یہ بہت پرانے دور کی بات ہے کہ کسی جگہ ایک بیوہ عورت رہا کرتی تھی جس کے شوہر کا کچھ سالوں پہلے انتقال ہو گیا تھا اس کے شوہر اس علاقے کے معزز سردار تھے جن کے ہونے کی وجہ سے اس عورت کی بھی نیک نامی کی چرچے جگہ جگہ موجود تھے سب جانتے تھے عورت بہت پاکیزہ خیالات کی مالک ہے اور ایک اچھے انسان کی بیوی بھی ہے لوگ اس عورت کی دعائیں لینے دور دور سے اتے تھے جو کہ ان لوگوں کے مسائل بھی حل کرتی لوگ اس کی عزت کرتے تھے شوہر کے ہوتے ہوئے کبھی کسی نے اس پر تہمت نہیں لگائی نہ ہی انگلی اٹھائی بلکہ جو بوڑھے ادمی تھے وہ بھی اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھ نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ عورت بہت خوبصورت بھی تھی اور جوان بھی تھی پر بدقسمتی سے اس کی کوئی اولاد نہیں تھی نہ سر پر کسی مرد کا اب سایہ تھا یعنی شوہر بھی نہیں تھا تو ماں باپ بھی موجود نہیں تھے نہ بھائی تھا جو اس کی حفاظت کرتا وہ خوبصورت بیوہ عورت اپنے گھر میں اکیلی رہا کرتی وہ عورت جانتی تھی کہ اب وہ تنہا ہے شوہر کا سایہ اس کے سر پر نہیں ہے تو تب بھی لوگ اس میں تہمت بھی لگائیں گے اس کا جینا دوبھر بھی کر دیں گے اس پر مشکلات پہاڑ کی طرح ٹوٹیں گیں لیکن وہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل رکھتی رہی یقین بھی رکھتی تھی سب سے بڑی بات بے انتہا عبادت گزار تھی اللہ کی نیک بندی تھی وہ جس جگہ رہا کرتی وہاں پر ایک بہت امیر ادمی تھا جس نے اس عورت کو جب پہلی بار دیکھا تو اس کا دل اس پر اگیا تھا شوہر کی وجہ سے کبھی کسی میلی آنکھ نے اسے نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی کبھی ہمت اور جرات کی تھی کیونکہ وہ گھر سے باہر نہیں نکلتی تھی لیکن حالات بدلے تو اس کا اپنے کاموں کی وجہ سے گھر سے باہر نکلنا پڑا یہ اس کی مجبوری تھی کیونکہ وہ محنت بھی کرتی تھی اور اللہ تعالی کی عبادت بھی کرتی دن میں روزے رکھتی رات میں لمبے لمبے سجدے کیا کرتی اس کا دل بہت نرم تھا اور وہ ہر کسی کی مدد کیا کرتی تھی لیکن اب تو اس کو بہت سنبھل سنبھل کر چلنا پڑ رہا تھا کیونکہ وہ ایک اکیلی بیوہ عورت تھی ایک بار طوفانی بارش ہو رہی تھی اس طوفانی بارش میں وہ کام سے واپس آرہی تھی کہ راستے میں بہت سا کیچڑ تھا جس نے دلدل کی شکل اختیار کر لی اس کیچڑ میں
ایک چھوٹا سا کتا گرا تھا جو کہ دلدل میں دھنستا چلا جا رہا تھا وہ جلدی سے اس چھوٹے سے کتے کے پاس ائی اس کی ٹانگ زخمی ہو چکی تھی اس عورت نے اس کو اپنے گھر لا کر اس کی مرہم پٹی کی اور اسے اپنے گھر میں رکھ لیا وہ سوچ چکی تھی کہ میں اسے پالوں گی اور اسے کہیں نہیں جانے دوں گی ایک بے زبان جانور سے اس کو پیار ہو گیا تھا جو اس کے ساتھ رہتا پر اس کے نماز کے کمرے میں کبھی جایا نہیں کرتا تھا اس بیوہ جوان عورت کی زندگی میں کوئی خوشی نہیں تھی لیکن اب اس کی زندگی میں خوشی ہی خوشی اگئی یہ اتفاق تھا کہ اس کتے کو کسی نے اج تک نہیں دیکھا تھا بچپن سے لے کر اب تک وہ اندر ہی رہتا باہر نہیں اتا تھا وہ کتا بڑا ہو رہا تھا جو اپنے مالکن سے ہل گیا تھا کیونکہ وہ نیک عورت اس کا بہت خیال رکھتی اس کتے کے ہوتے ہوئے اس کو کبھی کسی قسم کا ڈر نہیں ہوتا شوق کے لیے اسے تھوڑی پالا تھا وہ اس کے دکھ سکھ کا ساتھی تھا زندگی اب صبر و سکون سے گزر رہی تھی لیکن اب اس کو لگنے لگا کہ کچھ لوگ اس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ہوا کچھ یوں کہ جب وہ گھر سے باہر نکلتی تو مردوں کی نگاہیں جھک جایا کرتی تھی سوائے اس رئیس ادمی کے ہوا یہ کہ ایک دن وہ رئیس ادمی نے جب اس خوبصورت حسین عورت کے چہرے کو دیکھا تو اس پر فدا ہو کر کہنے لگا کہ مجھے تو یہ عورت چاہیے اس کے پاس دولت کی کمی نہیں تھی وہ جب چاہتا کسی عورت کو خرید سکتا تھا اور اس کے اگے پیچھے ہر عورت پھرا کرتی تھی صرف اس کے پیسوں کے لیے لیکن وہ عورت تو بہت شریف تھی نیک تھی ایک دن اس نے اپنے ملازم سے پیغام بھجوایا کہ اس عورت سے کہو مجھ سے آکر مل لے وہ عورت کہنے لگی کہ میں کسی غیر محرم سے نہیں ملتی ہوں ملازم نے یہ خبرآ کر اپنے مالک کو دے دی وہ غصے سے پاگل ہو گئے اپ اس نے کہا اج تک کسی عورت نے مجھے انکار نہیں کیا ہے اور میں نے پیغام کو ٹھکرایا نہیں ہے میرے پاس اتنا پیسہ ہے یہ کون عورت ہے جس نے میری اس خواہش کو ٹھکرا دیا اور جب میں نے پیشکش کی ہے تو اس نے قبول نہیں کیا اس عورت کو مجھ سے ملنا پڑے گا وہ خود ہی اس کے دروازے پر پہنچ کر دروازہ کھٹکھٹانے لگا اس نے کہا کون اس نے کہا اس شہر کا سب سے رئیس ادمی مجھ جیسا کوئی
امیر نہیں تو کہنے لگی میں کسی کو نہیں جانتی رئیس و امیر ہو یا کوئی نواب ہو تم یہاں سے چلے جاؤ اس نے کہا دیکھو میرے پاس بہت بہت کچھ ہے سب کچھ جو تم کہو گے میں تمہیں دے دوں گا تمہارے قدموں میں ڈال دوں گا بس ایک رات میرے ساتھ گزار لو تم نہیں جانتی میں تمہارا عاشق ہو گیا ہوں جب سے تم کو دیکھا ہے تم کو پانا چاہتا ہوں وہ عورت کہنے لگی میرا تم سے کیا تعلق ہے میں تمہیں جانتی بھی نہیں اور تم کہتے ہو کہ میں تمہارے ساتھ زنا کاری کر لوں ارے اگر کرنا چاہتے ہو شریف ادمی ہو تو نکاح کرو تو کہنے لگا کہ میں تم سے نکاح نہیں کر سکتا کیونکہ میری ویسے بھی چار بیویاں ہیں اور وہ نہیں چاہیں گی کہ میں تم سے شادی کروں وہ لوگ امیر ماں باپ کی بیٹیاں ہیں اور ان کے اگے میں کچھ نہیں کر سکتا اور ہاں تمہیں سب کچھ دوں گا پر بیوی نہیں بناؤں گا اس عورت نے کہا تمہیں شرم نہیں آتی کہ میں تمہاری بیوی نہ بنوں بلکہ رکھ کھیل بنانا چاہتی ہوں مجھے تم چلے جاؤ یہاں سے تمہاری دولت مجھے متاثر نہیں کر سکتی جاؤ کسی اور کو خرید لو لیکن وہ ادمی تو شیطان تھا اس کے اندر خباثت تھی وہ چاہتا تھا کہ بس ایک بار ایک رات اس عورت کو حاصل کر لے اس حسین ماہ جبیں عورت کو وہ حاصل کر کے اپنے پاس تو نہ رکھتا لیکن اسے استعمال ضرور کرنا چاہتا تھا خوبصورت عورت سے اس رئیس نے کئی بار ملنا چاہا لیکن وہ نہ مانی ایک دن اس نے سوچا کہ میں اس کو اپنے ادمی سے اٹھا لیتا ہوں اس نے اپنے چند بدمعاش اس کے گھر بھیج دیے جنہوں نے دروازے توڑ کر جیسے ہی اس کو اٹھانا چاہا تو ان کو ایسا لگا کہ کسی نے ان کو اٹھا کر پھینک دیا کوئی ایسی نظر نہ انے والی طاقت تھی جو اس عورت کو بچا رہی تھی وہ ڈر کے ہمارے اپنے مالک کے پاس ہانپتے کانپتے ہوئے ائے اور کہا اس کو ہاتھ نہیں لگا سکتے ہمیں تو کسی نے اٹھا کر پھینک دیا اب ہم وہاں نہیں جائیں گے نہ ہی اپ ہم سے یہ کام کروائیں وہ تھک گیا تھا اس نے کہا کیا کروں یہاں تو میں نے اپنے طاقتور ادمی بھی ناکام ہو گئے ایک نازک عورت کو نہ اٹھا سکے نہ جانے کس طاقت کی بات کر رہے ہیں اب اس ادمی نے سازش اچھی اور وہاں پر موجود تین اور امیر لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیا اور کہا کہ دیکھو اس جگہ ایک حسین خوبصورت عورت رہتی ہے اور بے انتہا حسن والی ہے اولاد بھی نہیں ہے اس کی میں اسے حاصل کرنا چاہتا تھا
لیکن وہ تو میرے چنگر میں نہیں پھنس رہی ہے میں نے اپنے ادمی بھیجے کہ شاید وہ ان کے قابو میں اجائے لیکن ایسا نہ ہوا اب تم لوگ میرے ساتھ ملو اور ہم اس پر الزام لگاتے ہیں کیونکہ اس نے مجھے منع کیا ہے آج تک کسی عورت نے انکار نہیں کیا مجھے تم لوگ بھی ایک بار دیکھ لو اگر وہ عورت تمہارے قابو میں اتی ہے تو پھر ہم سب برابر برابر اس کو بانٹ لیں گے یعنی وہ لوگ اس کے ساتھ فعل بد کرنا چاہتے تھے اب وہ دوسرے ادمی بھی اس عورت کے پاس گئے اور بہانے سے اسے اپنے جال میں پھنسانا چاہا لیکن وہ عورت تو پاک صاف تھی اس کو پتہ چل گیا کہ شیطان نے جو اس کے ساتھ خباثت کرنا چاہتا ہے اس نے ان سب گرتے پڑتے اس رئیس کے پاس ائے اور کہا کہ صحیح کہا تھا آپ نے کہ وہ عورت تو کسی کی باتوں میں نہیں انے والی رئیس کہنے لگا لیکن مجھے اس سے بدلہ لینا ہے اج تک مجھے کسی نے نہیں جانا نہیں دکھایا اب ہم مل کر یہاں پر جتنے بھی لوگ ہیں ان کے دل خراب کریں گے اس عورت کے خلاف ان سب کو بدزن کریں گے سب اس کی بہت عزت کرتے ہیں نہ دیکھنا اور مجھے یہاں کی مشہور طوائف بنا دیں گے اس رئیس ادمی کے اکسانے پر وہ تین امیر ادمی بھی اب اس عورت پر بدکاری کا الزام لگانے لگے وہ شریک عورت سب گناہوں سے بچتی رہی اس شیطان ادمی نے اس علاقے کے سارے امیر و غریب لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا تھا چونکہ اس کا ایک نام اور مرتبہ تھا تو جو اس نے کہا ان سب کو یقین اگیا سب اس کو تنگ کرتے اس کے دروازے پر کھڑے ہو کر اس کو طعنے دیے جاتے اس کے گھر میں پتھر پھینکے جاتے وہ صبر سے کام لیتی رہی لیکن ایک بار تو حد ہی ہو گئی سب اس قدر اپنی ہستی سے گر گئے کہ انسانیت بھی شرم سے پانی پانی ہو جائے اس عورت سے بروسہ اتنے اکھڑ گئے تھے کہ اپس میں اتفاق تو کر ہی لیا تھا یعنی دوستی کر ہی لی تھی انہوں نے مل جل کر ایک جھوٹی بات سارے شہر میں مشہور کردی کہ وہ عورت اپنے کتے کے ساتھ ایسا کام کرواتی ہے جو بدکاری کا کام کہلاتا ہے یہ ایک صاف ستھری عورت پر ایک ایسا واہیات اور گندا الزام تھا کہ اس محلے کی عورتیں تک منہ کھول کر توبہ توبہ کرنے لگی کہ تبھی کہیں کہ یہ عورت شادی کیوں نہیں کرتی ہے کتا جو پالا ہوا ہے اب جس عورت کی پورے علاقے میں سخاوت عبادت اور نیک نامی کی وجہ سے لوگ عزت کرتے تھے وہ سب اس کو
پتھر مارنے لگے اس نے گھر سے نکلنا چھوڑ دیا اس کا وہ کتا جو کہ اس کی حفاظت کے لیے ہی تھا اس کو کسی نے کبھی دیکھا بھی نہیں تھا اس کی انکھوں میں بھی انسو اگئے درد سے ایک بے زبان جانور تک رو پڑا ایک پاکیزہ عورت پر اس طرح الزام تراشی کی جا رہی ہے لیکن وہ لوگ اس پر برابر الزام لگاتے رہے اس عورت کے صبر کی انتہا ہو گئی تھی اس نے ایک دن اللہ تعالی سے دعا کی یا اللہ رب کریم میں نے ہمیشہ صبر کیا تیری شکرگزار بندی بنی رہی میں نے کبھی تیری نافرمانی بھی نہیں کی لیکن تو مجھے معاف کر دے مجھ سے کون سا ایسا گناہ ہو گیا ہے کہ ایک کتے کے ساتھ میری رفاقت بتائی جا رہی ہے یہ تو ایک انسانیت کے تحت میں نے کام کیا ایک کتا جو تیری مخلوق ہے جس کو تو نے پیدا کیا ہے اس پر میں نے رحم کھا کر اسے اپنے گھر پر رکھا اپنے بچوں کی طرح اسے پالا اس کی پرورش کی اج اس کے ساتھ مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ میں زنا کاری کر رہی ہوں یا اللہ کسی ایسے انسان کو بھیج دے جو کہ صحیح انصاف کر سکے جو میرے کردار کی گواہی ایسے دلوا سکے یا اللہ یہ ساری دنیا دیکھے ساری رات وہ دعا مانگتی رہی اللہ تعالی نے اس کی دعا قبول کی اب یہاں پر وہ چاروں بدکار آدمی جو کہ اس عورت کو نیچا دکھانے کے لیے ہر ممکن حد تک کوشش کر چکے تھے انہوں نے پورے محلے کو ملا لیا اور کہا کہ سنا ہے کہ یہاں پر کوئی قاضی ہیں جو کہ صحیح فیصلہ کرتے ہیں کسی نے کہا ہاں یہاں ایک بہت بڑے اللہ والے رہتے ہیں جو کہ نیک بندے ہیں اور انصاف بھی کرتے ہیں لوگوں کے پاس جو بھی پریشانیاں ہوں کیسے بھی مسائل ہوں سب ان کے پاس ہی جاتے ہیں تو وہ رئیس بولا پھر تو وہ میری بات بھی سنیں گے چلو چلتے ہیں دیکھتے ہیں وہ ہمارے لیے کیا فیصلہ کریں گے اس کے تین ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو کہتے ہیں اس عورت کو بھی ساتھ لے چلو تو وہ کہنے لگا نہیں پہلے ہم ان کو ساری صورتحال بتائیں گے پھر وہ جو فیصلہ کریں گے وہی ہوگا اور مجھے امید ہے کہ ہمارے حق میں ہی فیصلہ ہوگا اور ہم اس عورت کو شہر سے باہر نکلوانے میں کامیاب ہو جائیں گے اب اسی شام کو وہ چاروں خبیث رئیس ادمی پورے محلے کے ساتھ اللہ والے قاضی کے دربار میں پہنچے اور سب جھوٹی کہانی سنا دی کہ یہ عورت ایک فاحشہ عورت ہے اور ایک کتے تک کو نہیں چھوڑا انسان تو کیا اس نے کتے تک کو نہیں
بخشا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے محلے سے نکال دی جائے اس کو رجم کیا جائے یعنی اس کو پتھر مارے جائیں سنگسار کیا جائے اس کو لہو لہان کر دیا جائے ایسی عورت کی سزا صرف پتھر ہی ہیں اللہ والے جو کہ اللہ کے اتنے نیک اور پیارے بندے تھے انہوں نے کہا یہ ضرور جھوٹ بول رہے ہیں دال میں کچھ کالا ہے پہلے مجھے خاتون کو بلانا پڑیگا اس سے ملنا پڑے گا اپ نے اپنے ایک ادمی کو حکم دیا کہ جاؤ اس عورت کو بلا کر لاؤ قاضی کا ادمی پہنچا خاتون کے پاس اور پیغام دیا کہ وقت کے قاضی اللہ والے تمہیں بلا رہے ہیں وہ صاحب علم ہیں ان کو ایک بےحد قیمتی فیصلہ کرنا ہے وہ کہنے لگی مجھے کیوں بلایا جا رہا ہے وہ کہنے لگا مجھے نہیں پتہ اپ کو قاضی وقت میں بلایا ہے اور ان کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا اپ کو میرے ساتھ چلنا پڑے گا وہ عورت تیار ہو گئی اور اس ادمی کے ساتھ قاضی کے دربار میں پہنچے یہ بات پہنچا ادمی نہیں جانتے تھے قاضی صاحب نے عورت کو ایک الگ جگہ بلا کر کہا کہ مجھے بتاؤ بی بی کہ تم نے زنا کیا ہے وہ بھی ایک کتے کے ساتھ اس کو بہت دکھ ہوا اس نے کہا اپ تو خود اللہ کے نیک بندے ہیں صاحب علم ہیں اپ کو پتہ چل جائے گا اور انصاف کیجئے گا کہ اللہ تعالی انصاف پسند لوگوں کو پسند کرتا ہے قاضی صاحب سمجھ گئے کہ وہ عورت سچ کہہ رہی ہے آپ واپس دربار میں ائے اور حکم دیا گیا ان چاروں کو الگ الگ کر دو پہلے ہم ہر ایک ادمی سے الگ الگ پوچھیں گے پھر ان چاروں کی گواہی لیں گے اپ نے سب سے پہلے اس ادمی کو بلائے جو کہ وہی رئیس ادمی تھا اس کو اپنے پاس بلا کر اپ نے اس سے پوچھا کہ کتے سے اس عورت نے زنا کیا ہے اس کتے کا رنگ کیسا تھا پہلے تو وہ گڑبڑا گیا کہ اج تک اس کتے کو دیکھا نہیں تھا پھر اس نے بولنا شروع کیا کہ وہ سیاہ رنگ کا ہے یعنی اس کا رنگ کالا ہے اللہ والے نے پھر دوسرے کو تنہا بلایا اسے بھی یہی سوال کیا کچھ دیر سوچ کر اس نے خود ہی کہہ دیا سرخ یعنی گہرا لال رنگ ہے تیسرے کو اللہ والے نے بلایا اس سے پوچھا تم جس عورت کو فاحشہ کہتے ہو اور کہتے ہو کہ وہ زانی ہے ذرا بتاؤ تو وہ کتا کس رنگ کا ہے وہ کہنے لگا میں نا جانوں گا تو اور کون اس کو پہچانے کا اس کا رنگ خاکی ہے یعنی زمین کے رنگ سے ملتا جلتا ہے اللّه والے قاضی نے اخری ادمی کو بھی بلا لیا اور اسے بھی وہی سوال کیا چوتھے نے کہا میں تو اندھیرے میں بھی اس
کو پہچان سکتا ہوں اس کے رنگ کو میں بخوبی جانتا ہوں اس کا رنگ سفید ہے اب اپ نے اس عورت کو دربار میں طلب کیا سب انکھیں پھاڑے اس عورت کو دیکھ رہے تھے کہ یہاں پر یہ کب سے اگئی اس کے ساتھ اس کا کتا تھا اور اس کتے کا رنگ نہ سفید تھا نہ لال تھا نہ کالا تھا نہ خاکی تھا بلکہ اس کو اللہ پاک نے یہ سارے رنگ یکجا دیئے تھے یعنی کہیں سے وہ لال تھا کہیں سے وہ کالا تھا کہیں خاکی تھا اور کہیں پر سفید تھا اللہ والے بہت طیش میں اگئے انہوں نے کہا اگر تم لوگ سچ بتاتے جھوٹا الزام نہیں لگاتے تو تم کو سزا نہیں دی جاتی وہ کہنے لگے ہم سچ ہی کہہ رہے ہیں اپ میری بات کو مانیں لوگ میری بات پر یقین کرتے ہیں اس کو سنگسار کریں اس کو رجم کریں اپ کو غصہ اگیا اپ نے کہا اچھا تم کہتے ہو کہ تم سچ کہتے ہو سچا کون ہے یہ تو اللہ تعالی ہی بتائے گا لیکن تم سب نے تو اس عورت کی گواہی دے دی نا اب ایک گواہ موجود ہے جس نے اس کی گواہی نہیں دی ہے وہ طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا اچھا اس عورت کی گواہی دینے کے لیے کون نیا ادمی پیدا ہو گیا ہم سب تو مل کر اس کو کہہ رہے ہیں اور یہ سچ ہے اللہ والے نے کہا نہیں آدمی یا انسان نہیں بلکہ جانور ہے جانور جانور اس عورت کی گواہی دے گا جانور بول کب سکتا ہے آپ نے کہا اس کتے سے اس کی گواہی لی جائے گی تم کہتے ہو یہ بول نہیں سکتا اب دیکھو اللہ کے حکم سے یہ بولے گا اپ نے اللہ کا نام لے کر اس کتے سے کہا کہ تو اس مالکن کا نمک کھا چکا ہے اس نے تجھے اس وقت اس جگہ سے اٹھایا جب تو دلدل میں پھنس چکا تھا اگر تجھ کو وہاں سے نہیں اٹھاتی تیری مرہم پٹی نہیں کرتی تو تو زندہ بھی نہیں بچتا تجھ کو اس وقت کا واسطہ کیونکہ تم جانور تو اپنے مالک کا احسان مانتے ہو انسان احسان نہیں مانتے لیکن تم تو فرمانبردار ہو نا گواہی تو اپنے مالکن کے لیے یہ عورت کتنی پاک صاف ہے اگر گنہگار ہے تو یہ بھی بتا دو ان سب کے سامنے اللہ کے حکم سے وہ کتا بولنے لگا اس نے کہا یہ عورت تو بہت ہی صاف ستھری ہے اللہ تعالی نے اس کو بہت اعلی درجہ دیا ہے کہ کمال کی پاکیزہ عورت ہے اس کی تنہائی بھی پاک ہے سنگسار تو ان کو کرنا چاہیے اللہ والے نے فیصلہ کر دیا کہ اس نیک عورت پر یہ تہمت ہے الزام ہے اور اس کے ساتھ جھوٹ بولا گیا ہے کسی پاکیزہ شریف
نیک کردار کی عورت کے ساتھ ایسی باتیں لگانا لوگوں کو مجبور کرنا کہ اس کو تکلیف پہنچائیں جس شخص نے یہ کام کیا وہ جہنمی فیصلہ آخری ہے کہ ان چاروں کو رجم کیا جائے ان لوگوں کی معافی نہیں ہے سارے شہر والو سن لو تم لوگ یہاں جمع ہونا یہ فیصلہ زندگی میں کبھی نہیں دیکھا ہوگا اور یہ دربار اج اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ان چاروں کو سب کے سامنے الٹا لٹکایا جائے پھر ان کو پتھر مارے جائے شہر کا ہر فرد مل کر ان کو پتھر مارے گا اور پھر سرعام بیچ چوک پر لٹکا کر ان چاروں کو قتل کر دیا جائے گا سارے شہر والے ہاں میں ہاں ملا رہے تھے سب اس نیک کام کو کرنا چاہتے تھے وہ عورت زار و قطار رو رہی تھی اللہ تعالی نے کس طرح اس کو بچایا کس طرح اس کی عزت کی حفاظت کی وہ کتا بھی اس کے ساتھ ہی رو رہا تھا اب وہ چاروں بدک گئے انہوں نے کہا اے اللہ کے نیک بندے ہمیں معاف کر دیں ہم سے گناہ ہو گیا یہ ہماری بہن ہے ہم نے اس کو بہت برا کہا ہمیں معاف کر دیں ہم ائندہ اس کو کچھ نہیں کہیں گے اللہ والے نے کہا اب تمہارا فیصلہ ہو چکا ہے اور اس دربار میں جو فیصلہ ہوتا ہے اٹل فیصلہ ہوتا ہے تمہاری معافی نہیں تم نے اس عورت کے ساتھ بہت برا کیا.
Comments
Post a Comment