Rozadar 95 Sal ki banjh budhiya ne 3 Bete Paida kiye Aur Allah wale

 کسی جگہ ایک اللہ والے اکیلی زندگی گزار رہے تھے  بات چیت نہیں کیا کرتے تھے بس اپنے کام سے کام رکھا کرتے  اپ نے کبھی کسی کے اگے ہاتھ نہیں پھیلایا  ہاں اگر کوئی نیک انسان ہوتا تو وہ اپ کا خیال رکھ لیا کرتا تھا...اس جگہ ایک پچھانویں سال کی بڑھیا اور اس کا سوسال کا شوہر رہا کرتا جن کی کوئ اولاد نہ تھی وہ اس بات پر رویا کرتی تھی کہ ہماری کوئ اولاد ہوجاتی تو کتنا اچھا ہوجاتا  اس بڑھاپے میں ہمیں اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی اور وہ ہمارا سہارا بنتا

وہ خوب دعائیں مانگتی کبھی تو رات بھر دعا میں گزاردیتی شوہر اس کے اس حال کو دیکھتا تواس کو سمجھاتا..تم کیوں خود کو ہلکان کرتی ہو صبر کرو سب بہتر ہوجائیگا.وہ بولتی میں رب سے مانگ رہی ہوں کسی اور سے تھوڑی جو نہ دیگا وہ  دکھی مسکرا کرکہتا .یہ ہمارے ہاتھ میں کہاں ہے اب اس عمر میں کہاں سے اولاد ہوگی  تم بھی کیسی دعائیں  مانگتی ہو وہ کہنے لگی کیوں کیا  اللہ کے ہاتھ میں کچھ نہیں وہ تو  سب کچھ کر سکتا ہے  میں چاہتی ہوں کہ مجھے  نیک اور صالح اولاد ملے جو ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنے... جوانی سے لے کر اب تک میں نے دعا ہی مانگی ہے جوانی میں تمہیں ملی نہیں تو اولاد تم بڑھاپے میں جب کہ ہم اس قابل نہیں ہیں اولاد مانگ رہی ہو  لیکن وہ عجیب تھی اس کی یہ دعا یوں ہی جاری رہتی تھی رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا تھا  اس نے سنا تھا کہ جو بانجھ جوڑے ہوتے ہیں جن کی اولاد نہیں ہوتی  وہ رمضان میں جب روزے رکھتے ہیں تو افطاری کے وقت اللہ کا نام لے کر دعا مانگے تو ان کے ہاں اولاد ہو جاتی ہے اسی یقین سے وہ بھی دعا مانگتی  اس کا شوہر تو خیر ان بات پر یقین نہیں کرتا تھا اور کہتا عجیب عورت ہو تم سو سال کی عمر میں اولاد کی  خواہش کرنا تو ایک ایسی بات ہے کہ تم کسی سوکھی  بنجر زمین پر کھیتی اگانے کی بات کرو وہ کچھ نہیں کہتی تھی بس دعا کرتی رہتی  اللہ والے جو ادھر کسی سے بات نہیں کرتے تھے ایک دن اپنی عبادت کر رہے تھے یہ روزے کا وقت تھا اللہ والوں نے اس وقت اللہ تعالی سے دعا کرنا شروع کر دی اے اللہ تو رحیم و کریم ہے  تو رزاق ہے تو قادر ہے تو جبار ہے تو رحمان ہے تو رحیم ہے تو واحد ہے تو موجود ہے  اس مبارک مہینے میں  جس کی جو خواہش ہے تو پوری کر دے نا وہ ایسی گڑگڑا کا دعا مانگ رہے تھے تو اس بانجھ بڑھیا کا شوہر اپ کے واسطے گزرنے لگا اس نے اپ کے اتنے خوبصورت انداز بیاں کو سنا تو کہا کہ اپ تو دعا بہت پیاری مانگتے ہیں  میں نے کبھی اس طرح کسی کو دعا مانگتے نہیں دیکھا کہ اپ ہمارے لیے بھی دعا مانگ سکتے ہیں اللہ تعالی نے کہا کیا دعا مانگو تو اس نے کہا یہ دعا میری نہیں ہے لیکن میری بیوی ہے جو ضد لگا کر بیٹھی ہے کہ اسے اس عمر میں جب کہ کوئی امید نہیں کہ اولاد ہو نہ میرے اندر وہ طاقت نہ اس کے اندر لیکن  اس کی خواہش ہے کہ اللہ تعالی اسے صاحب اولاد کر دے  تو اپ بھی ہمارے لیے دعا کیجئے گا اللہ والے مسکرائے اور کہا تمہاری بیوی اللہ سے بہت لو لگا کے رکھتی ہے ہاں اس عمر میں اگر کوئی عورت اللہ سے اولاد مانگ رہی ہے اس کا مطلب اسے اللہ سے بہت امید ہے اللہ والے نے کہا تو صدقہ و خیرات بڑھاؤ اور  رمضان کے پورے رکھنے روزے پورے  رکھنے کی کوشش کرو.... اللہ والے اور اس ضعیف ادمی کی باتیں سن رہا تھا ایک ادمی جو اس گاؤں کا سب سے شر پھیلانے والا یعنی برائی کرنے والا ادمی تھا وہ اور اس کی بیوی لوگوں کے درمیان پھوٹ ڈلواتے تھے وہ وہاں اپ کی بات سن کے کہنے لگا اے ضعیف ادمی ویسے کسی سے بات نہیں کرتا اور اب بات بی بی کی تو ایسی انہونی بات کہ جو ممکن ہی نہیں ہے اللہ والے نے کہا کون سی بات ہے جو ممکن نہیں ہے  اللہ کے دربار میں سب باتیں ممکن ہو سکتی ہیں وہ جو چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے تو اس نے کہا تو وہ  عجیب بات کرتے ہو ایک ضعیفہ جس کی عمر 95 سال ہے اور اس کے شوہر کی عمر 100 سال ہے ان کے ہاں اولاد کیسے ہو سکتی ہے  وہ تو بہت ضدی بڑھیا ہے ایک بات کے پیچھے پڑ جائے تو بس پڑ ہی جاتی ہے اور اس کا شوہر بھی دیوانہ ہے  جوانی میں تو ان کو اولاد ملی نہیں اس بانجھ بڑھیا اور اس بانجھ شوہر کو اب اولاد کیسے ملے گی اور تم بھی ان کو صرف جھانسا دے رہے ہو  یعنی زبانی طور پر ان کو دلاسا دے رہے ہو  قبر میں پاؤں لڑکے ہوئے ہیں چلیں اولاد مانگنے  یہ کہ اگر وہ زور زور سے ہنسنے لگا اللہ والے نے کہا کسی کے مذاق نہیں اڑاتے ہمیں نہیں پتہ اللہ کب کس کی جھولی بھر دے اور تم اس طرح ان کا مذاق اڑا کر ان کا دل مت توڑو رمضان کا مہینہ ہے کیا تمہارا روزہ نہیں اس نے کہا میں روزے سے ہوں تو پھر اس طرح اپنی زبان سے کسی کو دکھ کے اوپر پہنچا رہے ہو  یہ اللہ سے مانگ رہے ہیں تم سے تھوڑی  اس وقت تو وہ بڑبڑاتا ہوا اپنے گھر چلا گیا اللہ والوں نے پھر  عبادت کرنا شروع کر دی وہ ضعیف ادمی اپ کی دعا سے اتنا خوش ہوا تھا کہ اس نے اپنی ضعیفہ بیوی سے کہا ایسا کرتے ہیں کہ یہ جو اللہ والے اس گاؤں میں ہیں جن کا اب تک ہم نے خیال نہیں رکھا کیونکہ وہ کسی سے بات بھی نہیں کرتے ہیں ان کی افطاری کا انتظام ہم کریں گے بلکہ میں تو کہتا ہوں سحری بھی بنا دیا کرنا وہ کہنے لگی اگر وہ اتنی پیاری دعا مانگتے ہیں تو میں ان کو  سحری اور افطاری بنا کر دوں گی  اب کوئی اور ان اللہ والے کا خیال رکھتا  یا نہیں رکھتا وہ سو سال کا بوڑھا اور اس کی بیوی اللہ والے کو روز سحری اور افطاری بنا کر دیتے اللہ والے ان کو دعا دے دیا کرتے....... وہ ادمی جو کہ بہت ہی بدتمیز بد زبان تھا اس نے اپنی بیوی کو بھی یہ بات بتاتی تھی اب دونوں میاں بیوی گاؤں والوں کے پاس جا کر ان دونوں ضعیف میاں بیوی کا مذاق اڑاتے ہیں اور کہتے دیکھو اپنی اولاد پانے کے لیے کیا کچھ کرتے ہیں ان کو اپنی موت کی فکر نہیں اولاد کی فکر ہے اس عمر میں بھی عیاشی سوجھ رہی ہے  اللہ والے ان کی اتنی غلط بات کو سنتے تھے اور دعا کرتے یا اللہ یہ لوگ جو سمجھتے ہیں اس کو تو غلط کر دے تو تو بہت بڑا دینے والا ہے  اولاد کا ہونا نہ ہونا تیرے ہاتھ میں ہے تو جسے چاہے اولاد والا بنا دے جس چاہے بیٹا دے بیٹی دے یا پھر بانجھ کر دے لیکن ایک  عورت جو کئی سالوں سے تجھ سے لو لگا کر بیٹھی ہے اور اب تک اس کی اس نہیں ٹوٹی کیونکہ وہ تجھے جانتی ہے وہ تجھے مانتی ہے تو اس کی تو اس نہیں توڑنا  جس طرح یہ میرا پیٹ بھرتے ہیں مجھے سحری افطاری کراتے ہیں اس طرح تو ان کو بھی پھل عطا کرنا  اپ یہ دعا مانگ رہے تھے کہ وہ ضعیف ادمی اپ کے پاس اگر بیٹھ گیا اس کی انکھوں میں انسو تھے اللہ والے نے کہا کیا ہوا تمھاری انکھوں میں انسو کیوں ہیں تم بہت دکھی نظر ارہے ہو اس نے کہا میں دکھی کبھی نہیں ہوا کیونکہ اللہ پاک نے مجھے بہت سکون میں رکھا ہوا ہے ایک اچھی بیوی ہے اور میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں مجھے کسی چیز کا پچھتاوا نہیں لیکن اپنے بیوی کے دکھ کو دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے کہ اس کا کوئ بچہ نہیں ممتا کی ماری ویسے ہی بہت تکلیف میں تھی. اوپر سے گاؤں والے اسے طعنے  مارنے لگے ہیں جب سے اس نے مجھ سے یہ بات کہی اور میں نے اپ تک یہ بات پہنچائی کہ ہمیں اللہ تعالی اولاد دے دے سب اسے کہتے ہیں تو  ایک بنجر زمین ہے ایک بانجھ عورت ہے خود تو اپنے آپ آپ کو پال نہیں سکتی اور چاہتی ہے کہ اللہ  تجھے اولاد دے دے کیوں تو بچے پیدا کرنے کی خواہش کرتی ہے تیرے مرنے کے بعد کیا ہوگا ان بچوں کا ...

تو وہ کہہ رہی تھی یہ بات تو سچے اگر میں مر گئی اور بچے ہوئے تو کیا ہوگا ان کو کون پالے گا اللہ والے نے کہا جو دیتا ہے  وہی ان بچوں کی کفالت کرتا ہے یعنی وہی ان کی ذمہ داری لیتا ہے اگر تمہیں اس نے اولاد عطا کر دی تو پھر تم  دیکھنا وہ ہوگا...جو کوئی سوچ نہیں سکتا....یہ تو سب اس کے ہی ہاتھ میں ہے 




قرآن کی ایسی آیت سن کر بھی اس کو ہوش نہ آیا بلکہ پورا گاٶں اکٹھا کرکے بولی گاٶں والا میں اس گاوں کے کروڑپتی آدمی کی بیوی تم کو حکم دیتی ہے اس بوڑھے کو درخت سے باندھ کر کوڑے مارو اس کی اتنی اوقات کہ یہ مجھے سب کے سامنے اتنا بے عزت کرے گاوں والا کا دانا پانی ان سے چلتا تھا تو جو کھلاتا ہے انسان اسی کے تو گن گاتا ہے چاپلوس لوگ اللہ والے کو پکڑنے کے لیےآگے بڑھے ہی تھے کہ انھوں نے پکارا اے اللہ تو تو سب جانتا ہے تو کبیر ہے تو سمیع ہے توواسع ہے تو ہی خالق ہے بنجر زمین پر پیڑ پودےتو اگاتا ہے تو کیا تو اس ضعیفة کو اولاد نہیں دے سکا..تو دکھادے ان ظالموں کو کہ تو سب کرسکتا ہے  ان کی زبان نے بڑا دل دکھایا ہے اس عورت کو جس نے صرف تجھ سے ہی مانگا ہے تو مایوس نہ کر اس کے دل کو صرف تجھ پر بھروسہ  اے رب العالمین مایوس تو بندے کرتے ہیں تو نہیں کرتا...وہ عورت بولی کوئ نہیں سننے والا تم کو بس کرو یہ دعا مانگنا ابھی وہ  کچھ اور بولتی اس سے پہلے اس کی زبان کو ایسا لگا تالا لگا دیا گیا ہو..ادھر وہ ضعیفہ اپنے گھر کی طرف بھاگی جیسے کوئ جوان عورت تھوڑی دیر میں شور اٹھا کہ اس نے ایک چاند سا بیٹا پیدا کیا ہے....اس کا شوہر بھی گھر گیا یقین نہ آیا یہ کیسے ہوسکتا ہے کیسے وہ امیر آدمی اپنی بیوی کی حالت دیکھ رہا تھا کہ جس کی جوانی بڑھاپے میں بدل رہی تھی وہدیکھتے ہی دیکھتے بوڑھی ہوگئ اتنے میں ایک دل کو دہلانے والی خبر پھیلی کہ اسکے تینوں بیٹے اچانک مرگئے کیسے مرے کچھ پتہ نہ چلا ایک طرف خوشیاں ایک طرف غم کی چادر بچھ گئ وہ دولت مند اس بری خبر کو سہہ نہ سکی اور پاگل ہوگئ اس کا شوہر اس صدمے کو برداشت نہ کرسکا وہ کھڑے کھڑے گرگیا ابھی کچھ دیر پہلے جو خود پر صحت پر جوانی پر اولاد پر گھمنڈ کررہے تھے ان کا سب برباد ہوگیا ہاتھ میں کچھ بھی نہ آیا.اللہ والے کو بہت ہی عزت اور آبرو کے ساتھ درخت سے کھول دیا گیا.سارے گاٶں والے .آپ سے معافی مانگنے لگے دیکھا اپنی آنکھوں سے دیکھا سب کچھ لٹتے ہوئے تباہ ہوتے ہوئے مٹی میں ملتے ہوئے فنا ہوتے ہوئے رب کی طاقت رب کی عطا بھی خوشخبری بھی 

جی ہاں خوشخبری.....صرف بانجھ ضعیفة کے بیٹا ہونے کی نہیں بلکہ ان دونوں میاں بیوی کے جوان خوبصورت ہونے کی خوشخبری کے...اللہ والے کے پاس آکر باپ نے کہا آپ نے تو ہمارا ایمان تازہ کردیا سوچا نہیں تھا نہ کبھی ایسا ممکن تھا لیکن آپ کی دعا کا جادو چل گیا اللہ والے نے کہا تمھاری نیک بیوی کا توکل یعنی یقین جیتا ہے جادو تو رب کی رحمت کا چلا ہے .رمضان جیسے مہینے میں روزے کی حالت میں بیٹا دنیا میں آیا ہے تمھارے لیے صدقہ جاریہ بنے گا ....بددعا تو ان کے لیے بھی نہ کی تھی یہ اپنے اعمال کی سزا بھگتے ہیں اس کے بعد سب نے ملکر افطار کیا.

Comments