سے گزرنے والے مسافر میرے گھر کے باہر ارام کریں ان کو میں کھانا کھلاٶں اور پھر وہ لوگ اپنے سفر پر نکل جائیں اللہ تعالی نے میری دعا سن لی اب جو بھی میرے گھر کے باہر ائے گا وہ اس درخت کے نیچے ارام کرے گا وہ عورت کہنے لگی ہم تو تجھے جانتے ہی ہیں ارے باہر درخت کے نیچے کو بٹھا رہی ہے اپنے گھر میں بلا لے ویسے بھی ایک مرد تیرے گھر سے ہو کر چلا ہی گیا ہے ان کی باتیں اس کے دل کو توڑ رہی تھی لیکن وہ اج بہت خوش تھی اس کی ایک دعا قبول ہو گئی تھی غور سے بولتی ہوئی وہاں سے چلے گئے اور مردوں سے کہہ دیا کہ بھئی وہ عورت تو بہت ہی زیادہ بدذات ہے اور اسے تو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں وہ تو کھلے عام بڑے گناہ کر رہی ہے اور اس گناہ پر شرمندہ بھی نہیں ہے عورتوں نے ایک کی چار لگائی کہ وہ تو کہتی ہے کہ میں تو اس پورے مہینے یہی کام کروں گی استغفراللہ ایسی عورت سے تو اللہ بچائے بہرحال ان لوگوں کو اس کے پیچھے پڑنے کا موقع مل گیا تھا لیکن وہ عورت تو اللہ کے لیے سارے کام کر رہی تھی اب جو روزے دار مسافر وہاں سے گزرتے وہ اس کے آم کے درخت کے سائے میں بیٹھ جاتے جب بہت گرمی پڑ رہی ہوتی ہے سورج کی تو اس سے بچنے کے لیے وہاں سے گزرنے والے راہگیر اس درخت کے نیچے بیٹھ کر ارام کرتے اس کے نیچے ایک الگ ٹھنڈک تھی جب اس نیک عورت نے دیکھا کہ مسافر اب اس پیڑ کے نیچے بیٹھنے لگے ہیں تو تو اسے بہت خوشی ہوئی اس نے اپنی جیب دیکھ کر ان کے لیے افطار بنانا شروع کر دیا وہ لوگ جو اس درس کے نیچے ام کی طرف سے نیچے ارام کر رہے ہوتے افطار کا وقت ہوتا تو روزہ کھول لیا کرتے اللہ پاک نے اس آم کے درخت کے لگنے سے اس عورت کے گھر میں اتنی برکت دی اس کے گھر میں بھی رزق بڑھنے لگا کہاں وہ مشکل سے دو روٹیاں پکا پاتی تھی اور اب تو اس کے گھر میں ہزاروں روٹیاں پکتی تھی اس کی یہ دعا بھی قبول ہو گئی تھی اب ہر روز افطار سے پہلے اس کے گھر کے باہر ایک دسترخوان بچ جاتا جہاں پر انے والے مسافر کھانا کھاتے تھے لیکن گاؤں والوں کو چین نہیں تھا وہ لوگ اس کے لیے طرح طرح کی باتیں کرنے لگے کہ یہ اتنے گناہ کرتی ہے اپنے گناہوں کو دھونے کے لیے یہ لوگوں کو کھانا کھلا رہی ہے تاکہ لوگ اس کی تعریف کریں یعنی اپنے پیسے کو حلال کرنا چاہ رہی ہے وہی ادمی جس طرح اللہ والوں کو اسے گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا تھا ایک دن اس کے گھر میں کسی بہانے سے گھس گیا یہ دیکھو تو یہ عورت کرتی کیا ہے کہ اس کے گھر میں اتنا پیسہ ارہا ہے جب وہ اندر گیا تو وہ عورت قران پاک پڑھ رہی تھی اور دعا کر رہی تھی یا اللہ تو نے میری یہ خواہش پوری کر دی کہ میں یہاں سے گزرنے والے روزے داروں کو یا بھوکے لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور اج جب میں گھر کے باہر سے خان بیچتا ہے تو ان کے لیے میں اس کھانے کو پکا پاتی ہوں یہ صرف تیری کرم سے ہے اور اس اللہ والے کی دعا سے کاش کہ وہ واپس لوٹ ائے یہ سب ان کی دعا کا ہی تو کل ہے اس ادمی نے اس عورت کی دعا سنی تو تو کہنے لگا کہ وہ بوڑھا انسان ضرور اس کا کچھ لگتا ہوگا تبھی تو اس کے لیے دعا کر رہی ہے وہ باہر ائے اس نے لوگوں کے دلوں کو پھر سے خراب کرنا شروع کر دیا اور کہنے لگا وہ جو بوڑھا انسان اس عورت کے گھر میں گھسا تھا نا اس کا اس کے ساتھ کوئی ناجائز رشتہ ہوگا تبھی تو یہ اس کو اتنا یاد کر رہی ہے اور اسی نے اس کو یہ ام کے بیج دیے تھے وہ فقیر کوئی جادوگر ہی ہوگا تبھی تو ایک رات میں ہی یہ آم کا درخت لگ گیا اور اس کے گھر میں کتنا کھانا ا رہا ہے یہ سب اسی وجہ سے ہے کہ یہ کوئی جادو ٹونا ہی کرتی ہے جبکہ وہ تو اللہ کا نام لے رہی تھی اللہ کی عبادت کرنے والی تھی
کو ساتھ میں نے کہا ایسا کرتے ہیں کہ جتنا ام لگے ہوئے ہیں نا ہم یہ سب توڑ لیتے ہیں اور اپنے گھروں میں بانٹ لیتے ہیں اس عورت سے چھپ کر رات کو انہوں نے وہ ام توڑنے کی تیاری کی اور گاؤں کے دو تین لوگوں نے مل کر درخت کے سارے ام توڑ لیے وہ آم توڑ کے وہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں بانٹ چکے تھے اور یہی سوچ کر خوش ہو رہے تھے کہ صبح ہم سحری میں ان ناموں کو کھائیں گے اور جب یہ عورت بناموں کو درخت دیکھے گی تو اپنے سر پٹے گی عورت اپنے لیے تو سارے کام نہیں کر رہی تھی جب وہ کسی کام سے باہر ائی تو اس نے دیکھا کہ درخت پر عام ہے ہی نہیں وہ پریشان ہونے لگی سمجھ گئی تھی کہ گاؤں والے اس کے ساتھ پھر سے کوئی چال بازی کر رہے ہیں لیکن وہ ان کا مقابلہ نہیں کرنا چاہتی تھی نہ ہی ان سے لڑنے کا اسے کوئی شوق تھا وہ اپنے گھر ا گئی ساری رات اس نے اتنی تڑپ کر دعا کی اور دوسرے دن روزہ رکھنے کے بعد وہ افسوس کرنے لگی کہ اج میں روزے داروں کو افطار میں عام نہیں کھلا سکوں گی اللہ جانے گاؤں والے میرے ساتھ ایسا کیوں کر رہے ہیں جبکہ میں نے ان کے ساتھ کبھی برا نہیں کیا افطار کا وقت ہو چکا تھا اس نے جو کھانا بنانا تھا وہ تو بنا ہی لیا تھا پر اج کوئی پھل نہیں تھا باہر اس نے دستخرخوان بچھوادیا تھا اسی دم اللہ والے اس گاؤں میں داخل ہوئے جہاں پر سب کو روزہ کھلوایا جا رہا تھا اپ بہت خوش ہوئے اپ نے اس عورت کے لیے دعا کی یا اللہ اس کی نیک نیتی کام اگئی اور اس کی دعا سے سب پیٹ بھر کر کھانا کھارہے ہیں اپ اس عورت کے دروازے کے پاس گئے اور دروازہ کھٹکھٹایا اس نے دروازہ کھولا اور اللہ والے کو پہچان کر کہنے لگی ارے اپ اگئے حضرت میں تو اپ کے لیے دعا کر رہی تھی کہ اپ مجھ سے ملنے آجائیں اور دیکھیں کہ اپ کی ہی دعا سے اج میرے گھر میں یہ لنگر چل رہا ہے روزےدار روزہ کھول رہے ہیں اللہ والے نے کہا یہ میری دعا تو ہے ہی لیکن تمہارا اچھا عمل بھی ہے تمہاری صاف سوچ نے یہ کام دکھایا ہے اس لیے اللہ تعالی نے تمہاری راستے کھول دیے ابھی اپ اس عورت سے بات کر ہی رہے تھے کہ وہ ادمی گاؤں والوں کو لے کر اگیا اس نے کہا یہ دیکھو یہ بوڑھا یہاں پر اس عورت سے باتیں کر رہا ہے اور اس نے ہی اس کے ساتھ مل کر یہ سارے کام کیے ہیں خیر روزے داروں تم لوگ روزہ کھولنے میں لگے ہوئے ہو تم نہیں دیکھ رہے ہو کہ تم جو کھانا کھاتے ہو یہ حلال نہیں ہے بلکہ حرام رزق ہے لوگ اٹھ گئے اور کہنے لگے کیا ہم یہاں پر کھانے والا کھانا حرام کھا رہے ہیں تو اس عورت نے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ حرام کیسے ہو سکتا ہے یہ تو میں نے حلال پیسوں سے پکایا ہے جو پاک ہے طیب ہے اللہ والے اس دن تو خاموشی سے گاؤں سے چلے گئے تھے لیکن اج اپ یہ الزام سہ نہ سکے کیونکہ ایک نیک عورت جس نے ہمیشہ اچھے کام کیے اور سب کی دعائیں لی اور اس کے خلاف ان سب لوگوں کو کیا جا رہا تھا اللہ والے نے کہا بہت ہو گیا تمہارا یہ تماشا اس دن میں میں نے تمہاری بات کو برداشت کیا تھا کہ میں مصلحتا خاموش ہو کر یہاں سے چلا گیا تھا کیونکہ تم لوگوں کو دکھانا چاہتا تھا کہ اللہ کتنا بڑا ہے اور انسان اگر اچھے عمل کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اس کا صلہ دنیا میں ہی دے دیتا ہے اس عورت کی نیک دعا سے اور اچھی سوچ سے اللہ تعالی نے ایک ہی رات میں اس کو عام کا درخت لگا کر دے دیا جس کے سائے میں سخت گرمی میں لوگ اگر بیٹھنے لگے اسی آم سے یہ لوگوں کے لیے شربت بناتی اور ان لوگوں کی افطاری کا انتظام کرتی کیونکہ تمہاری سوچ ایک روزے دار ہو کر بھی کتنی شیطانی رہی کہ تم ایک عورت پر لگاتار الزام لگاتے رہے کہ وہ برا کام کر رہی ہے یا ہمیں کوئی جادوگر ہو اب گاؤں والے سر جھکا کر کھڑے تھے اللہ والے نے کہا انسان کو سوچ سمجھ کر اپنے جملے منہ سے نکالنے چاہیے کسی کے بارے میں کچھ کہنے سے پہلے 10 بار سوچو تم لوگ اس کے پیچھے کیوں پڑے ہوئے ہو کے اس کا شوہر اسے چھوڑ کر چلا گیا اس نے کبھی اپنے شوہر کے بارے میں کچھ کہا لیکن اج میں تمہیں بتاتا ہوں اس کا شوہر ایک شرابی تھا اور ایک بد کردار انسان تھا جس نے اپنی بیوی کو دھوکہ دیا اور ایک دن اسی شراب کے نشے میں دھت ہوں یہاں سے چلا گیا لیکن اس نے اپنے شوہر کو رسوا نہیں کیا اور سارے الزام خود پر لیتی رہی تم لوگوں نے اس پر کیا کیا الزامات لگائے کہ یہ زانی ہے بدکاری ہے یا پھر اس کے ہاں حرام کمائی اتی ہے ایک انسان کے نیک عمل کو تم لوگ کیسے گندے الفاظ میں بدل کے لوگوں کے سامنے بتاتے ہو تاکہ یہ اس گاؤں کو چھوڑ کر یہاں سے چلی جائے مجھے افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ ایک پاک مہینہ جس میں اللہ تعالی نے قران پاک نازل کیا جس میں ایک عمل کا بدلہ دس گنا زیادہ ملتا ہے اور تم ایسے کسی کا دل توڑ کر کون سی نیکی کمانا چاہ رہے ہو میں اگر کوئی جادوگر ہوتا تو تم کو اسی دن ختم کر دیتا یا تمہارا کام تمام کر دیتا تھا لیکن میں یہاں پر کوئ جادو ٹونا کرنے نہیں ایا بلکہ میں تم لوگوں کو یہ سبق سکھانے ایا ہوں کہ کسی نیک پاکیزہ عورت پر گندے الزام نہ لگاؤ اللہ کو یہ بات پسند نہیں ہے دیکھیں اسے نیکی کا کام کرنا چاہتی ہے بجائے اس کے کہ تم اس کا ساتھ دو اس اکیلی عورت کے ساتھ اس کے کام میں مدد کرو تو اس کو کریدتے رہے اس کو تکلیف دیتے رہے لیکن یہ اللہ کی نیک بندی ہے اسی وجہ سے تمہاری باتوں کو اس نے دل پر نہیں لیا اور اب بھی سنبھل جاؤ ورنہ اس گاؤں پر بہت بڑی افت ا جائے گی روزے رکھ رہے ہو تو روزے کا اصل مطلب بھی سمجھو
اللہ والے کے کہنے پر ایک ادمی کہنے لگا تم نے جو کہنا تھا کھیل دیا تو ہمیں کیوں سمجھا رہے ہو اللہ والے نے کہا سمجھا اس لے رہا ہوں کہ کسی اکیلی عورت کو اس طرح تنگ نہیں کیا جاتا ہے اللہ ناراض ہوتا ہے اللہ ناراض ہوتا ہے تو جو یہ کرتی ہے کیا اس سے ناراض نہیں ہوتا یہ کیا کرتی ہے اس نے کوئی بھی غلط کام نہیں کیا ہے بلکہ اس نے صرف دعائیں لی ہیں دعائیں سمیٹی ہی تبھی اس کے گھر میں اج رزق کی دیکھو جتنا کھا رہا ہے تمہارے گھر میں اس وقت افطار کے لیے رکھا تھا وہ اور پھل سمیت سب کھانوں پر کیڑے ا چکے ہیں جاؤ دیکھو جا کر وہ پریشان ہوئے اور جلدی سے اپنے گھر پہنچے تو سچ میں وہاں پر جتنے ام رکھے ہوئے تھے سب سڑ چکے تھے اللہ والے کی بات سچ ہو گئی تھی وہ وہ لوگ واپس ائے اور کہا کہ ہم نے کہا تھا نا تم کوئی جادوگر ہو تم نے جادو ٹونا کیا ہے تبھی ہمارے ام خراب ہو گئے ہیں اللہ والے نے کہا تمہاری خراب نیت نے ان کے خراب کیا ہے کبھی کسی کے ساتھ برا کام نہیں کرتے ہیں سب سے برا کام تم نے اس کے گھر میں چوری کر کے کیا ہے رات کے اندھیرے میں تم نے چوری کی جب کہ تم اس سے اگر مانگتے تو یہ تمہیں ایسے ہی وہ عام دے دیتی پر تم نے اس عورت کے گھر ب برے ارادے سے داخل ہو کر اموں کو چوری کیا ہے جبکہ امام خاص ان کے لگائے گئے ہیں جو کہ یہاں سے گزرنے والے راہگیر ہیں مسافر ہیں جو تھکا کر اس درخت کے نیچے بیٹھتے ہیں ان کے لیے اللہ نے اس عورت کی روزی کو کھولا ہے اور تم اس کے گھر چوری کرتے ہو چوری اوپر سے سینہ زوری اللہ والے بہت غصے میں تھے اس بات پر وہ لوگ دہل کر رہ گئے ان کے دماغ اپ کھلے تھے کہ وہ کیا کر رہے تھے روزے کی حالت میں ان کے دل میں کتنی برائیاں تھیں یعنی وہ فاقہ کر رہے تھے ان کے دل سے تو کسی کے لیے کوئی برائی گئی نہیں تھی اوپر سے انہوں نے رمضان کے مہینے میں چوری بھی کر لی تھی تبھی ان کے سارے آم خرا ہوچکے تھے اب ان کو ہوش ایا ان سب نے کہا ہم اپ سے معافی مانگتے ہیں کہ ہم نے اس عورت پر بہت جھوٹے الزام لگائے یہ ہماری بہن ہے اور ہم سب اس کے بھائی بن کر اج سب کی خدمت کریں گے جس طرح یہ لوگوں کو کھانا کھلاتی ہے روزہ کھلواتی ہے اسی طرح ہم بھی اس اس کا ساتھ دیں گے اللہ والے اپنا نیک کام کر کے وہاں سے چلے گئے
Comments
Post a Comment